
اسلام آباد: مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد تقی عثمانی نے قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل اور اس کے حامی ممالک کے خلاف مکمل اقتصادی و سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ "تمام اسلامی ممالک پر اب جہاد فرض ہو چکا ہے۔ اگر مسلم فوجیں اپنے بھائیوں کو ظلم سے نہیں بچا سکتیں تو پھر یہ فوجیں اور اسلحہ کس کام کے؟"
مفتی صاحب نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کو پامال کر رہا ہے اور اقوام متحدہ امریکہ و اسرائیل کے ہاتھوں میں کھلونا بن چکی ہے۔ انہوں نے غزہ میں جاری جنگ بندی معاہدے کے باوجود مسلسل بمباری کو "انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب" قرار دیا۔
انہوں نے سوال اٹھایا: "جب 55 ہزار سے زائد مسلمان شہید ہو چکے ہیں، تو کیا اب بھی جہاد فرض نہیں ہو گا؟" ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی مالی، جانی اور عملی مدد ہر مسلمان پر فرض ہے۔
مفتی تقی عثمانی نے حماس کے مجاہدین کی بے مثال قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ "فلسطینی قیادت اپنے موقف سے بال برابر پیچھے نہیں ہٹی، لیکن امت مسلمہ صرف قراردادوں اور کانفرنسوں تک محدود ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پورا اسلامی عالم جہاد کا اعلان کرتا۔"
انہوں نے زور دے کر کہا کہ "قائد اعظم نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا اور آج بھی پاکستان کا یہی موقف ہے۔ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔"
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا 55 ہزار سے زائد معصوم فلسطینیوں کے قتل کے بعد بھی جہاد فرض نہیں ہو جاتا؟ ان کا کہنا تھا کہ مسلم حکمرانوں کو زبانی جمع خرچ سے کام نہیں لینا چاہیے بلکہ عملی طور پر اسرائیل اور اس کے حامی ممالک کے خلاف اقتصادی اور سفارتی محاذ کھولنا ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں رہا اور نہ ہی مستقبل میں ہوگا، کیونکہ قائدِ اعظم محمد علی جناح نے شروع ہی سے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا۔
مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین اور عالم دین مفتی منیب الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے تمام مسلم حکومتوں پر جہاد کو فرض قرار دیا اور کہا کہ فلسطینیوں کی نصرت امت مسلمہ پر واجب ہوچکی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1910291568403132472
اسی موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین کی جنگ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ یہ پورے عالمِ اسلام کی جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جس مقصد کے لیے وجود میں آیا تھا، اگر وہ آج فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا نہیں ہوتا تو یہ اپنے قیام کے مشن سے غداری کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے اسرائیل کو "ریاستی دہشت گرد" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہودی تاریخ ہی ظلم و بربریت سے بھری پڑی ہے، اور اب بھی وہ اسی راستے پر گامزن ہیں۔
کانفرنس کے اختتام پر جاری ہونے والے متفقہ اعلامیے میں کہا گیا کہ غزہ میں ہونے والی خونریزی کوئی معمولی جنگ نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف ایک منظم نسل کشی ہے، جس میں ہسپتالوں، اسکولوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اعلامیے میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اقوامِ متحدہ اور عالمی عدالت انصاف جیسے ادارے اسرائیلی مظالم کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں۔ کانفرنس میں اگلے جمعے کو "یومِ مظلومِ فلسطین" کے طور پر منانے کا بھی اعلان کیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1910382133144694995
Last edited by a moderator: