مقامی کسان بے حال،پاکستان امریکی کپاس کا سب سے بڑا خریدار بن گیا

3pakistanusucapptiskdjd.png


پاکستان نے پہلی بار امریکی کپاس کی خریداری میں سبقت حاصل کی ہے، جس کی بڑی وجہ ملک میں مقامی فصل کی توقع سے کم پیداوار اور خراب موسم کے باعث معیار کا متاثر ہونا ہے۔

امریکی محکمہ زراعت کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان نے مجموعی طور پر 11 لاکھ 92 ہزار بیلز (ہر بیل کا وزن 160 کلوگرام) درآمد کی ہیں، جو دنیا میں کسی بھی ملک کی سب سے زیادہ مقدار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ ے مطابق اس فہرست میں پاکستان کے بعد ویتنام دوسرے نمبر پر ہے، جس نے 9 لاکھ 60 ہزار بیلز درآمد کی ہیں، جبکہ ترکیہ 6 لاکھ 70 ہزار بیلز کے ساتھ تیسرے اور سوئٹزرلینڈ 6 لاکھ 50 ہزار بیلز کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔ میکسیکو، چین اور بھارت بالترتیب پانچویں، چھٹے اور ساتویں نمبر پر ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1857781545987354794
پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اس سال تقریباً 55 لاکھ بیلز کپاس درآمد کرنے کا امکان ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان نے امریکا، برازیل اور دیگر ممالک سے 30 سے 35 لاکھ بیلز خریدنے کے معاہدے کیے ہیں۔

کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق کے مطابق مقامی کپاس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہونے کی وجہ سے ملز مالکان ٹیکس فری درآمدات کو ترجیح دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی فصل کی قیمتیں گرنے سے کاشتکاروں کو نقصان ہو رہا ہے، جبکہ بھارتی دھاگے دبئی کے ذریعے پاکستانی مارکیٹ میں پہنچ رہے ہیں، جس سے مقامی صنعت مزید دباؤ کا شکار ہو رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق خراب موسمی حالات اور ملکی کپاس کی کم پیداوار نے درآمدی کپاس پر انحصار بڑھا دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں کی پالیسیوں اور بین الاقوامی معاہدوں نے بھی امریکی کپاس کی بڑی مقدار میں خریداری کی راہ ہموار کی ہے۔

یہ رجحان نہ صرف مقامی کپاس کی پیداوار کے لیے چیلنجز پیدا کر رہا ہے بلکہ ملکی معیشت پر بھی اثر ڈال رہا ہے، جہاں درآمدات کے باعث زر مبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
 

Back
Top