۔کیا یہ عورت مارچ ھے یا بیوی مارچ
۔ 1 کھانا نہیں پکاؤں گی ۔۔۔۔۔نا پکا ۔۔اپنا کما اپنا کھا
۔ 2 بستر گرم نہیں کروں گی ۔۔۔۔نا کر ۔۔۔شادی ھی نا کر
۔ 3 کپڑے نہیں دھووں گی ۔۔۔۔۔۔۔نا دھو ۔اپنا کما اپنا خرید
۔ 4 مین ٹائر خود بدلوں گی ۔۔۔۔۔بدل بی بی ۔آسان سا کآم ھے ۔۔۔۔یہ تو ٹائر والا 20 روپے میں بدل دیتا ھے
۔5 میرا جسم میری مرضی
بی بی ۔۔۔تو اپنے جسم کو۔ سنبھال کر رکھ نا ۔۔۔۔کیوں دکھاتی پھرتی ھے ۔۔۔پھر دوسرے اپنا جسم دکھا کر کہیں میرا جسم میری مرضی ۔تو ہرآسمینٹ کیوں ۔
۔ اب آتے ہیں مسلہ کی طرف
مسلہ یہ نہیں کہ عورت کے حقوق کا مسلہ ھے
مسلہ عورت کے حقوق کا ادراک ھے
کیا عورت مارچ والیوں نے کبھی عورت کی ورآتت کے قانون کا مطالبہ کیا
۔ 2 کیا عورت کی تعلیم اور پیشہ ورانہ مہارت مین اضافہ کا مطالبہ کیا
۔ 3 کیا عورت کی صحت اور میعار زندگی میں بہتری کا مطالبہ کیا
۔ 4 کیا بیوہ ہونے کی صورت مین اپنے بچوں کی پرورش کیلیے ملازمت ۔ہنر یا بلا۔ سود قرضہ امداد کا مطالبہ کیا
۔ 5 کیا عورت کو معاشرے کا فعال رکن بنانے کیلیے چھوٹے پیمانے سے لارج سكیل صنعت میں عورت کی فعالیت کے طریقے بتائے
۔6 اور وہ سیاسی جماعت۔ جو اپنی لڑکی کی مرضی۔ سے پسند کرنے پر نقیب اللہ محسود کو قتل کرا دے ۔
چھوٹی بچیوں کی عزت۔ لوٹنے والو ں کو سر عام سزاے موت کی مخالفت کرے ۔اور پھر کہے ہماری بچیاں اور بچے غیر محفوظ ہیں ۔۔۔۔اس کی سیاسی کثیر آلجنسی ٹرانس جینڈر بصیرت کو سلام
۔
۔
۔نہیں ہرگز نہیں
۔
صاحب
یہ عورت مارچ نہیں ۔۔۔۔عورت کے جسم کا مارچ ھے