مریم نواز کی میرٹ کی سخت پالیسی کی وجہ سےاختلافات ختم،انصارعباسی

241959343dd38ff.jpg


صحافی انصار عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ مریم نواز کی میرٹ کی سخت پالیسی کی وجہ سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں اختلافات ختم ہوگئے ہیں

اسلام آباد: پنجاب کی بیوروکریسی میں سیاسی تقرریوں کے معاملے پر نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان پایا جانے والا اختلاف ختم ہو گیا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کی میرٹ پر مبنی پالیسی اب دونوں جماعتوں کے درمیان کسی تنازعے کا سبب نہیں رہی۔

لاہور میں ہفتہ کو ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھی یہ مسئلہ زیر بحث نہیں آیا، جس میں دونوں جماعتوں نے اختلافات ختم کرنے پر اتفاق کیا۔ پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے تصدیق کی کہ اجلاس خوشگوار ماحول میں ہوا اور بیوروکریسی میں میرٹ پر تقرریوں کے حوالے سے ہم آہنگی پیدا ہو چکی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ بیوروکریسی میں تقرریاں اب نون لیگ یا پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کے لیے کوئی مسئلہ نہیں رہیں۔ مریم نواز نے بطور وزیر اعلیٰ عہدہ سنبھالتے ہی اعلان کیا تھا کہ سول بیوروکریسی، بشمول انتظامی اور پولیس محکمے، میں تمام تقرریاں سختی سے میرٹ پر ہوں گی اور کسی بھی جماعت کا سیاسی دباؤ قابل قبول نہیں ہوگا۔

ابتدا میں کچھ حلقوں میں یہ شبہ موجود تھا کہ آیا مریم نواز سیاسی دباؤ کا سامنا کر پائیں گی یا نہیں، لیکن انہوں نے اہم تقرریوں کو سیاست سے الگ رکھنے کے عزم پر سختی سے عمل کیا۔

پیپلز پارٹی کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے بعض رہنماؤں نے مطالبہ کیا تھا کہ ان کے حلقوں میں انتظامی اور پولیس افسران کی تعیناتی میں ان کی رائے شامل کی جائے۔ تاہم، مریم نواز نے واضح کر دیا کہ نون لیگ کے اپنے ارکان اسمبلی کو بھی سول سروس میں تقرریوں پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق، ابتدا میں اس پالیسی پر نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے بعض رہنما ناخوش تھے، لیکن بعد میں اسے ایک ضروری اصلاحات کے طور پر تسلیم کر لیا گیا۔

صوبائی حکومت نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو یقین دہانی کرائی کہ اگرچہ انہیں سیاسی بنیادوں پر تقرریوں میں کوئی حصہ نہیں دیا گیا، تاہم تعیناتی کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا اور اہل افسران کو ہی عہدے دیے جائیں گے۔

گزشتہ سال پنجاب کے چیف سیکریٹری زاہد زمان نے بتایا تھا کہ صوبے میں بیوروکریٹک تقرریاں اب مکمل طور پر غیرسیاسی بنیادوں پر کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے تصدیق کی تھی کہ تبادلوں اور تقرریوں کے سلسلے میں کسی بھی بیرونی دباؤ یا سفارش کو قبول نہیں کیا جاتا، چاہے وہ دباؤ نون لیگ کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے ہی کیوں نہ ہو۔

وزیراعلیٰ پنجاب خود نجی طور پر افسران کے انٹرویوز لیتی ہیں اور اہم عہدوں کے لیے ان کا انتخاب کرتی ہیں، خواہ وہ فیلڈ ایڈمنسٹریشن ہو یا صوبائی سیکریٹریٹ۔ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ ہر عہدے کے لیے تین موزوں امیدواروں کا پینل پیش کرتا ہے، اور مریم نواز انٹرویو اور سابقہ کارکردگی کی بنیاد پر کسی ایک کو منتخب کرتی ہیں۔

چیف سیکریٹری کے مطابق، وہ افسران جو سیاسی ذرائع کے ذریعے تقرری حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان کی فائل کو سرخ سیاہی سے نشان زد کر دیا جاتا ہے اور انہیں متعلقہ عہدے پر تعینات نہیں کیا جاتا۔
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
مریم نواز کی میرٹ کی سخت پالیسی
صرف پیسے اور پاور والے کو دوں گی
 

Back
Top