مالی بحران، پختونخوا حکومت کا تعلیمی اداروں کی زمینیں فروخت کرنے کا فیصلہ

8kpkkzammeienisskjd.png

خیبر پختونخواحکومت نے مالی بحران شدید ہونے پر صوبے میں تعلیمی اداروں کی ملکیتی زمینیں فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے تعلیمی اداروں کی زمینیں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے سرکاری ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق حکومت مردان میں باچا خان گریٹر ایجوکیشنل کمپلیکس کیلئے خریدی گئی زمین کو فروخت کرنے کا اراداہ رکھتی ہے۔

ذرائع کا مطابق ایجوکیشنل کمپلیکس کی تعمیر کیلئے عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں 4ہزار 800 کنال اراضی مختص کی گئی تھی تاہم اراضی مالکان کو رقم کی ادائیگی کیلئے موجودہ صوبائی حکومت نے اس زمین میں سے 700 کنال فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی حکومت کو 700 کنال اراضی فروخت کرنے سے 35 ارب روپے حاصل ہوں گے، اگر اراضی مالکان دوبارہ اپنی زمین خریدنے کے خواہش مند ہوئے تو زمینیں انہیں فروخت کی جائیں گی، بصورت دیگراس زمین کو نیلام کیا جائےگا، زمین کی نشاندہی اور فروخت کے عمل کو مکمل کرنے کیلئے چاروں تعلیمی اداروں کی کمیٹیاں قائم کردی گئی ہیں۔

اس زمین پر قائم ایجوکیشنل کمپلیکس میں باچا خان میڈیکل کالج عبدالولی خان زرعی اینڈ اور انجینئرنگ یونیورسٹیاں قائم کی جانی تھیں۔

فیصلے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے سیکرٹری محکمہ اعلی تعلیم خیبر پختونخوا کامران آفریدی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر اراضی مالکان کو 30 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے، حکومت کے پاس فنڈز نہیں ہیں، اسی لیے زمین فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز کے مالی حالات بھی ایسے نہیں ہیں کہ وہ ادائیگیاں کرسکیں، دوسری جانب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے بھی یونیورسٹیز کیلئے فنڈزنگ بند کردی ہے، چاروں تعلیمی اداروں کو غیر ضروری زمین کی نشاندہی کرنے کی ہدایات دیدی ہیں۔
 

Democratics

Senator (1k+ posts)
Thanks to 10 sal ki
PTI GOVT
Who devolved everything in KPK


8kpkkzammeienisskjd.png

خیبر پختونخواحکومت نے مالی بحران شدید ہونے پر صوبے میں تعلیمی اداروں کی ملکیتی زمینیں فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے تعلیمی اداروں کی زمینیں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے سرکاری ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق حکومت مردان میں باچا خان گریٹر ایجوکیشنل کمپلیکس کیلئے خریدی گئی زمین کو فروخت کرنے کا اراداہ رکھتی ہے۔

ذرائع کا مطابق ایجوکیشنل کمپلیکس کی تعمیر کیلئے عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں 4ہزار 800 کنال اراضی مختص کی گئی تھی تاہم اراضی مالکان کو رقم کی ادائیگی کیلئے موجودہ صوبائی حکومت نے اس زمین میں سے 700 کنال فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی حکومت کو 700 کنال اراضی فروخت کرنے سے 35 ارب روپے حاصل ہوں گے، اگر اراضی مالکان دوبارہ اپنی زمین خریدنے کے خواہش مند ہوئے تو زمینیں انہیں فروخت کی جائیں گی، بصورت دیگراس زمین کو نیلام کیا جائےگا، زمین کی نشاندہی اور فروخت کے عمل کو مکمل کرنے کیلئے چاروں تعلیمی اداروں کی کمیٹیاں قائم کردی گئی ہیں۔

اس زمین پر قائم ایجوکیشنل کمپلیکس میں باچا خان میڈیکل کالج عبدالولی خان زرعی اینڈ اور انجینئرنگ یونیورسٹیاں قائم کی جانی تھیں۔

فیصلے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے سیکرٹری محکمہ اعلی تعلیم خیبر پختونخوا کامران آفریدی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر اراضی مالکان کو 30 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے، حکومت کے پاس فنڈز نہیں ہیں، اسی لیے زمین فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز کے مالی حالات بھی ایسے نہیں ہیں کہ وہ ادائیگیاں کرسکیں، دوسری جانب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے بھی یونیورسٹیز کیلئے فنڈزنگ بند کردی ہے، چاروں تعلیمی اداروں کو غیر ضروری زمین کی نشاندہی کرنے کی ہدایات دیدی ہیں۔
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)
Thanks to 10 sal ki
PTI GOVT
Who devolved everything in KPK

Jo Pakistan ko ASIAN TIGER 1981 say Sharif Khandaan nay banaya hai uska zikar kar lo. Aur 1956 say Foj nay jo mulk par qabza kia hua hai is par.

