مالی سال میں ادائیگیوں کےلیے کتنے ارب ڈالر کی ضرورت ہے؟

dolalah111.jpg


مالی سال میں ادائیگیوں کےلیے مجموعی ضرورت 30 ارب ڈالر تک جاسکتی ہے جبکہ ڈالروں کی آمد کا ہدف 17.3 ارب ڈالر ہے اور اس میں سے بھی 3.2 ارب ڈالر کی رقم جولائی اور اگست میں وقت حکومت حاصل کرچکی ہے۔

حکو مت نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے 140 ملین ڈالر حاصل کر چکی ہے, غیر ملکی قرضوں کی صورت میں ڈالر کی آمد ایک تاریک تصویر پیش کر رہی ہے کیونکہ حکومت پہلے ہی 3.2 ارب ڈالر کی رقم جولائی اور اگست میں وصول کر چکی ہے آئندہ پورے مالی سال کےلیے 17.3 ار ب ڈالر کا مجموعی ہدف ہے۔

مجموعی بیرونی قرض کی ادئیگی کےلیے24.6 ار ب ڈالر کی رقم کی ضرور ت ہے اور اس حوالے سے خلا بڑ ھ رہا ہے اور اگر موجودہ جاری کھاتوں کاخسارہ 6.4 ارب ڈالر رہتا ہے تو ڈالر کی مجموعی ضرورت 30 ارب ڈالر کو چھو سکتی ہے۔ اب رول اوور ہورہا ہے اورتوقع کے مطابق سعودی عرب اور چین سے بیرونی قرضوں کی ری فنانسنگ ہورہی ہے اور یہ قرض 11 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں چنانچہ اب خلا 19 ارب ڈالر کا ہوگیا ہے۔

اب ای اے ڈی نے ڈالر کی مجموعی آمد 17.3 ارب ڈالرکا تخمینہ لگایا ہے لیکن بین الاقوامی بانڈز کو خارج از امکان قرار دے دیا گیا ہے چنانچہ ڈالروں کی مجموعی آمدن کی توقع 15 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہے گی۔ اس سب کو مد نظر رکھتے ہوئے فنانسنگ کا خلا 4 ارب ڈالر ہوگا بشرطیکہ ڈالروں کی آمد پر کوئی اثر نہ پڑے۔

معاشی مینیجرز کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں کہ گھٹتے ہوئے غیر ملکی زرمبادلہ کیسے بڑھائے جائیں گے جبکہ حکومت نے نیٹ انٹرنیشنل ریزرو کا تخمینہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے مطابق رکھنا ہے۔ آنے والے وقت میں حقیقی چیلنجوں کا سامنا ہے کیونکہ غیر ملکی قرضے ہوسکتاہے نہ مل پائیں اور اس سے آئندہ مہینوں میں ادائیگیوں کا توازن بگڑنے کا سنگین خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔

کیو بلاک جہاں وزارت خزانہ ، اکنامک افئیر ڈویژن اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہے وہاں خطرے کی گھنٹیاں بج جانی چاہئیں کیونکہ غیر ملکی قرضوں اور گرانٹس کی مایوس کن رفتار نگران حکومت کے قیام کے بعد سست رفتار ہوگئی ہے۔

حکومت نے ابھی تک جولائی 2023 میں 2.89 ارب ڈالر حاصل کیے ہیں اور ان میں بھی زیادہ تر سعودی عرب کے دو ارب ڈالر کی جمع شدہ رقم ہے جبکہ 316 ملین ڈالر اگست میں حاصل کیے گئے تھے۔

ای اے ڈی کی جانب سے ریلیز کیا گیا آفیشل ڈیٹا آئی ایم ایف سے ملنے والے 1.1 ارب ڈالر کے قرض کی قسط کے استعمال کے حوالسے کچھ نہیں بتاتا۔ ای اے ڈی کا سرکار ی ڈیٹا صرف یہ بتاتا ہے کہ اسلام آباد نے پاکستان ائیرفورس کےلیے جولائی 2023 میں 508 ملین ڈالر کا گارنٹی شدہ قرض ( ادارے کے) حوالے کیا ہے۔

کثیر الطرفین قرض دہندگان کی جانب سے پاکستان نے 335.8 ملین ڈالر کا قرض حاصل کیا ہے جس میں سے جولائی میں 193 .16 ملین ڈالر اور اگست میں 142.7 ملین ڈالر ملا۔ اس دوران ورلڈ بینک کا آٗی ڈی اے کے 161 ملین ڈالر کے قرض کا استعمال سب سے زیادہ رہا جو کہ اس نے موجودہ مالی سال کے پہلے دومہینوں میں دیا تھا ۔

