لبرل فاشسٹوں کا المیہ تضادات

Muslimonly

Senator (1k+ posts)

لبرل فاشسٹوں کا المیہ – تضادات


مصنّف: شمس الدین تاریخ: 2 جولائی 2013





برما پر احتجاج کرتے ہو، اپنے ملک میں ہونے والے ظلم پر نہیں” ، ” دوسروں کو چھوڑو ، اپنے گھر کی فکر کرو” ، ” یہ امت مسلمہ کس چڑیا کا نام ہے”۔ یہ یا ان سے ملتے جلتے جملے آپ نے کئی دفعہ ٹی وی ٹاک شوز میں سنے ہوں گے اور ایسے خیالات اخبارات میں پڑھنے اور گاہے مختلف مجالس میں سننے کا موقع ملا ہوگا۔ بالعموم یہ نصیحتیں اس طبقے کی طرف سے سننے کو ملتی ہیں جو خود کو لبرل کہلواتا اور اسی میں فخر محسوس کرتا ہے۔

سوشل میڈیا نے ایک کمال یہ بھی کیا ہے کہ اب خیالات ڈرائنگ رومز تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس کے ذریعے سامنے آتے رہتے ہیں اور لبرل کہلوانے کی دوڑ میں آگے نظر آنے کے شوق میں ظاہر و باطن سب آشکار ہو جاتا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے میں کئی ملکوں میں انقلاب آئے ہیں اور اس پر لبرلز کے ردعمل نے ظاہر کیا ہے کہ وہ فکری طور پر اسلامسٹوں سے زیادہ آپس میں جڑے ہوئے ہیں، ان کا آپس میں رابطہ نہ بھی ہو تو اسلام اور اسلام پسندوں سے نفرت ان میں قدر مشترک کا کام دیتی ہے۔ کہیں پر اسلامسٹ آگے آتے ہیں تو ان کے چہرے مرجھا جاتے ہیں اور چہروں پر ویرانی جھلکنے لگتی ہے اور کہیں اسلامسٹ پیچھے کی طرف جائیں، ان کے خلاف احتجاج ہو تو ان کی باچھیں کھل جاتی ہیں، خوشی سے پھولے سماتے نہیں ہیں اور ان کے بس میں نہیں ہوتا کہ اڑ کر جائیں اور اسلامسٹوں کے خلاف دو تین نعرے ہی لگا آئیں۔ دونوں صورتوں میں “یہ اپنے گھر کی فکر کرو” کے درس کو بھول جاتے ہیں۔

مصر اور تیونس اور دیگر ممالک میں انقلاب آیا اور ایک طویل عرصے کے بعد آمریتوں سے نجات ملی اور جمہوریت کی طرف قدم بڑھا تو شخصی آزادیوں اور اکثریتی رائے کا احترام اور جمہوری نظام کے پرچارکوں کی حالت دیدنی تھی جیسے پھول بن کھلے مرجھا گیا ہو، جیسے امیدوں کا نخلستان اجڑ گیا ہو، جیسے وصل کی رات محبوب دم توڑ گیا ہو۔ پھر یہ ہوا کہ وہ جو اسلام پسندوں کو یاد دلا رہے تھے کہ اپنے گھر کی فکر کرو، اسلامسٹوں کی کامیابی پر زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے، وہ خود مصر اور تیونس میں جمہوری تبدیلی کے خلاف تبصروں میں آگے تھے اور دنیا کو یہ بتانے میں پیش پیش کہ اسلامسٹ آگئے تو قیامت آ جائےگی۔

مصر میں اخوان نے ایک سال سے کم عرصے مسلسل تین دفعہ [قومی انتخاب، صدارتی انتخاب اور آئینی ریفرنڈم] لبرلز اور سیکولر عناصر کو شکست سے دوچار کیا لیکن جمہوریت کا راگ الاپنے والوں نے اس کو تسلیم نہیں کیا اور اب تک نہیں کر رہے بلکہ فوج کو دعوت دے رہے ہیں کہ وہ آ کر اقتدار سنبھال لے۔ پاکستان میں جو لوگ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں بالخصوص ٹوئٹر تو وہ جانتے ہیں کہ لبرلز کی ٹائم لائن اس سے بھری ہوتی ہے، احتجاج پر تبصرے بھی اور مرسی اب گیا کہ تب گیا کی خواہش کا اظہار بھی۔ یہی وجہ ہے کہ اردگان یا مرسی کے حق میں لاکھوں کا مظاہرہ ہو تو وہ ہیڈلائنز تو کیا نیوز میں بھی جگہ نہیں پاتا لیکن ترکی میں چند سو بھی نکل آئیں تو پاکستان سمیت عالمی میڈیا کی ہیڈلائنز میں جگہ ملتی ہے۔

