
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کے لیے مزید وقت دیتے ہوئے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے اپنی مذاکراتی کمیٹی کو ایک ہفتے کا اضافی وقت دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوری طور پر سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنا فی الحال مناسب نہیں ہوگا۔
صحافی زبیر علی خان کے مطابق اڈیالہ جیل میں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے بعد عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت کو اپنے مطالبات پر عمل درآمد کا موقع فراہم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مذاکرات کے نتائج مثبت نہ نکلے تو سول نافرمانی کی تحریک ہی واحد راستہ رہ جائے گا۔
https://twitter.com/x/status/1868629154939416880
یہ فیصلہ محمود خان اچکزئی کی اپیل کے بعد سامنے آیا، جو اپوزیشن اتحاد کے سربراہ ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے عمران خان سے اپیل کی تھی کہ وہ سول نافرمانی کی تحریک کو مؤخر کریں تاکہ مذاکرات کا عمل جاری رکھا جا سکے۔ عمران خان نے اس اپیل کو قبول کرتے ہوئے حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے اور انہیں حکومت مخالف تحریک میں شامل کرنے پر بھی زور دیا ہے۔ انہوں نے علی امین گنڈاپور کو یہ ہدایت دی کہ وہ بطور وزیراعلیٰ تمام اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کریں۔
پیر کو جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی شاہ محمود قریشی اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری سے بھی ملاقات ہوئی۔ ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں شاہ محمود قریشی نے پارٹی قیادت کی حکمت عملی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور سیاسی قیدیوں سے متعلق پالیسی پر ناراضی کا ذکر کیا۔ عمران خان نے ان تحفظات سے اتفاق کرتے ہوئے پارٹی کو اپوزیشن اتحاد کے ساتھ مزید قریبی تعلقات قائم کرنے کی ہدایات دیں۔
یہ پیش رفت حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری مذاکرات کے تناظر میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے، جس میں عمران خان کے فیصلے نے سیاسی منظرنامے پر نئی بحث کو جنم دیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1khahnntarrencbo.png