
تفتیشی اداروں نے مصطفیٰ قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے منشیات کی خرید و فروخت میں ایک بین الاقوامی ڈرگ چین کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ اور سائبر کرائم سے متعلق تفتیش کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ منشیات کے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے میں مصروف عمل ہے۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق، منشیات کی ترسیل میں کئی کوریئر کمپنیز کے بھی ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
مصطفیٰ قتل کیس کے ایک ملزم ارمغان کے منشیات استعمال کرنے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ تفتیش کے دوران ملزم ساحر نے اہم انکشافات کیے ہیں۔ ساحر نے بتایا کہ وہ ارمغان کے ذریعے مصطفیٰ سے ملا تھا۔ ساحر نے ارمغان سے اپنے رابطوں کی تفصیلات بھی تفتیشی حکام کو فراہم کی ہیں۔
تفتیشی ٹیم نے ملزم کا کال ڈیٹا ریکارڈ بھی حاصل کیا ہے، جس میں ارمغان سے رابطوں کے ثبوت ملے ہیں۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ منشیات کا یہ نیٹ ورک مصطفیٰ کے قتل سے براہ راست جڑا ہو سکتا ہے۔ ملزم سے تفتیش جاری ہے، اور مزید شواہد اکٹھا کیے جا رہے ہیں۔
اس کیس میں بین الاقوامی ڈرگ چین کے ملوث ہونے کے باعث یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔ تفتیشی اداروں کا کہنا ہے کہ وہ منشیات کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر بے نقاب کرنے اور مصطفیٰ کے قتل کے پیچھے کارفرما عناصر کو سامنے لانے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس سلسلے میں بین الاقوامی سطح پر تعاون کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
تفتیش کے مطابق، منشیات کی ترسیل میں کوریئر کمپنیز کے استعمال نے اس معاملے کو اور بھی گمبھیر بنا دیا ہے۔ اب تک کی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ نیٹ ورک نہ صرف منشیات کی تجارت میں ملوث ہے بلکہ ممکنہ طور پر دیگر مجرمانہ سرگرمیوں میں بھی اس کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ تفتیشی ٹیمیں اس سلسلے میں مزید کارروائی کے لیے تیار ہیں۔