دوطرفہ قرض دہندگا ن سے پاکستان نے 221.36 ملین ڈالرموجودہ مالی سال کے پہلے دو مہینوں میں حاصل کیے ہیں۔ سعودی عرب اس حوالے سے سرفہرست ہے کیونکہ اس نے 200 ملین ڈالر تیل کی سہولت کےلیے دیے۔ امریکا نے 11.6 ملین ڈالر دیے ، کسی اور ملک نے موجودہ مالی سال کے دوران کوئی قرض یا گرانٹ نہیں دی۔

اگرچہ چند بینکوں نے دنیا بھر میں سود کی بھاری شرحوں کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت سے رابطہ کیا ہے تاہم وزارت خزانہ اس کے باوجود تجارتی قرض حاصل کرنا بھی بہت مشکل پارہی ہے۔ دوسری جانب حکومت نے موجودہ مالی سال کےلیے بین الاقوامی بانڈ سے 1.5 ارب ڈالر حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔

ایک ایسے وقت مین جب امریکی ٹریثری کی شرح اونچی ہے اور اس وقت 5.5 فیصد پر کھڑی ہے تو یہ ممکن نہیں ہے کہ موجودہ مالی سال کے پہلے نصف میں کوئی بانڈ لانچ کیاجاسکے۔

حکومت نے 140 ملین ڈالر نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے حاصل کرلیے ہیں جبکہ مالی سال کے پہلے دو ماہ مٰیں دو ارب ڈالر ٹائم ڈپازٹ کے طور پر حاصل کیے ہیں ۔ جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران انہی دو مہینوں میں 439.32 ملین ڈالر حاصل کیے گئے تھے۔
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
عاصم منیر اپنے وعدے کے مطابق دس ارب ڈالرز لا رہا ہے
اس نے وعدہ کیا تھا اس لئے فکر کی کوئی بات نہیں
عاصم منیر جو دس بلین ڈالرز لائے گا
وہ خسارہ نہیں ہونے دیں گے
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
dolalah111.jpg


مالی سال میں ادائیگیوں کےلیے مجموعی ضرورت 30 ارب ڈالر تک جاسکتی ہے جبکہ ڈالروں کی آمد کا ہدف 17.3 ارب ڈالر ہے اور اس میں سے بھی 3.2 ارب ڈالر کی رقم جولائی اور اگست میں وقت حکومت حاصل کرچکی ہے۔

حکو مت نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے 140 ملین ڈالر حاصل کر چکی ہے, غیر ملکی قرضوں کی صورت میں ڈالر کی آمد ایک تاریک تصویر پیش کر رہی ہے کیونکہ حکومت پہلے ہی 3.2 ارب ڈالر کی رقم جولائی اور اگست میں وصول کر چکی ہے آئندہ پورے مالی سال کےلیے 17.3 ار ب ڈالر کا مجموعی ہدف ہے۔

مجموعی بیرونی قرض کی ادئیگی کےلیے24.6 ار ب ڈالر کی رقم کی ضرور ت ہے اور اس حوالے سے خلا بڑ ھ رہا ہے اور اگر موجودہ جاری کھاتوں کاخسارہ 6.4 ارب ڈالر رہتا ہے تو ڈالر کی مجموعی ضرورت 30 ارب ڈالر کو چھو سکتی ہے۔ اب رول اوور ہورہا ہے اورتوقع کے مطابق سعودی عرب اور چین سے بیرونی قرضوں کی ری فنانسنگ ہورہی ہے اور یہ قرض 11 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں چنانچہ اب خلا 19 ارب ڈالر کا ہوگیا ہے۔

اب ای اے ڈی نے ڈالر کی مجموعی آمد 17.3 ارب ڈالرکا تخمینہ لگایا ہے لیکن بین الاقوامی بانڈز کو خارج از امکان قرار دے دیا گیا ہے چنانچہ ڈالروں کی مجموعی آمدن کی توقع 15 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہے گی۔ اس سب کو مد نظر رکھتے ہوئے فنانسنگ کا خلا 4 ارب ڈالر ہوگا بشرطیکہ ڈالروں کی آمد پر کوئی اثر نہ پڑے۔

معاشی مینیجرز کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں کہ گھٹتے ہوئے غیر ملکی زرمبادلہ کیسے بڑھائے جائیں گے جبکہ حکومت نے نیٹ انٹرنیشنل ریزرو کا تخمینہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے مطابق رکھنا ہے۔ آنے والے وقت میں حقیقی چیلنجوں کا سامنا ہے کیونکہ غیر ملکی قرضے ہوسکتاہے نہ مل پائیں اور اس سے آئندہ مہینوں میں ادائیگیوں کا توازن بگڑنے کا سنگین خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔

