مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کی منی لانڈرنگ اور دیگرسرگرمیوں کی تحقیقات جاری

screenshot_1742665299328.png



کراچی: مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں ملزم ارمغان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق ارمغان کے 40 مختلف بینک اکاؤنٹس سے 20 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پولیس، ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے کیس پر بریفنگ دی۔


ذرائع کے مطابق، ارمغان کے 40 بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ اکاؤنٹس مختلف بینکوں میں تھے، اور ان اکاؤنٹس کے منیجرز کو بھی تفتیش میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ارمغان کو دو سیکیورٹی کمپنیز اور ایک باکسر ایسوسی ایشن کے سیکیورٹی گارڈز فراہم کیے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ، سامان کی ترسیل کرنے والی کوریئر کمپنی کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔


تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ ایف آئی اے نے انٹرپول کے ذریعے ارمغان سے ملنے والوں سے رابطے کیے ہیں اور ارمغان کے زیر استعمال غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے بارے میں بھی تفتیش جاری ہے۔ مزید برآں، ارمغان کے گھر سے بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے جسے فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ موبائل فونز اور لیپ ٹاپز کو بھی فرانزک تجزیے کے لیے بھیجا گیا ہے۔


یاد رہے کہ اس سے قبل مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے دو کرپٹو کرنسی مائننگ مشینیں برآمد ہوئیں تھیں، جن کی پاکستان میں مالیت 2 ارب روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔ تفتیشی حکام کے مطابق، ملزم ارمغان غیر قانونی کال سینٹر کے ذریعے حاصل ہونے والی کمائی کو اپنے کزن کو امریکا بھیجتا تھا، جو کہ امریکی ڈالرز کے ڈیجیٹل اکاؤنٹ کا ہولڈر ہے۔


کیس کا پس منظر:
مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا۔ اس کی لاش 14 فروری کو پولیس کو حب سے ملی، اور تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔ اس کیس میں ارمغان کو مرکزی ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، اور اس کی سرگرمیوں کی تفتیش جاری ہے۔
 

Back
Top