مرکزی علماء کونسل کے دارالافتاء نے ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے فتویٰ جاری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مرکزی علماء کونسل پاکستان کا اجلاس چیئرمین صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی کی زیر صدارت منعقد کیا گیا، اجلاس میں ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے معاملہ زیر غور آیا جس کے بعد کونسل نے اس معاملے پر متفقہ طور پر فتویٰ جاری کردیا۔
علماء کونسل کے مفتیان مفتی منظور احمد، مفتی محمد سلیم نواز، مفتی محمد سلیمان اور مفتی رب نواز نے ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے معامل پر متفقہ طور پر فتویٰ جاری کیا جس میں ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کو حرام قرار دیا گیا ہے۔
فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ منافع کی غرض سےڈالر کو ذخیرہ کرنا سراسر حرام ہے، ڈالر کی ذخیرہ اندوزی ریاست کے ساتھ بے وفائی ہے،شریعت نے بھی ذخیرہ اندوزی کو ممنوع قرار دیا ہے، غیر ملکی کرنسی کی مقررہ حد سے زائد قیمت فروخت پر پابندی بالکل جائز ہے۔
مرکزی علماء کونسل پاکستان کے فتوے میں کہا گیا ہے کہ مسلمان حرام منافع کیلئے غیرشرعی طریقے کو استعمال نا کریں اور حلال تجارت کا راستہ اختیار کریں۔
اس پر صحافی شفاء یوسفزئی نے کہا کہ ایسے فتوے تو ہر چیز پر آنے چاہیے۔ چینی کی زخیرہ اندوزی، پانی پیسوں پر بیچنے پر، روٹی کا وزن کم کرنے پر، سکولوں کی ہزاروں روپے فیسوں پر، سڑا ہوا پھل پیچنے پر، عوام کا پیسہ پانی کی طرح اپنی عیاشیوں پر بہانے پر، لاکھوں بچوں کے سکولوں سے باہر ہونے پر، غریب کو معیاری علاج کی سہولت نہ ملنے پر، بھاری بجلی کے بلوں پر، بڑے بڑے ٹیکس چوروں پر اور ۔۔۔
انہوں نے مزید کہا کہ باقی آپ خود لگا لیں کس کس چیز پر فتوے آنے چاہیے۔ ویسے انتہائی احترام کے ساتھ، فتووں کی ضرورت نہ پڑتی اگر کبھی جرم کرنے پر یا حرام کام کرنے پر لازمی سزا دینے کے فتوے دیے ہوتے چاہے وہ حرام کام بڑے اعلی عہدیدار نے کیا ہو یا ایک غریب عام آدمی نے۔ فتووں کی ضرورت تب بھی نہ پڑتی
شفاء یوسفزئی نے کہا کہ اگر اعلی عہدیداروں نے اپنے فعل سے یہ بتایا ہوتا کہ کیا حرام ہے اور کیا حلال۔ بڑا کرے تو حلال ہے اور چھوٹا کرے تو حرام؟ اگر انصاف کے حصول کے لیے کبھی فتوے آئے ہوتے تو آج ڈالر پر فتوے کی ضرورت نہ پڑتی۔ ایک مرتبہ پھر انتہائی احترام کے ساتھ۔