کیو بلاک جہاں وزارت خزانہ ، اکنامک افئیر ڈویژن اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہے وہاں خطرے کی گھنٹیاں بج جانی چاہئیں کیونکہ غیر ملکی قرضوں اور گرانٹس کی مایوس کن رفتار نگران حکومت کے قیام کے بعد سست رفتار ہوگئی ہے۔

حکومت نے ابھی تک جولائی 2023 میں 2.89 ارب ڈالر حاصل کیے ہیں اور ان میں بھی زیادہ تر سعودی عرب کے دو ارب ڈالر کی جمع شدہ رقم ہے جبکہ 316 ملین ڈالر اگست میں حاصل کیے گئے تھے۔

ای اے ڈی کی جانب سے ریلیز کیا گیا آفیشل ڈیٹا آئی ایم ایف سے ملنے والے 1.1 ارب ڈالر کے قرض کی قسط کے استعمال کے حوالسے کچھ نہیں بتاتا۔ ای اے ڈی کا سرکار ی ڈیٹا صرف یہ بتاتا ہے کہ اسلام آباد نے پاکستان ائیرفورس کےلیے جولائی 2023 میں 508 ملین ڈالر کا گارنٹی شدہ قرض ( ادارے کے) حوالے کیا ہے۔

کثیر الطرفین قرض دہندگان کی جانب سے پاکستان نے 335.8 ملین ڈالر کا قرض حاصل کیا ہے جس میں سے جولائی میں 193 .16 ملین ڈالر اور اگست میں 142.7 ملین ڈالر ملا۔ اس دوران ورلڈ بینک کا آٗی ڈی اے کے 161 ملین ڈالر کے قرض کا استعمال سب سے زیادہ رہا جو کہ اس نے موجودہ مالی سال کے پہلے دومہینوں میں دیا تھا ۔

دوطرفہ قرض دہندگا ن سے پاکستان نے 221.36 ملین ڈالرموجودہ مالی سال کے پہلے دو مہینوں میں حاصل کیے ہیں۔ سعودی عرب اس حوالے سے سرفہرست ہے کیونکہ اس نے 200 ملین ڈالر تیل کی سہولت کےلیے دیے۔ امریکا نے 11.6 ملین ڈالر دیے ، کسی اور ملک نے موجودہ مالی سال کے دوران کوئی قرض یا گرانٹ نہیں دی۔

اگرچہ چند بینکوں نے دنیا بھر میں سود کی بھاری شرحوں کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت سے رابطہ کیا ہے تاہم وزارت خزانہ اس کے باوجود تجارتی قرض حاصل کرنا بھی بہت مشکل پارہی ہے۔ دوسری جانب حکومت نے موجودہ مالی سال کےلیے بین الاقوامی بانڈ سے 1.5 ارب ڈالر حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔

ایک ایسے وقت مین جب امریکی ٹریثری کی شرح اونچی ہے اور اس وقت 5.5 فیصد پر کھڑی ہے تو یہ ممکن نہیں ہے کہ موجودہ مالی سال کے پہلے نصف میں کوئی بانڈ لانچ کیاجاسکے۔

حکومت نے 140 ملین ڈالر نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے حاصل کرلیے ہیں جبکہ مالی سال کے پہلے دو ماہ مٰیں دو ارب ڈالر ٹائم ڈپازٹ کے طور پر حاصل کیے ہیں ۔ جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران انہی دو مہینوں میں 439.32 ملین ڈالر حاصل کیے گئے تھے۔
Mr
dolalah111.jpg


مالی سال میں ادائیگیوں کےلیے مجموعی ضرورت 30 ارب ڈالر تک جاسکتی ہے جبکہ ڈالروں کی آمد کا ہدف 17.3 ارب ڈالر ہے اور اس میں سے بھی 3.2 ارب ڈالر کی رقم جولائی اور اگست میں وقت حکومت حاصل کرچکی ہے۔

حکو مت نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے 140 ملین ڈالر حاصل کر چکی ہے, غیر ملکی قرضوں کی صورت میں ڈالر کی آمد ایک تاریک تصویر پیش کر رہی ہے کیونکہ حکومت پہلے ہی 3.2 ارب ڈالر کی رقم جولائی اور اگست میں وصول کر چکی ہے آئندہ پورے مالی سال کےلیے 17.3 ار ب ڈالر کا مجموعی ہدف ہے۔

مجموعی بیرونی قرض کی ادئیگی کےلیے24.6 ار ب ڈالر کی رقم کی ضرور ت ہے اور اس حوالے سے خلا بڑ ھ رہا ہے اور اگر موجودہ جاری کھاتوں کاخسارہ 6.4 ارب ڈالر رہتا ہے تو ڈالر کی مجموعی ضرورت 30 ارب ڈالر کو چھو سکتی ہے۔ اب رول اوور ہورہا ہے اورتوقع کے مطابق سعودی عرب اور چین سے بیرونی قرضوں کی ری فنانسنگ ہورہی ہے اور یہ قرض 11 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں چنانچہ اب خلا 19 ارب ڈالر کا ہوگیا ہے۔