بنگلہ دیش اس تضاد اور دوغلے پن کی ایک اور مثال ہے۔ جب حسینہ واجد نے بھارتی سرپرستی میں جھوٹے مقدموں کے ذریعے جماعت اسلامی کی قیادت کو موت کے گھاٹ اتارنے کی سازش کی اور پھر جماعت کے خلاف شاہ باغ تحریک شروع کروائی گئی تو پاکستان میں لبرل فاشسٹوں کی خوشی دیدنی تھی بلکہ کچھ نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ “جناح کا اصل پاکستان تو بنگلہ دیش ہے” ۔ حسینہ واجد نے نہ صرف عدالتوں کے ذریعے جماعت اسلامی کو انتقام کا نشانہ بنایا بلکہ پر امن مظاہرین کا قتل عام کیا، یہاں تک کہ ایک مظاہرے میں دو ہزار سے زائد افراد قتل کر دیے گئے لیکن پاکستانی میڈیا اور لبرلز کی صفوں میں اس کے خلاف نہیں بلکہ حسینہ اقدامات کی تائید میں تبصرے سننے کو ملے اور انسانی حقوق کا راگ الاپنے والے اس پر نہ صرف خاموش بلکہ اس کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ کہہ کر آگے بڑھنے کی دعوت دیتے رہے۔

لیکن جیسے ہی ترکی اور مصر میں مظاہرے شروع ہوئے تو لبرلز کی ٹائم لائنز اور تبصرے دیکھنے سے تعلق رکھتے تھے۔ کہیں پولیس کا استعمال ہوا تو وہ جو قتل عام پر خاموش اور اسے اندرونی معاملہ بتاتے تھے، انھیں اسلامسٹ دنیا کی بدترین مخلوق نظر آنے لگے اور تبصرہ یہ کہ یہ ہیں اسلامسٹ جو لوگوں کو احتجاج کا جمہوری حق نہیں دیتے، یہ تو ہوتے ہی آمرانہ مزاج کے ہیں اور چیزوں کو زبردستی مسلط کرتے ہیں۔ اگرچہ مصر میں حکومتی طاقت کا استعمال نہیں ہوا، الٹا اخوان کے کارکن شہید اور دفاتر جلائے جا رہے ہیں۔ خود بنگلہ دیش میں سینکڑوں احتجاج کرنے والے شہید کر دیے گئے تو کوئی نہ بولا مگر جب ایک گستاخ رسول بلاگر کو کسی نے قتل کر دیا تو ہر طرف شور مچ گیا۔ اسی بنگلہ دیش میں اسلامسٹوں نے دو ملین کا جلوس نکالا لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہونے دی گئی، پھر گزشتہ دنوں عوامی لیگ چار بڑے شہروں میں بلدیاتی الیکشن ہار گئی لیکن ہرطرف خاموشی ہے۔ کوئی خبر کوئی تبصرہ سننے کو نہیں ملا۔

ترکی ایک اور مثال ہے جہاں سیکولر پارٹیاں ہر محاذ پر اردگان کے ہاتھوں مسلسل شکست سے دوچار ہوتی رہی ہیں لیکن اس کو تسلیم نہیں کر پا رہیں۔ گیزی پارک کے مسئلے پر احتجاج ہوا تو نہ صرف پاکستانی بلکہ عالمی میڈیا میں اسے شہہ سرخیوں میں جگہ ملی، ٹوئٹر پر موجود پاکستانی لبرلز کی ٹائم لائن بھی احتجاج کے حوالے سے آگاہی دیتی رہی اور تاثر یہ دیا گیا کہ عرب انقلاب کی طرح ترکی میں بھی انقلابی تحریک شروع ہو چکی ، اردگان کا تختہ بس الٹا چاہتا ہے لیکن حسرت ان غنچوں پر جو بن کھلے مرجھا گئے۔ اردگان تو اپنی جگہ موجود ہیں اور مظاہرین تتر بتر لیکن یہاں بھی تضاد سامنے آیا کہ چند سو مظاہرین کے مقابلے میں جب اردگان نے انقرہ اور استنبول میں لاکھوں کی ریلیاں نکالیں تو وہ خبر بھی نہ بن سکیں بلکہ احتجاج کے ضمن میں ایک خبر کے طور پر ہی جگہ پا سکی۔

