
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کے وسیع معدنی وسائل امریکہ کے ساتھ تجارتی عدم توازن کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، اور اگلے ماہ ہونے والے پاک-امریکہ تجارتی مذاکرات اس ضمن میں ایک ’’حقیقی موقع‘‘ فراہم کرتے ہیں۔
واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں متعارف کرائے گئے نئے ٹیرف کو غیر اہم قرار دیتے ہوئے اصل مسئلہ "تجارتی خسارہ" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اگلے ماہ ہونے والے مذاکرات کا محور تجارتی خسارے کو کم کرنا اور امریکی ٹیرف کا معاملہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم اس موقع کو دونوں ممالک کے درمیان وسیع البنیاد معاملات پر تعمیری مکالمے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
محمد اورنگزیب نے رواں ماہ اسلام آباد میں منعقدہ معدنیات کانفرنس کا حوالہ دیا جس میں اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے کہا، ’’ہم سمجھتے ہیں کہ معدنیات کا شعبہ پاکستان اور امریکہ دونوں کے لیے ایک ’ون-ون‘ صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے تانبے کو عالمی ٹیکنالوجی کی ضروریات کے لیے ایک "اہم عنصر" قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قیمتی معدنیات کی عالمی قلت کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا، ’’امریکہ خاص طور پر نایاب زمینی معدنیات (rare earth minerals) میں دلچسپی رکھتا ہے، اور ہمارے پاس اس شعبے میں نمایاں وسائل موجود ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ محض ٹیرف پر بات کرنے کے بجائے ایک وسیع تر اقتصادی شراکت داری چاہتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1915008754031927364
وزیر خزانہ نے پاکستان میں جاری اقتصادی اصلاحات پر بھی روشنی ڈالی، جن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کی ڈیجیٹلائزیشن، صوبائی سطح پر ٹیکس نیٹ کا پھیلاؤ، اور زراعتی آمدن پر ٹیکس سے متعلق پہلی بار قانون سازی شامل ہے۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافے کو قومی وجود کے لیے بڑے چیلنجز قرار دیا۔ محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا کہ پاکستان کی 2.5 فیصد سالانہ آبادی میں اضافہ بہت زیادہ ہے اور حکومت بنگلہ دیش کے مؤثر خاندانی منصوبہ بندی ماڈل سے سیکھنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت رواں سال کی آخری سہ ماہی میں 200 سے 250 ملین ڈالر مالیت کے "پانڈا بانڈز" کا اجرا کرے گی۔ وزیر خزانہ نے واشنگٹن میں منعقدہ آئی ایم ایف کے بہار اجلاس 2025 کے دوران "درمیانی مدت میں محصولات کی فراہمی" کے عنوان سے ایک پینل مباحثے میں بھی شرکت کی۔ اس دوران انہوں نے زراعت، رئیل اسٹیٹ، ریٹیل اور ہول سیل کے شعبوں سے محصولات میں اضافے کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے ایف بی آر کے عملے کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور اس کی تکنیکی استعداد بہتر بنانے کے منصوبوں کا بھی ذکر کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس دہندگان اور حکومت کے درمیان اعتماد کی بحالی انتہائی اہم ہے۔
وزیر خزانہ نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) کی علاقائی نائب صدر ہیلا شیخ روحو سے بھی ملاقات کی، جس میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات، مقامی حکومتوں کی مالیاتی پالیسیوں اور مکمل روزگار سے متعلق اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے آئی ایف سی کے 2.5 ارب ڈالر کی ریکوڈک منصوبے کے لیے قرض کی فراہمی میں اہم کردار کو سراہا۔
بعدازاں، وزیر خزانہ نے امریکی محکمہ خزانہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری رابرٹ کیپروتھ سے ملاقات کی اور پاکستان کے معاشی اشاریوں پر بریفنگ دی۔ اسی روز، یو ایس چیمبر آف کامرس میں یو ایس-پاکستان بزنس کونسل کے استقبالیہ میں شرکت کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے امریکی کاروباری رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے علاقائی تجارت، مارکیٹ ڈائیورسٹی اور مختلف شعبہ جات میں وسعت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں امریکی وفد کی شرکت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے اس شعبے میں دو طرفہ تعاون کے تسلسل پر زور دیا۔
محمد اورنگزیب نے کلائمٹ ولنریبل فورم کے سیکریٹری جنرل محمد نشید سے ملاقات میں سی وی ایف سیکریٹریٹ کے حالیہ دورہ پاکستان کو سراہا اور کلائمٹ پروسپیریٹی پلان کی تیاری میں سی وی ایف کے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