
سپریم کورٹ آف پاکستان کی تجویز پر ان کے ساتھ بیٹھے ہیں، اب فیصلہ حکومت کو کرنا ہے: رہنما پی ٹی آئی
سابق وفاقی وزیر اطلاعات ورہنما پاکستان تحریک انصاف فواد احمد چودھری نے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام "نقطہ نظر" میں حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا معاملہ انتہائی اہم ہے۔ چودھری پرویز الٰہی کے گھر پر پولیس آپریشن کے بعد ہم پر مذاکرات کو ختم کرنے کیلئے دبائو تھا لیکن عمران خان نے ہم سے کہا کہ مذاکرات کو جاری رکھیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ ہم نے تحریک انصاف کا نقطہ نظر حکومتی وفد کے سامنے رکھا، مذاکرات میں 70 فیصد مذاکرات کامیاب ہو چکے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات بجٹ سے قبل ہو جائیں لیکن حکومتی وفد چاہتا ہے کہ انتخابات بجٹ کے بعد ہوں۔ موجودہ حکومت کے بجٹ پیش کرنے کی صورت میں ملک کی مصیبتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ آگے بڑھانے کیلئے ترمیم کی ضرورت پڑے گی، ہم سپریم کورٹ آف پاکستان کی تجویز پر ان کے ساتھ بیٹھے ہیں، اب فیصلہ حکومت کو کرنا ہے۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا ایک دھڑا مذاکرات کا حامی نہیں جسے مریم نوازشریف کی سپورٹ بھی حاصل ہوگی۔ احسن اقبال اور خواجہ آصف اس مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا جاتا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف مذاکرات نہیں کرتی ہم نے انہیں غلط ثابت کر دیا ہے۔ ہماری مذاکرات کمیٹی کی پوری کوشش ہے کہ معاملہ حل کیا جائے لیکن اگر مذاکرات میں ناکامی ہوئی تو اس کی وجہ پی ڈی ایم کے فسادی ہوں گے۔ پی ڈی ایم کی طرف سے اشتعال دلانے کی کوشش ہو رہی ہے لیکن ہم نے ان کی ایسی تقریروں کا جواب نہیں دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چودھری پرویز الٰہی کے گھر پولیس آپریشن پر حکومت نے کہا کہ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسلام آباد میں پکڑے گئے کارکنوں کی رہائی کا حکم رانا ثناء اللہ نے دیا۔
مذاکراتی عمل کی سٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے یا نہیں اس بارے سوال حکومتی وفد کے سامنے رکھا ہے جس کا جواب حکومت نے دینا ہے۔ آڈیو لیکس پر کہا کہ ایڈٹ آڈیوز جو صحافی کو ایک خاص گروپ کو فراہم کر دی جاتی ہیں کی کی کوئی حیثیٹ نہیںہے۔