
لاہور کے بلدیاتی اداروں میں غضب کی کرپشن ہونے لگی، بس رقم ادا کریں اور کسی بھی طرح کا سرٹیفکیٹ بنوائیں۔
ہمارے معاشرے میں جس کو ایسے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے اس کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ باہر باہر سے سرٹیفکیٹ بن جائے اور کام چل جائے۔ اس کےلیے ہر کوئی اپنی استطاعت کے مطابق کوشش کرتا ہے، کوئی سفارش استعمال کرتا ہے اور کوئی پیسوں سے کام چلاتا ہے اور کسی نہ کسی طرح نااہل اکثریت اپنا مطلوبہ پکا کاغذ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔
لاہور کے بلدیاتی اداروں کے ریکارڈ میں ڈيتھ سرٹيفکيٹ کیلئے اب مرنے کی ضرورت نہيں، کچہری کے باہر ایسے کئی ایجنٹ موجود ہیں جو پيسے لیکر یہ کام بغیر کسی مشکل کے بآسانی کروادیتے ہیں۔
نجی نیوز چینل کی رپورٹر نے رقم ادا کرکے اپنا ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنوایا اور اس کے اصل ہونے کی تصدیق کے لئے یونین کونسل آفس کے انتظامیہ سے ملیں جہاں انتظامیہ کی جانب سے سرٹیفکیٹ کی تصدیق کردی گئی۔
ہمارے اداروں کی ناقص کارکردگی کی ایک اہم اور بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ ’’صحیح بندہ صحیح سیٹ‘‘ پر نہیں ہے۔ جو خود کرپشن کے ذریعے کسی سیٹ پر بیٹھیں گے وہ دوسروں کے کام کرپشن اور سفارش کے بغیر کیسے کریں گے۔
جو لوگ جعلی سرٹیفکیٹ اور رپورٹس بناتے اور بنواتے ہیں، جو ڈاکومنٹس پر جعلی تصدیق کرتے اور کراتے ہیں، ان کے خلاف سخت سے سخت مثالی کاروائی وقت کا اہم تقاضا ہے۔