جمہوری اصول یہ ہے کہ جو برسراقتدار آتا ہے وہ اپنی مرضی کی پالیسیاں بناتا ہے اور اسی کے مطابق ملک چلاتا ہے لیکن اسلامسٹ اگر برسراقتدار آ جائیں تو لبرلز اس اصول کو بھول جاتے ہیں اور انھیں اس کے پیچھے “خفیہ ایجنڈا” نظر آنے لگتا ہے۔ مسلم سرزمین پر قبضہ ہو، مسلمانوں کا قتل عام ہو تو گردان کرتے ہیں کہ اپنے گھر کی فکر کرو لیکن لبرلز کو کانٹا چبھے تو ان کے جسم میں درد کی ٹیسیں ختم ہونے کا نام نہیں لیتیں۔ جنرل ضیا انھیں آدم علیہ السلام سے لے کر اب تک تمام خرابیوں کی جڑ نظر آتا ہے لیکن مشرف کے ہم جولی بننے، ڈانس کی محفل سجانے اور اس کے لیے “میراثی” بننے میں انھیں ذرہ برابر عار محسوس نہیں ہوتی اور اب اس کو بچانے کے لیے طرح طرح کی تاویلیں پیش کر رہے ہیں۔ یہ اور ان جیسے کئی گہرے تضادات ہیں، لبرلز جن کا شکار نظر آتے ہیں۔ اور اس پر خیال نما مطالبہ یہ ہوتا ہے کہ ان کو سر آنکھوں پر بٹھایا جائے اور “انسانیت و انسانی حقوق” کے لیے خدمات کا اعتراف کیا جائے۔ یہ دوغلا پن ہی وہ بنیادی وجہ ہے کہ مسلم معاشروں میں انھیں کہیں بھی رسوخ حاصل نہیں ہو سکا۔ وہ ہمیشہ سازشوں، آمریتوں اور استعماری قوتوں کی سرپرستی کی تلاش میں رہتے ہیں۔ مصر میں حالات جو بھی کروٹ اختیار کریں۔ مستقبل اسلامی تحریک کا ہی ہے۔ تاریخ کو ریورس گئیر پر نہیں ڈالا جا سکتا۔ اگر صدر مرسی مستعفی ہوجائیں، انتخابات ہوں اور اخوان ہار بھی جائے تو بھی اگلی دفعہ وہ دوبارہ آ جائیں گے۔ یہ اکیسویں صدی ہے، دنیا اب بدل رہی ہے، جبر کا شکنجہ ٹوٹ رہا ہے اور اسلامی تحریکیں عوامی تائید کے ساتھ آگے آ رہی ہیں۔ اکیسویں صدی اسلام کی ہے، اسلام پسندوں کی ہے۔ ان شاء اللہ

 
Last edited by a moderator:

the.paki

Senator (1k+ posts)
جمہوری اصول یہ ہے کہ جو برسراقتدار آتا ہے وہ اپنی مرضی کی پالیسیاں بناتا ہے اور اسی کے مطابق ملک چلاتا ہے لیکن اسلامسٹ اگر برسراقتدار آ جائیں تو لبرلز اس اصول کو بھول جاتے ہیں اور انھیں اس کے پیچھے “خفیہ ایجنڈا” نظر آنے لگتا ہے۔
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
برما پر احتجاج کرتے ہو، اپنے ملک میں ہونے والے ظلم پر نہیں” ، ” دوسروں کو چھوڑو ، اپنے گھر کی فکر کرو

I saw these same comments today on this forum. How true!
 

iceburg

Banned
برما پر احتجاج کرتے ہو، اپنے ملک میں ہونے والے ظلم پر نہیں” ، ” دوسروں کو چھوڑو ، اپنے گھر کی فکر کرو

I saw these same comments today on this forum. How true!

