
صحافی ثاقب بشیر کے مطابق مخصوص نشستوں کے پشاور ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیل یکم اپریل کو سپریم کورٹ میں دائر ہوئی آج 27 اپریل تک مقرر نہیں ہو سکی
ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ دوسری جانب بلے کے نشان کے کیس میں الیکشن کمیشن نے 11 جنوری کو اپیل دائر کی 13 جنوری رات گئے فیصلہ بھی آ چکا تھا اب اثرات دونوں کیسز کے فیصلوں کے ایک جیسے سنگین ہیں بلے کا نشان رہنے نا رہنے کے اثرات تھے وہ نظر بھی آئے ۔
https://twitter.com/x/status/1784263001102557322
انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستوں برقرار رہنے سے حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت برقرار رہے گی آئینی ترمیم حکومت آسانی سے کر سکتی ہے اگر برقرار نہیں رہتیں تو آئینی ترمیم نہیں کر سکتی اتنے اہم کیس کو لٹکانے کے پیچھے وجہ کیا ہے ؟
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ لٹکا رہے ہیں تو بلے کے نشان کے کیس کا فیصلہ جلدی کرنے کے پیچھے کیا منطق تھی ۔۔ یہ وہ سوالات ہیں جو توسیع پراجیکٹ یا جوڈیشل ریفارمز کے نام پر کسی پراجیکٹ کو پورا کرنے سے متعلق اٹھتے ہیں
اس پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ قاضی اپنی مدت میں توسیع کے لئے حکومت کی اکثریت برقرار رکھنا چاہتا ہے
https://twitter.com/x/status/1784272489725431826 https://twitter.com/x/status/1784275117972840705 https://twitter.com/x/status/1784264362842022268
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/qziah1i1h21.jpg