
چیف جسٹس نے بھی مخصوص نشستوں کے کیس میں اختلافی نوٹ جاری کردیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اختلافی نوٹ 14 صفحات پر مشتمل ہے۔
چیف جسٹس کا اختلافی نوٹ میں کہنا ہے کہ اکثریتی فیصلہ بنیادی اصولوں کے مطابق نہیں تھا۔فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی بھی نہیں ہو سکتی آٹھ ججز کا 12 جولائی کا مختصر اور 23 ستمبر کا تفصیلی فیصلہ غلطیوں سے بھرپور ہے آٹھ اکثریتی ججز کی 14 ستمبر اور 18 اکتوبر کی وضاحتوں میں بھی آئینی غلطیاں ہیں آٹھ ججز نے اپنی الگ ورچوئل عدالت قائم کی
پاکستان کا آئین تحریری ہے اور اس کی زبان آسانی سے سمجھنے والی ہے،یہ آئین صدیوں پرانا نہیں،آئین میں ایسے قدیم الفاظ نہیں جن کے معنی نکالنے کی ضرورت ہو،عوام نہیں چاہتےانہیں یہ بتایا جائے کہ انہیں کس طرح حکومت کرنی ہے۔
ہمیں وہی کرنا چاہیے جو ہمارے آئین میں کہا گیا ہے،ہمارے آئین کی قابل اطلاق دفعات واضح اور خود وضاحت کرنے والی ہیں،آئین میں معنی تلاش کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے جو موجود نہیں۔
وحید مراد نے ردعمل دیا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے جاتے جاتے بھی 14 صفحات سیاہ کر دیے۔ مخصوص نشستوں کے فیصلے میں اختلافی نوٹ
https://twitter.com/x/status/1848695045949403639
احمد وڑئچ نے تبصرہ کیا کہ اختلافی نوٹ کم اور طعنے زیادہ ہیں، میں نہیں مانتا میں نہیں مانتا، اتنا بڑا خود پرست بندہ زندگی میں نہیں دیکھا۔ نرگسیت کا مارا نفیساتی عارضے میں مبتلا بغض سے بھرا ایک گھٹیا ذہن
https://twitter.com/x/status/1848689638627741964
سعید بلوچ نے لکھا کہ قاضی صاحب کے اختلافی نوٹ میں توسیع دھاڑیں مار مار کے رو رہی ہے
https://twitter.com/x/status/1848701240307224815
طارق متین نے طنز کیا کہ او جا یار معاف کر جاتے جاتے بھی روئے جا رہا ہے اتنا گند پھیلا چکا اب مزید کیا کرنا ہے
https://twitter.com/x/status/1848699730550739440
عمیر نے طنز کیا کہ ساری دنیا پتل دی بے بی ڈول میں سونے دی
https://twitter.com/x/status/1848696549586485485
جمیل فاروقی نے کہا کہ لگ رہا ہے کہ وہ جاتے جاتے بھی "ڈونٹ" کھانے کا ارادہ رکھتا ہے
https://twitter.com/x/status/1848691889484267687
ثاقب کھرل کا کہنا تھا کہ آٹھ جج غلط میں اکیلا ٹھیک ہوں۔
https://twitter.com/x/status/1848694358654030215
بشارت راجہ نے تبصرہ کیا کہ قاضی کے اس اختلافی نوٹ پر پکوڑے رکھ کر کھائے جائیں گے مگر اچھا ہوا موصوف نے جاتے جاتے یہ دکھایا کہ آئین اور جمہوریت کا جعلی لبادہ اوڑھ رکھا تھا
https://twitter.com/x/status/1848704887388815799
ثاقب بشیر نے تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ حیران کن طور تین دن بعد ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں 13 میں سے ایک جج کی حیثیت سے نئی کہانی اپنے دو ججز کے اقلیتی تفصیلی فیصلے میں اپنے اضافی نوٹ کی شکل میں لکھی ہے " ۔
انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں اپیلوں کا حتمی فیصلہ ہوا ہی نہیں اکثریتی ججز نے وضاحت کی درخواستوں کی گنجائش باقی رکھی کیس کا چونکہ حتمی فیصلہ ہی نہیں ہوا ،اس پر عملدرآمد "بائنڈنگ" نہیں فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی بھی نہیں ہو سکتی آٹھ ججز کا 12 جولائی کا مختصر اور 23 ستمبر کا تفصیلی فیصلہ غلطیوں سے بھرپور ہے آٹھ اکثریتی ججز کی 14 ستمبر اور 18 اکتوبر کی وضاحتوں میں بھی آئینی غلطیاں ہیں آٹھ ججز نے اپنی الگ ورچوئل عدالت قائم کی "
https://twitter.com/x/status/1848698879803338896
ناصر کیانی نے لکھا کہ ایکسٹینشن نہ ملنے کا اتنا غصہ؟
https://twitter.com/x/status/1848698352952603057
وسیم ملک نے کہا کہ کوڑے دان سے جب بھی نکلا، گند ہی نکلا
https://twitter.com/x/status/1848703186321715298
سحرش منیر نے تبصرہ کیا کہ ہ پیرا نمبر 7 پڑھ کرکوئی عقل سے پیدل آدمی بھی جان جائے گا کہ جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم اختر افغان کے اختلافی نوٹ کےلکھاری قاضی صاحب خود تھے۔ کیونکہ اُن دونوں کے نوٹ میں الیکشن کمیشن کو آئین شکنی اور اکثریتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کی وہی نصیحت تھی جو آجکے نوٹ میں ہے
https://twitter.com/x/status/1848704196046164207
قمبر زیدی نے تبصرہ کیا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے اختلافی نوٹ میں کمال کر دیا ہے کہتے ہیں کہ مخصوص نشستوں کا فیصلہ حتمی طور پر ہوا ہی نہیں ہے ۔ لہزا اس پر عملدرآمد کرنا ضروری نہیں اور نہ ہی توہین عدالت کی کاروائی اس پر ہو سکتی ہے ۔ پہلی دفعہ کسی چیف جسٹس نے اپنی ہی فل کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کروانے کی نہ صرف ترغیب دی ہے بلکہ توہین عدالت سے بھی الیکشن کمیشن کو بچانے کی بھرپور کوشیش کی
https://twitter.com/x/status/1848698838007353758 https://twitter.com/x/status/1848724261843743100
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/socia1m12hi3.jpg
Last edited by a moderator: