مریم نواز کا کہنا ہے مجھےکوٹ لکھپت جیل میں ایک ڈیتھ سیل میں رکھا گیا تھا، مجھے 24گھنٹے ڈیتھ سیل میں رکھا جاتا تھا، جیل کے جس ڈیتھ سیل میں رکھا گیا تھا وہاں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔
مریم نواز نے انکشاف کیا کہ کوٹ لکھپت جیل میں مجھے استری کی سہولت میسر نہیں تھی اور میں فرائی پین کو گرم کر کے کپڑے استری کیا کرتی تھی۔
مریم نواز کے اس بیان پر سوشل میڈیا پردلچسپ تبصروں اور میمزکاطوفان امڈآیا۔
طارق متین نے تبصرہ کیا کہ موت کی چکی میں ان کو چولہا اور فرائنگ پین بھی میسر تھا۔
رانا عمران سلیم نے سوال اٹھایا کہ سزائے موت کی چکی میں کپڑے استری کرکے پہننا اتنا ضروری کیوں تھا اور جب تین وقت گھر سے فائیو سٹار کھانا آ سکتا تھا تو استری کئے کپڑے کیوں نہیں آتے تھے؟
سلمان درانی کا کہنا تھا کہ یہ ایک تاریخی واقعہ ہے کہ سزا یافتہ مجرم موت کی چکی میں کپڑے استری کرتا پایا گیا ہے اور وہ بھی فرائی پین سے، تاریخ میں اس سے پہلے ایسے انوکھے واقعے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ اگر چولہا اور فرائنگ پین دے ہی دیا تھا تو استری بھی دے دیتے
فرحان نے لکھا کہ آپ فرائی پین سے کپڑے استری کرلیں مگر خدا کا واسطہ ہے استری پر انڈا نہ پکانے لگ جانا ـ استری بنانے والی کمپنیوں کی پاکستانیوں سے گزارش
راشد بنگش نے دلچسپ میمز شئیر کی
اکبر نے لکھا کہ موت کی چکی میں بھی کپڑوں کی استری نہیں خراب ہونے دی سزا اپنی جگہ فیشن اپنی جگہ
اس سے زیادہ جھوٹا خاندان شائید ہی کہیں کوئی موجود ہو! آپ اسکی 26ستمبر 2019، 28اکتوبر 2019 اور ضمانت والے دن 4نومبر 2019 کی صرف ویڈیوز دیکھ لیں، کپڑے و میک اپ چیک کریں! چور کی چورنی بیٹی کے لئے avocado spread والا سینڈوچ و کیٹو ڈائیٹ گھر سے آتی تھی۔
ایک اور سوشل میڈیا صارف نے ٹک ٹاک پر بنی مزاحیہ ویڈیوشئیر کی