مریم نواز کی جانب سے ایم ایس میو اسپتال کو برطرف کرنے پر تنازع کھڑا ہوگیا

screenshot_1741532737511.png


لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حال ہی میں میو ہسپتال لاہور کے دورے کے دوران مریضوں کی جانب سے ادویات کی قلت کی شکایات پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل مسعود کے بارے میں دیے گئے متنازع بیان نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ پروفیسر فیصل مسعود پہلے ہی ادارے کے 3.5 ارب روپے کے بقایاجات کے باعث استعفیٰ دے چکے ہیں، جبکہ وزیر صحت اور سیکریٹری صحت مبینہ طور پر اس معاملے سے بخوبی واقف تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، طبی برادری نے وزیراعلیٰ کے طرز عمل پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور اسے پیشے کے تقدس کے لیے ایک دھچکا قرار دیا ہے۔ طبی برادری کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے پنجاب کے وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق اور سیکریٹری صحت عظمت محمود کی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی ہے، جنہوں نے گزشتہ دو سال سے میو ہسپتال کو درپیش مالی بحران کے بارے میں حکومت اور عوام کو گمراہ کیا۔

ذرائع کے مطابق، وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے گزشتہ چند ماہ کے دوران ہسپتال کے تقریباً پانچ دورے کیے، اور ہر دورے میں انتظامیہ نے انہیں فنڈز کی شدید قلت اور مریضوں کی شکایات سے آگاہ کیا۔ اسی عرصے کے دوران سیکریٹری صحت پنجاب عظمت محمود بھی مبینہ طور پر وزیر صحت کے ہمراہ دو مرتبہ ہسپتال آئے، جہاں انہیں فنڈز کی کمی کا معاملہ بتایا گیا۔

پروفیسر فیصل مسعود نے اپنے استعفیٰ میں کہا تھا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر میو ہسپتال لاہور کے چیف آپریٹنگ آفیسر اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کا اضافی چارج جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے 2 فروری کو استعفیٰ دیا تھا، لیکن سیکریٹری صحت عظمت محمود نے وزیراعلیٰ کے دورے سے ایک روز قبل پروفیسر مسعود کو ناراضی کا خط لکھا، حالانکہ وہ حقائق سے آگاہ تھے کہ وہ چار ہفتے قبل ہی استعفیٰ دے چکے ہیں۔

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ خط تیار کرنے کا مقصد صرف وزیراعلیٰ پنجاب کی توجہ ہٹانا اور محکمہ صحت کی غفلت کا سارا بوجھ ہسپتال انتظامیہ پر ڈالنا تھا۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے عہدیدار ڈاکٹر ملک شاہد شوکت نے کہا کہ یہ واقعہ ڈاکٹر برادری کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے اور صحت کے شعبے میں گورننس ماڈل پر ایک داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل اساتذہ کی توہین اور وزیراعلیٰ پنجاب کے سامنے دیگر سینئر پروفیسرز کی خاموشی سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحت کا پیشہ بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔

ینگ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان (وائی سی اے) نے بھی وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے میو ہسپتال لاہور کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کی بے عزتی کی مذمت کی ہے۔ ایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا ہے کہ ادویات کی قلت پنجاب حکومت کی جانب سے ہسپتال کو فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہے۔

وائی سی اے کے چیئرمین ڈاکٹر اسفندیار خان اور صدر ڈاکٹر حامد مختار بٹ نے ایک بیان میں کہا کہ پروفیسر فیصل مسعود کو ہٹانا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ ایک طبی پیشہ ور کی توہین بھی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ واقعہ پاکستان سے مزید برین ڈرین کا باعث بن سکتا ہے۔
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)

نوتھیوں بوٹ چوسیوں کی باجی کو کھڑا کرنے کا بہت شوق ہے ۔۔۔۔ تنازع


Captain America Lol GIF by mtv
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
screenshot_1741532737511.png


لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حال ہی میں میو ہسپتال لاہور کے دورے کے دوران مریضوں کی جانب سے ادویات کی قلت کی شکایات پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل مسعود کے بارے میں دیے گئے متنازع بیان نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ پروفیسر فیصل مسعود پہلے ہی ادارے کے 3.5 ارب روپے کے بقایاجات کے باعث استعفیٰ دے چکے ہیں، جبکہ وزیر صحت اور سیکریٹری صحت مبینہ طور پر اس معاملے سے بخوبی واقف تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، طبی برادری نے وزیراعلیٰ کے طرز عمل پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور اسے پیشے کے تقدس کے لیے ایک دھچکا قرار دیا ہے۔ طبی برادری کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے پنجاب کے وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق اور سیکریٹری صحت عظمت محمود کی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی ہے، جنہوں نے گزشتہ دو سال سے میو ہسپتال کو درپیش مالی بحران کے بارے میں حکومت اور عوام کو گمراہ کیا۔

ذرائع کے مطابق، وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے گزشتہ چند ماہ کے دوران ہسپتال کے تقریباً پانچ دورے کیے، اور ہر دورے میں انتظامیہ نے انہیں فنڈز کی شدید قلت اور مریضوں کی شکایات سے آگاہ کیا۔ اسی عرصے کے دوران سیکریٹری صحت پنجاب عظمت محمود بھی مبینہ طور پر وزیر صحت کے ہمراہ دو مرتبہ ہسپتال آئے، جہاں انہیں فنڈز کی کمی کا معاملہ بتایا گیا۔

پروفیسر فیصل مسعود نے اپنے استعفیٰ میں کہا تھا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر میو ہسپتال لاہور کے چیف آپریٹنگ آفیسر اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کا اضافی چارج جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے 2 فروری کو استعفیٰ دیا تھا، لیکن سیکریٹری صحت عظمت محمود نے وزیراعلیٰ کے دورے سے ایک روز قبل پروفیسر مسعود کو ناراضی کا خط لکھا، حالانکہ وہ حقائق سے آگاہ تھے کہ وہ چار ہفتے قبل ہی استعفیٰ دے چکے ہیں۔

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ خط تیار کرنے کا مقصد صرف وزیراعلیٰ پنجاب کی توجہ ہٹانا اور محکمہ صحت کی غفلت کا سارا بوجھ ہسپتال انتظامیہ پر ڈالنا تھا۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے عہدیدار ڈاکٹر ملک شاہد شوکت نے کہا کہ یہ واقعہ ڈاکٹر برادری کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے اور صحت کے شعبے میں گورننس ماڈل پر ایک داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل اساتذہ کی توہین اور وزیراعلیٰ پنجاب کے سامنے دیگر سینئر پروفیسرز کی خاموشی سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحت کا پیشہ بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔

ینگ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان (وائی سی اے) نے بھی وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے میو ہسپتال لاہور کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کی بے عزتی کی مذمت کی ہے۔ ایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا ہے کہ ادویات کی قلت پنجاب حکومت کی جانب سے ہسپتال کو فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہے۔

وائی سی اے کے چیئرمین ڈاکٹر اسفندیار خان اور صدر ڈاکٹر حامد مختار بٹ نے ایک بیان میں کہا کہ پروفیسر فیصل مسعود کو ہٹانا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ ایک طبی پیشہ ور کی توہین بھی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ واقعہ پاکستان سے مزید برین ڈرین کا باعث بن سکتا ہے۔
Maryam knows best. She's better qualified than the MS or any of the docs
Dr. Maryam Nawaz, AMCF, KEMCF, KCF

ڈاکٹر مریم نواز۔۔۔۔آرمی میڈیکل کالج فیل ، کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج فیل، کننئیرد کالج فیل۔
 

Eagle-on-the-green

Minister (2k+ posts)
ماٹھے سے ماٹھا سیکنڈ ڈویژن ایف ایس سی والا بھی میڈیکل کالج پہنچ جاۓ تو رڑ کھڑ کر پاس ھو کر ڈاکٹر بن ھی جاتا ھے۔۔۔۔۔۔۔
 

Eagle-on-the-green

Minister (2k+ posts)
ماٹھے سے ماٹھا سیکنڈ ڈویژن ایف ایس سی والا بھی میڈیکل کالج پہنچ جاۓ تو رڑ کھڑ کر پاس ھو کر ڈاکٹر بن ھی جاتا ھے۔۔۔۔۔۔۔
 

Back
Top