Koi itna barra truth nahi hai... common sense ki baat hai aur daily observation ki bhi... and all of us know it already.

only a superficial article ... without any depth...!!!
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
کیا بہکی بہکی باتیں کر رھے ھیں لگتا ھے پھر کسی پڑھے لکھے مسلمان کا پاوں آپکی دم پر آگیا ھے
ضیا کی محبت میں جلنے والے کو اتنا تو معلوم ھی ھوگا کہ اسنے ایک ریفرنڈم کروایا تھا جسمیں ایک ھی سوال پوچھا تھا کہ اسلام چاھتے ھیں یا نھیں حالانکہ وھ ریفرنڈم کا واحد صدارتی امیدوار تھا اپنی فوٹو بیلٹ پیپر پر چھپوا کر یہ بھی پوچھ سکتا تھا کہ اسلام چاھیے کہ یہ منحوس شکل۔
اپنے پیر و مرشد کی تقلید میں آپ نے بھی اسلام کا نام بیچ کر چھوٹا سادنیاوی مفاد اٹھایا ھے یعنی اینٹی طالبان کو لبرلز لکھ دیا اور ایکسٹریمسٹس کو اسلامسٹ۔
لگتا ھے ضیا سنڈی ابھی تک پاکستان کے پودے کو کھا رھی ھے اور کسی سپرے سے بھی نھیں مرتی
فرماتے ھیں برما پر احتجاج لیکن پاکستان پر خاموشی تو جناب ھم تو ابھی کل کے بم بلاسٹ پر دھای دے رھے ھیں فرصت ملے تو تھریڈز پڑھ لیں لیکن اب آپ کھیں گے کہ آپ شیعہ کے قتل پر احتجاج کی بات نھیں کہہ رھے تھے وھ تو مسلمان ھی نھیں۔آپ تو ڈرون اٹیکس کی بات کر رھے تھے۔
 

escalations

MPA (400+ posts)
I think the writer of this article feels that if an Islamic Party is in power in Turkey then somehow it has not been a Secular country for last 10 years. This is his fallacy on which his whole article relies on. Turkey is and will remain a Secular country, this is part of their constitution. The writer should go to Turkey atleast once and see the freedom enjoyed by Liberals or non-Muslims or non-Salafi Turks. The good that current Islamic party has done is at least take on the Islamophobia from Turks population. Before the current government it was uneasy for conservative Muslims to express themselves freely and now you are free to be a Conservative or Liberal. That is the way it should be, for example.. Govt should not force you to wear hijab and Govt should also not force you to "not wear hijab". We should trust the women/girls to make the right decision as per their beliefs.
 
Last edited:

AsifAlvi

Politcal Worker (100+ posts)
کوئی لبرل فاشسٹ، کوئی مسلکی فاشسٹ، کسی کو ڈرون پر اعتراض کسی کو خود کش حملوں پر..... وہ میانہ روی کہاں گئی جس کا حکم ہمارے دین میں ہے؟ لبرل فاشسٹ چاہتے ہیں مادر پدر آزادی ہو، مسلکی فاشسٹ چاہتے ہیں مخالف فرقے والوں کو مرنے کی آزادی ہو.......
گلہ تو گھونٹ دیا ہے تیرا اہل مدرسہ نے "
"کہاں سے آے گی صدا لا الہ الاللہ

 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

مصلحت وقت کي ہے کس کے عمل کا معيار؟
کس کي آنکھوں ميں سمايا ہے شعار اغيار؟
ہوگئي کس کي نگہ طرز سلف سے بيزار؟
قلب ميں سوز نہيں' روح ميں احساس نہيں
کچھ بھي پيغام محمد کا تمھيں پاس نہيں
وضع ميں تم ہو نصاري تو تمدن ميں ہنود
يہ مسلماں ہيں! جنھيں ديکھ کے شرمائيں يہود

 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
I think the writer of this article feels that if an Islamic Party is in power in Turkey then somehow it has not been a Secular country for last 10 years. This is his fallacy on which his whole article relies on. Turkey is and will remain a Secular country, this is part of their constitution. The writer should go to Turkey atleast once and see the freedom enjoyed by Liberals or non-Muslims or non-Salafi Turks. The good that current Islamic party has done is at least take on the Islamophobia from Turks population. Before the current government it was uneasy for conservative Muslims to express themselves freely and now you are free to be a Conservative or Liberal. That is the way it should be, for example.. Govt should not force you to wear hijab and Govt should also not force you to "not wear hijab". We should trust the women/girls to make the right decision as per their beliefs.

Its true but what was there before liberal constitution? Mustafa kamal was a liberal and he changed every thing there even he banned Azan and closed mosques,he also banned arabic language and also chnaged turkish language, so he did every thing what we can expect from a non muslim after conquering an Islamic country, now the mosques are open, mejority wears hijab the people love islam.........liberals sentenced death penelity to former prime minister Adnan Mendis allowing people to open the mosques.
 