اب ای اے ڈی نے ڈالر کی مجموعی آمد 17.3 ارب ڈالرکا تخمینہ لگایا ہے لیکن بین الاقوامی بانڈز کو خارج از امکان قرار دے دیا گیا ہے چنانچہ ڈالروں کی مجموعی آمدن کی توقع 15 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہے گی۔ اس سب کو مد نظر رکھتے ہوئے فنانسنگ کا خلا 4 ارب ڈالر ہوگا بشرطیکہ ڈالروں کی آمد پر کوئی اثر نہ پڑے۔

معاشی مینیجرز کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں کہ گھٹتے ہوئے غیر ملکی زرمبادلہ کیسے بڑھائے جائیں گے جبکہ حکومت نے نیٹ انٹرنیشنل ریزرو کا تخمینہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے مطابق رکھنا ہے۔ آنے والے وقت میں حقیقی چیلنجوں کا سامنا ہے کیونکہ غیر ملکی قرضے ہوسکتاہے نہ مل پائیں اور اس سے آئندہ مہینوں میں ادائیگیوں کا توازن بگڑنے کا سنگین خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔

کیو بلاک جہاں وزارت خزانہ ، اکنامک افئیر ڈویژن اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہے وہاں خطرے کی گھنٹیاں بج جانی چاہئیں کیونکہ غیر ملکی قرضوں اور گرانٹس کی مایوس کن رفتار نگران حکومت کے قیام کے بعد سست رفتار ہوگئی ہے۔

حکومت نے ابھی تک جولائی 2023 میں 2.89 ارب ڈالر حاصل کیے ہیں اور ان میں بھی زیادہ تر سعودی عرب کے دو ارب ڈالر کی جمع شدہ رقم ہے جبکہ 316 ملین ڈالر اگست میں حاصل کیے گئے تھے۔

ای اے ڈی کی جانب سے ریلیز کیا گیا آفیشل ڈیٹا آئی ایم ایف سے ملنے والے 1.1 ارب ڈالر کے قرض کی قسط کے استعمال کے حوالسے کچھ نہیں بتاتا۔ ای اے ڈی کا سرکار ی ڈیٹا صرف یہ بتاتا ہے کہ اسلام آباد نے پاکستان ائیرفورس کےلیے جولائی 2023 میں 508 ملین ڈالر کا گارنٹی شدہ قرض ( ادارے کے) حوالے کیا ہے۔

کثیر الطرفین قرض دہندگان کی جانب سے پاکستان نے 335.8 ملین ڈالر کا قرض حاصل کیا ہے جس میں سے جولائی میں 193 .16 ملین ڈالر اور اگست میں 142.7 ملین ڈالر ملا۔ اس دوران ورلڈ بینک کا آٗی ڈی اے کے 161 ملین ڈالر کے قرض کا استعمال سب سے زیادہ رہا جو کہ اس نے موجودہ مالی سال کے پہلے دومہینوں میں دیا تھا ۔

دوطرفہ قرض دہندگا ن سے پاکستان نے 221.36 ملین ڈالرموجودہ مالی سال کے پہلے دو مہینوں میں حاصل کیے ہیں۔ سعودی عرب اس حوالے سے سرفہرست ہے کیونکہ اس نے 200 ملین ڈالر تیل کی سہولت کےلیے دیے۔ امریکا نے 11.6 ملین ڈالر دیے ، کسی اور ملک نے موجودہ مالی سال کے دوران کوئی قرض یا گرانٹ نہیں دی۔

اگرچہ چند بینکوں نے دنیا بھر میں سود کی بھاری شرحوں کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت سے رابطہ کیا ہے تاہم وزارت خزانہ اس کے باوجود تجارتی قرض حاصل کرنا بھی بہت مشکل پارہی ہے۔ دوسری جانب حکومت نے موجودہ مالی سال کےلیے بین الاقوامی بانڈ سے 1.5 ارب ڈالر حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔

ایک ایسے وقت مین جب امریکی ٹریثری کی شرح اونچی ہے اور اس وقت 5.5 فیصد پر کھڑی ہے تو یہ ممکن نہیں ہے کہ موجودہ مالی سال کے پہلے نصف میں کوئی بانڈ لانچ کیاجاسکے۔

حکومت نے 140 ملین ڈالر نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے حاصل کرلیے ہیں جبکہ مالی سال کے پہلے دو ماہ مٰیں دو ارب ڈالر ٹائم ڈپازٹ کے طور پر حاصل کیے ہیں ۔ جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران انہی دو مہینوں میں 439.32 ملین ڈالر حاصل کیے گئے تھے۔
Public should ready to face more pressure....