
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی وفاقی حکومت حمایت نہیں کرتی: ایڈیشنل اٹارنی جنرل
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے آج سابق صدر پرویز مشرف پھانسی کیس کی سماعت کی جس میں جج سپریم کورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ برقرار رہے۔ وفاقی حکومت نے کا موقف تھا کہ مشرف پھانسی کیس کا فیصلہ کرنے والی خصوصی عدالت کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کی حمایت نہیں کرتے۔
سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو پھانسی کی سزا کے فیصلے کیخلاف اپیل چلانے بارے ان کے وکیل کو پرویز مشرف کے اہل خانہ سے ہدایات لینے کیلئے مہلت دے دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ نے سوالات اٹھاتے ہوئے معروف وکیل حامد کان سے معاونت طلب کی ہے۔ پرویز مشرف کے وکیل نے روسٹر پر آکر عدالت کو آگاہ کیا کہ جب وہ زندہ تھے تو ان سے رابطے تھا اور ان کی خواہش تھی کہ اپیل سماعت کیلئے مقرر ہو جائے۔ ان کے اہل خانہ سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی کوئی جواب نہیں ملا اس لیے میں ان اپیلوں کی پیروی نہیں کرنا چاہتا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے سلمان صفدر سے کہا کہ فیصلے سے آنے والی نسلوں پر اثرات مرتب ہوں گے جس سے پرویز مشرف کی پنشن ودیگر مراعات متاثر ہوں گی۔ وکیل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ان کے اہل خانہ اپیل کی پیروی چاہتے تھے، استدعا ہے کہ ان سے رابطے کرنے کیلئے 1 ہفتے کی مہلت دی جائے جسے عدالت نے منظور کر لیا۔
سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی حیثیت بارے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر بھی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی وفاقی حکومت حمایت نہیں کرتی۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ اس فیصلے کیخلاف آپ اپیل کی حمایت کرتے ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ اپیل کی حمایت کے الفاظ نہیں استعمال کرنا چاہتا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ کیا آپ اس فیصلے کا دفاع تو نہیں کر رہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم اس فیصلے کا دفاع نہیں کر رہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کی کارروائی خصوصی عدالت کا فیصلہ سنانے کے بعد غیرموثر ہو چکی تھی، جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلہ کے بعد بھی برقرار ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر حامد خان کی طرف سے آج دلائل مکمل نہ ہو سکے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف ہائیکورٹ نے کیسے لکھا؟ کیا اس سے پہلے بھی ایسی کوئی نظیر موجود ہے۔ ہائیکورٹ کے جج نے لکھا کہ ان کی رائے میں سپریم کورٹ نے آئین کی تشریح درست نہیں کی اور اگر یہ رائے درست بھی ہو تو کیا اسے سپریم کورٹ کے فیصلے کو رد کرنے کا اختیار ہے؟
چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران سوالات اٹھائے کہ درخواست کے لاہور ہائیکورٹ میں دائر اور مقرر ہونے بارے کوئی سوالات ہیں؟ درخواست پر رجسٹرار کے اعتراضات کے باوجود پہلے سنگل پھر 3 رکنی بینچ میں کیسے لگی؟ حامد خان اس معاملے کو دیکھ کر عدالت کی معاونت کریں، عدالت نے بعدازاں کیس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک کیلئے ملتوی کر دی۔