Bangash

Chief Minister (5k+ posts)
برما پر احتجاج کرتے ہو، اپنے ملک میں ہونے والے ظلم پر نہیں” ، ” دوسروں کو چھوڑو ، اپنے گھر کی فکر کرو

I saw these same comments today on this forum. How true!

جب تک اپنے مسلمانوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتے تو دوسروں کی بات کرنا فضول نظر اتا ہے- کوئی بھی ننگا ہوکر دوسرے کو نہیں کہتا کہ کپڑے پہن لو یا پھر ننگے دوسرے ننگوں پر نہیں ہنستے کہ وہ ننگے دیکھو - یھاں میں بھی آپکے ساتھ مکمل اتفاق نہیں کرسکتا معافی چاہتا ہوں

 

escalations

MPA (400+ posts)
Its true but what was there before liberal constitution? Mustafa kamal was a liberal and he changed every thing there even he banned Azan and closed mosques,he also banned arabic language and also chnaged turkish language, so he did every thing what we can expect from a non muslim after conquering an Islamic country, now the mosques are open, mejority wears hijab the people love islam.........liberals sentenced death penelity to former prime minister Adnan Mendis allowing people to open the mosques.

That is what I meant when I said above that the current govt has taken on Islamophobia and now conservatives and both can express themselves. Basically a balanced govt does not ban Azan and Hijab. Similarly the current Turkish govt which abides by Turkish constitution does not force women to wear hijab and does not force people to Pray or grow Beards or ban Music, theatre, Art and Cinema. Live and let live. Everyone is answerable to Allah.
 

iceburg

Banned

جب تک اپنے مسلمانوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتے تو دوسروں کی بات کرنا فضول نظر اتا ہے- کوئی بھی ننگا ہوکر دوسرے کو نہیں کہتا کہ کپڑے پہن لو یا پھر ننگے دوسرے ننگوں پر نہیں ہنستے کہ وہ ننگے دیکھو - یھاں میں بھی آپکے ساتھ مکمل اتفاق نہیں کرسکتا معافی چاہتا ہوں


Actually ye islamists log "sher aaya shey aaya" ki gerdaan ker ker k jhoote prove ho chukke hain ... they have lost their credibility.

Berma k issue pe itna ziada jhoot bola gaya hai k koi hud nahi... have a look on following blog post to judge by yourself....

http://blogs.tribune.com.pk/story/12867/social-media-is-lying-to-you-about-burmas-muslim-cleansing/

Islamist ka jhoot aur makkari ,,, be-sharmi ki sab limits cross kar chukki hai....!!!
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
That is what I meant when I said above that the current govt has taken on Islamophobia and now conservatives and both can express themselves. Basically a balanced govt does not ban Azan and Hijab. Similarly the current Turkish govt which abides by Turkish constitution does not force women to wear hijab and does not force people to Pray or grow Beards or ban Music, theatre, Art and Cinema. Live and let live. Everyone is answerable to Allah.

Ya according to constitution they cant ban but soon they will change the constitution I hope so. the liberals are not happy on this situation and they are reacting aganist govt but this is normal....Erdugan will get more popularity in next election inshallah.
 

Bangash

Chief Minister (5k+ posts)
Actually ye islamists log "sher aaya shey aaya" ki gerdaan ker ker k jhoote prove ho chukke hain ... they have lost their credibility.

Berma k issue pe itna ziada jhoot bola gaya hai k koi hud nahi... have a look on following blog post to judge by yourself....

http://blogs.tribune.com.pk/story/12867/social-media-is-lying-to-you-about-burmas-muslim-cleansing/

Islamist ka jhoot aur makkari ,,, be-sharmi ki sab limits cross kar chukki hai....!!!
جھوٹ بھولنا نقصان دہ ہوتا ہے لیکن یہ جھوٹ کونسے لوگ بھولتے ہیں یہ بھی معلوم کرنا چاہئے یہ ضروری نہیں کہ یہ جھوٹ لکھنے والا مسلمان ہی ہے - صرف نام یا شکل و صورت یا نسل سے کوئی مسلمان نہیں بنتا ، نیت اور عمل ہی اہم ہیں مسلمان بننے کے لئے
 

escalations

MPA (400+ posts)
Ya according to constitution they cant ban but soon they will change the constitution I hope so. the liberals are not happy on this situation and they are reacting aganist govt but this is normal....Erdugan will get more popularity in next election inshallah.