Last 2 saal ki Aaala karkardagi aur dollar rate par bhe kuch bakk lo 🤣 🤣 🤣 🤣
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
Thanks to 10 sal ki
PTI GOVT
Who devolved everything in KPK



یہ بات نہیں جاہل ۔۔

یہ زمین اے این پی حکومت نے اصلی قیمت کی بجائے زبردستی صرف 1200 روپے فی مرلہ خریدی تھی۔۔ جس پہ یہ لوگ عدالت پہنچ گئے تھے۔ اب ہائیکورٹ نے حکومت کو 125٫000 فی مرلہ کے حساب سے خریدنے کا حکم دیا ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ اب اس زمین کے خریدنے کے لیے انکے پاس اتنے پیسے نہیں ہے۔ اسلیے یہ زمین بیچی جا رہی ہے۔
 

Democratics

Senator (1k+ posts)
یہ بات نہیں جاہل ۔۔

یہ زمین اے این پی حکومت نے اصلی قیمت کی بجائے زبردستی صرف 1200 روپے فی مرلہ خریدی تھی۔۔ جس پہ یہ لوگ عدالت پہنچ گئے تھے۔ اب ہائیکورٹ نے حکومت کو 125٫000 فی مرلہ کے حساب سے خریدنے کا حکم دیا ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ اب اس زمین کے خریدنے کے لیے انکے پاس اتنے پیسے نہیں ہے۔ اسلیے یہ زمین بیچی جا رہی ہے۔
حکومت کہتی ہے کہ اب اس زمین کے خریدنے کے لیے انکے پاس اتنے پیسے نہیں ہے
QK KPK GDP is NOW DEVELPED BY PTI
10 Sal ki GOVT thanks
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
حکومت کہتی ہے کہ اب اس زمین کے خریدنے کے لیے انکے پاس اتنے پیسے نہیں ہے
QK KPK GDP is NOW DEVELPED BY PTI
10 Sal ki GOVT thanks

گدھے 35 ارب بجٹ میں کیسے ایڈجسٹ کرینگے ؟
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
اڑتالیس سو کنال میں سے سات سو کنال بیچی جائے گی تاکہ بقیہ اکتالیس سو کنال کی ادائیگی کی جاسکے۔ لیکن میرے خیال میں انہیں چھ سو کنال مزید بیچ دینی چاہئے تاکہ نا صرف زمین خریداری کی ادائیگی ہو سکے بلکہ ۳۰ ارب مزید ہونگے جن سے بقیہ ۳۵۰۰ کنال پر تعمیر کا کام شروع کیا جا سکے ورنہ تو یہ زمین اگلے بیس سال تک پڑی رہے گی اور بلڈنگز کا خرچہ چار سو ارب تک پہنچ جائے گا۔ اور پھر اس وقت کوئی سیاست دان وغیرہ اس زمین پر ناجائز قبضہ بھی کر لے گا یا پھر یہاں کچھ اور بنانے کے فیصلے کو اسمبلی سے پاس کرا لیا جائے گا۔ اگر صحیح پلاننگ کے ساتھ بلنڈنگز چھ سے آٹھ منزلہ بنائی جائیں تو ۳۵۰۰ کنال میں آسانی سے یہ تعلیمی ادارے بنائے جا سکتے ہیں۔ وقت اور زمانہ بدل چکا ہے اب
ایسے ادارے سینکڑوں کنال پر بنانے کی بجائے دنیا اپنی کنسٹریکشن اوپر کو اٹھا رہی ہے۔
یا پھر ایسا کریں کہ یہ ساری زمین بیچ دیں اور شہر سے باہر آٹھ دس ہزار کنال سستی زمین خرید کر باقی پیسوں سے یہ ادارے بنانے کا کام شروع کر دیا جائے۔ اس طرح ایک ایجوکیشن کمپلیکس کے لئے کافی جگہ ہوگی تاکہ مستقبل میں اس میں مزید ادارے ایڈ ہوتے رہیں​
 

Back
Top