مستونگ میں دہشت گرد حملے میں 3 اہلکار شہید، 18 زخمی

screenshot_1744727314947.png


مستونگ: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دشت روڈ پر بلوچستان کانسٹیبلری کی بس پر ہونے والے آئی ای ڈی بم حملے میں 3 اہلکار شہید ہو گئے جبکہ 18 زخمی ہوئے۔ پولیس حکام کے مطابق یہ دھماکا کنڈ مسوری کے قریب موٹرسائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بارودی مواد سے کیا گیا۔

حادثے کے وقت بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار ڈیوٹی سے واپس جا رہے تھے۔ واقعے کے بعد فورسز کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کر لیا جبکہ شہید اور زخمی اہلکاروں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ڈی ایس پی مستونگ یونس مگسی نے بتایا کہ یہ اہلکار بی این پی کے دھرنے کی سیکیورٹی پر مامور تھے اور روزانہ کی بنیاد پر ڈیوٹی کرکے واپس آتے تھے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے تصدیق کی کہ حملے میں 3 اہلکار شہید ہوئے جبکہ 16 زخمی ہوئے، جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تمام زخمیوں کو کوئٹہ کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات دی ہیں۔

صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر قومی رہنماؤں نے اس دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ "دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا جائے گا"۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ "دہشت گرد پاکستان کی ترقی کے دشمن ہیں اور ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا"۔

واقعے کے بعد بولان میڈیکل کالج ہسپتال اور کوئٹہ سول ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے شہدا کے خاندانوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ "دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، یہ انسانیت کے دشمن ہیں"۔

حکام نے حملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں کارروائی تیز کر دی ہے۔
 

Back
Top