The day the Turkish govt starts banning and clamps on personal freedoms and force people to wear hijab and grow beards, Turkey will start to decline. It will become another Afghanistan or Pakistan or Sudan. Erdugan is not Zia Ul Haq, I hope he is smarter. He should fight for people to freely practice their Religion and the day he starts forcing people to practice a Religion, Turkey will go back to where it was 30 years ago. Tyranny is tyranny whether by a Liberal or a Conservative.
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
The day the Turkish govt starts banning and clamps on personal freedoms and force people to wear hijab and grow beards, Turkey will start to decline. It will become another Afghanistan or Pakistan or Sudan. Erdugan is not Zia Ul Haq, I hope he is smarter. He should fight for people to freely practice their Religion and the day he starts forcing people to practice a Religion, Turkey will go back to where it was 30 years ago. Tyranny is tyranny whether by a Liberal or a Conservative.

This will never happen,we all wait,he was able to inforce that time when he got govt first time,this just conspiracy of some powers aganist govt,return to Islam is the main headach of these powers, in europe they consider it rivaival of khilafete usmania.
 

drkjke

Chief Minister (5k+ posts)

لبرل فاشسٹوں کا المیہ – تضادات


مصنّف: شمس الدین تاریخ: 2 جولائی 2013





برما پر احتجاج کرتے ہو، اپنے ملک میں ہونے والے ظلم پر نہیں” ، ” دوسروں کو چھوڑو ، اپنے گھر کی فکر کرو” ، ” یہ امت مسلمہ کس چڑیا کا نام ہے”۔ یہ یا ان سے ملتے جلتے جملے آپ نے کئی دفعہ ٹی وی ٹاک شوز میں سنے ہوں گے اور ایسے خیالات اخبارات میں پڑھنے اور گاہے مختلف مجالس میں سننے کا موقع ملا ہوگا۔ بالعموم یہ نصیحتیں اس طبقے کی طرف سے سننے کو ملتی ہیں جو خود کو لبرل کہلواتا اور اسی میں فخر محسوس کرتا ہے۔

سوشل میڈیا نے ایک کمال یہ بھی کیا ہے کہ اب خیالات ڈرائنگ رومز تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس کے ذریعے سامنے آتے رہتے ہیں اور لبرل کہلوانے کی دوڑ میں آگے نظر آنے کے شوق میں ظاہر و باطن سب آشکار ہو جاتا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے میں کئی ملکوں میں انقلاب آئے ہیں اور اس پر لبرلز کے ردعمل نے ظاہر کیا ہے کہ وہ فکری طور پر اسلامسٹوں سے زیادہ آپس میں جڑے ہوئے ہیں، ان کا آپس میں رابطہ نہ بھی ہو تو اسلام اور اسلام پسندوں سے نفرت ان میں قدر مشترک کا کام دیتی ہے۔ کہیں پر اسلامسٹ آگے آتے ہیں تو ان کے چہرے مرجھا جاتے ہیں اور چہروں پر ویرانی جھلکنے لگتی ہے اور کہیں اسلامسٹ پیچھے کی طرف جائیں، ان کے خلاف احتجاج ہو تو ان کی باچھیں کھل جاتی ہیں، خوشی سے پھولے سماتے نہیں ہیں اور ان کے بس میں نہیں ہوتا کہ اڑ کر جائیں اور اسلامسٹوں کے خلاف دو تین نعرے ہی لگا آئیں۔ دونوں صورتوں میں “یہ اپنے گھر کی فکر کرو” کے درس کو بھول جاتے ہیں۔

مصر اور تیونس اور دیگر ممالک میں انقلاب آیا اور ایک طویل عرصے کے بعد آمریتوں سے نجات ملی اور جمہوریت کی طرف قدم بڑھا تو شخصی آزادیوں اور اکثریتی رائے کا احترام اور جمہوری نظام کے پرچارکوں کی حالت دیدنی تھی جیسے پھول بن کھلے مرجھا گیا ہو، جیسے امیدوں کا نخلستان اجڑ گیا ہو، جیسے وصل کی رات محبوب دم توڑ گیا ہو۔ پھر یہ ہوا کہ وہ جو اسلام پسندوں کو یاد دلا رہے تھے کہ اپنے گھر کی فکر کرو، اسلامسٹوں کی کامیابی پر زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے، وہ خود مصر اور تیونس میں جمہوری تبدیلی کے خلاف تبصروں میں آگے تھے اور دنیا کو یہ بتانے میں پیش پیش کہ اسلامسٹ آگئے تو قیامت آ جائےگی۔

