مبینہ منی لانڈرنگ،شہبازفیملی کےاکاؤنٹس کی بحالی پرشہزاد اکبر کا ردعمل آگیا

10.jpg

وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر مرزا کا مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شہباز کی مبینہ منی لانڈرنگ میں 'بریت' کی خبروں پر ردعمل سامنے آگیا۔

تفصیلات کے مطابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر مرزا نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا کہ ایک نیوز چینل کی جانب سے چلائی جانے والی شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شہباز کی مبینہ 'بریت' کے بارے میں خبریں غلط ہیں، برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے حکومت پاکستان، نیب اورایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر تحقیقات کا آغاز نہیں کیا۔

مشیر شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ یہ ایک مشکوک لین دین کا نتیجہ تھا جس کی اطلاع ایک بینک نے این سی اے کو دی تھی، 2019 میں سلیمان شہباز کے پاکستان سے برطانیہ منتقل کیے گئے کچھ فنڈز کو برطانیہ کے حکام نے مشکوک لین دین قرار دیا اور این سی اے نے ان فنڈز کے خلاف عدالت سے اثاثہ جات منجمد کرنے کا حکم (اے ایف او) حاصل کیا تھا۔

https://twitter.com/x/status/1442505504207499274
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ تاہم حال ہی میں این سی اے نے ان فنڈز کی تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ کیا اور اس وجہ سے عدالت کے ذریعے ان فنڈز کو جاری کرنے پر اتفاق کیا ہے، یہ واضح کیا گیا ہے کہ اس طرح کا ریلیز آرڈر اس بات کا اعتراف نہیں ہے کہ یہ فنڈز جائز ذریعہ سے بھیجے گئے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1442505510247231501
مرزا شہزاد اکبر نے اپنی آخری ٹویٹ میں کہا کہ واضح کیا گیا ہے کہ کسی قسم کی کوئی بریت نہیں ہے جیسا کہ اطلاع دی گئی ہے کیونکہ کوئی مقدمہ نہیں تھا! این سی اے نے فنڈز منجمد کر دیے تھے اور این سی اے نے ہی ان فنڈز کی مزید تحقیقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سلیمان شہباز اور ان کے والد شہباز شریف اپنے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں مفرور ہی ہیں۔


واضح رہے کہ اس سے قبل جبریں گردش کر رہی تھیں کہ برطانوی عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو کسی بھی قسم کی کرپشن، منی لانڈرنگ اور مجرمانہ سرگرمی ثابت نہ ہونے پر منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری کرتے ہوئے منجمد اکاؤنٹس بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔
 

Resilient

Minister (2k+ posts)
He is wrong or lying or both.

Request was made by ARU Pakistan and NAB's Lahore head, Shahzad Saleem, traveled to London on Monday 9 December, 2019 to discuss the formal investigation against Shehbaz and Suleman Sharif with NCA.



The NCA received a letter from the ARU Pakistan on 11 December, 2019 making allegations of criminal conduct against Shehbaz Sharif and Suleman. The government of Pakistan had requested the UK government to seize all assets and funds of Shehbaz Sharif family, return the same to Pakistan and extradite Suleman Shehbaz with his family.

The Home Office was in the loop and a separate letter was sent to the Home Office asking for extradition of Suleman, as well asking Her Majesty’s Revenue and Customs (HMRC) ministry to probe Suleman.

Court papers show that two AFOs were issued by the Westminster Magistrates Court on 17 December for a period of 12 months in case numbers 011902628734 and 011902628947. A year later, on 8 December 2020, the NCA went to the court again, applying to extend both of the AFOs for a period of additional six months, arguing that the investigations were continuing in UK, Dubai and Pakistan. According to court papers, Suleman Shehbaz agreed to the extension of AFOs by the court on three applications made by the NCA.
 

Back
Top