مصر میں اخوان نے ایک سال سے کم عرصے مسلسل تین دفعہ [قومی انتخاب، صدارتی انتخاب اور آئینی ریفرنڈم] لبرلز اور سیکولر عناصر کو شکست سے دوچار کیا لیکن جمہوریت کا راگ الاپنے والوں نے اس کو تسلیم نہیں کیا اور اب تک نہیں کر رہے بلکہ فوج کو دعوت دے رہے ہیں کہ وہ آ کر اقتدار سنبھال لے۔ پاکستان میں جو لوگ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں بالخصوص ٹوئٹر تو وہ جانتے ہیں کہ لبرلز کی ٹائم لائن اس سے بھری ہوتی ہے، احتجاج پر تبصرے بھی اور مرسی اب گیا کہ تب گیا کی خواہش کا اظہار بھی۔ یہی وجہ ہے کہ اردگان یا مرسی کے حق میں لاکھوں کا مظاہرہ ہو تو وہ ہیڈلائنز تو کیا نیوز میں بھی جگہ نہیں پاتا لیکن ترکی میں چند سو بھی نکل آئیں تو پاکستان سمیت عالمی میڈیا کی ہیڈلائنز میں جگہ ملتی ہے۔

بنگلہ دیش اس تضاد اور دوغلے پن کی ایک اور مثال ہے۔ جب حسینہ واجد نے بھارتی سرپرستی میں جھوٹے مقدموں کے ذریعے جماعت اسلامی کی قیادت کو موت کے گھاٹ اتارنے کی سازش کی اور پھر جماعت کے خلاف شاہ باغ تحریک شروع کروائی گئی تو پاکستان میں لبرل فاشسٹوں کی خوشی دیدنی تھی بلکہ کچھ نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ “جناح کا اصل پاکستان تو بنگلہ دیش ہے” ۔ حسینہ واجد نے نہ صرف عدالتوں کے ذریعے جماعت اسلامی کو انتقام کا نشانہ بنایا بلکہ پر امن مظاہرین کا قتل عام کیا، یہاں تک کہ ایک مظاہرے میں دو ہزار سے زائد افراد قتل کر دیے گئے لیکن پاکستانی میڈیا اور لبرلز کی صفوں میں اس کے خلاف نہیں بلکہ حسینہ اقدامات کی تائید میں تبصرے سننے کو ملے اور انسانی حقوق کا راگ الاپنے والے اس پر نہ صرف خاموش بلکہ اس کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ کہہ کر آگے بڑھنے کی دعوت دیتے رہے۔

لیکن جیسے ہی ترکی اور مصر میں مظاہرے شروع ہوئے تو لبرلز کی ٹائم لائنز اور تبصرے دیکھنے سے تعلق رکھتے تھے۔ کہیں پولیس کا استعمال ہوا تو وہ جو قتل عام پر خاموش اور اسے اندرونی معاملہ بتاتے تھے، انھیں اسلامسٹ دنیا کی بدترین مخلوق نظر آنے لگے اور تبصرہ یہ کہ یہ ہیں اسلامسٹ جو لوگوں کو احتجاج کا جمہوری حق نہیں دیتے، یہ تو ہوتے ہی آمرانہ مزاج کے ہیں اور چیزوں کو زبردستی مسلط کرتے ہیں۔ اگرچہ مصر میں حکومتی طاقت کا استعمال نہیں ہوا، الٹا اخوان کے کارکن شہید اور دفاتر جلائے جا رہے ہیں۔ خود بنگلہ دیش میں سینکڑوں احتجاج کرنے والے شہید کر دیے گئے تو کوئی نہ بولا مگر جب ایک گستاخ رسول بلاگر کو کسی نے قتل کر دیا تو ہر طرف شور مچ گیا۔ اسی بنگلہ دیش میں اسلامسٹوں نے دو ملین کا جلوس نکالا لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہونے دی گئی، پھر گزشتہ دنوں عوامی لیگ چار بڑے شہروں میں بلدیاتی الیکشن ہار گئی لیکن ہرطرف خاموشی ہے۔ کوئی خبر کوئی تبصرہ سننے کو نہیں ملا۔

ترکی ایک اور مثال ہے جہاں سیکولر پارٹیاں ہر محاذ پر اردگان کے ہاتھوں مسلسل شکست سے دوچار ہوتی رہی ہیں لیکن اس کو تسلیم نہیں کر پا رہیں۔ گیزی پارک کے مسئلے پر احتجاج ہوا تو نہ صرف پاکستانی بلکہ عالمی میڈیا میں اسے شہہ سرخیوں میں جگہ ملی، ٹوئٹر پر موجود پاکستانی لبرلز کی ٹائم لائن بھی احتجاج کے حوالے سے آگاہی دیتی رہی اور تاثر یہ دیا گیا کہ عرب انقلاب کی طرح ترکی میں بھی انقلابی تحریک شروع ہو چکی ، اردگان کا تختہ بس الٹا چاہتا ہے لیکن حسرت ان غنچوں پر جو بن کھلے مرجھا گئے۔ اردگان تو اپنی جگہ موجود ہیں اور مظاہرین تتر بتر لیکن یہاں بھی تضاد سامنے آیا کہ چند سو مظاہرین کے مقابلے میں جب اردگان نے انقرہ اور استنبول میں لاکھوں کی ریلیاں نکالیں تو وہ خبر بھی نہ بن سکیں بلکہ احتجاج کے ضمن میں ایک خبر کے طور پر ہی جگہ پا سکی۔

جمہوری اصول یہ ہے کہ جو برسراقتدار آتا ہے وہ اپنی مرضی کی پالیسیاں بناتا ہے اور اسی کے مطابق ملک چلاتا ہے لیکن اسلامسٹ اگر برسراقتدار آ جائیں تو لبرلز اس اصول کو بھول جاتے ہیں اور انھیں اس کے پیچھے “خفیہ ایجنڈا” نظر آنے لگتا ہے۔ مسلم سرزمین پر قبضہ ہو، مسلمانوں کا قتل عام ہو تو گردان کرتے ہیں کہ اپنے گھر کی فکر کرو لیکن لبرلز کو کانٹا چبھے تو ان کے جسم میں درد کی ٹیسیں ختم ہونے کا نام نہیں لیتیں۔ جنرل ضیا انھیں آدم علیہ السلام سے لے کر اب تک تمام خرابیوں کی جڑ نظر آتا ہے لیکن مشرف کے ہم جولی بننے، ڈانس کی محفل سجانے اور اس کے لیے “میراثی” بننے میں انھیں ذرہ برابر عار محسوس نہیں ہوتی اور اب اس کو بچانے کے لیے طرح طرح کی تاویلیں پیش کر رہے ہیں۔ یہ اور ان جیسے کئی گہرے تضادات ہیں، لبرلز جن کا شکار نظر آتے ہیں۔ اور اس پر خیال نما مطالبہ یہ ہوتا ہے کہ ان کو سر آنکھوں پر بٹھایا جائے اور “انسانیت و انسانی حقوق” کے لیے خدمات کا اعتراف کیا جائے۔ یہ دوغلا پن ہی وہ بنیادی وجہ ہے کہ مسلم معاشروں میں انھیں کہیں بھی رسوخ حاصل نہیں ہو سکا۔ وہ ہمیشہ سازشوں، آمریتوں اور استعماری قوتوں کی سرپرستی کی تلاش میں رہتے ہیں۔ مصر میں حالات جو بھی کروٹ اختیار کریں۔ مستقبل اسلامی تحریک کا ہی ہے۔ تاریخ کو ریورس گئیر پر نہیں ڈالا جا سکتا۔ اگر صدر مرسی مستعفی ہوجائیں، انتخابات ہوں اور اخوان ہار بھی جائے تو بھی اگلی دفعہ وہ دوبارہ آ جائیں گے۔ یہ اکیسویں صدی ہے، دنیا اب بدل رہی ہے، جبر کا شکنجہ ٹوٹ رہا ہے اور اسلامی تحریکیں عوامی تائید کے ساتھ آگے آ رہی ہیں۔ اکیسویں صدی اسلام کی ہے، اسلام پسندوں کی ہے۔ ان شاء اللہ
 

drkjke

Chief Minister (5k+ posts)
its because bro,these secular liberals are actually not muslims,they just keep their muslim name so they can attack us from within us and weaken and destroy us...we muslims must keep these people away and treat them liketraitors they are.or remember that such seculars in Baghdad invited halaku khan to destroy Baghdad and our end will also be same if we do not treat this fitna from within us.....one thing is certain that this is century for islam and islamists,seculars bowels will burst in anger but they are inshalah bound to fail,but if we keep sleeping and don't expel them from our ranks than we will lose a lot of our brothers due to their fitna..my question is how many more muslim brothers we are willing to sacrifice to keep these seculars among our ranks?