Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں غیراعلانیہ مارشل لا نافذ ہے اور حکومت اکتوبر میں انتخابات کروانے سے بھاگ رہی ہے۔
بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں انٹرویو دیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد ہی انھیں سزا دلوانا ہے۔
رواں برس نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے نتیجے میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنوں کو کریک ڈاؤن کا سامنا ہے اور عمران خان کا دعویٰ ہے کہ خود ان پر دو سو کے قریب مقدمے درج کیے گئے ہیں۔
اس سوال پر کہ کیا انھیں لگتا ہے کہ ان کے گرد قانون کا شکنجہ تنگ ہو رہا ہے، عمران خان کا کہنا تھا کہ جب انھیں اقتدار سے ہٹایا گیا تو اسٹیبلشمنٹ کا خیال تھا کہ ان کی جماعت پارہ پارہ ہو جائے گی لیکن نتیجہ ان عمومی اندازوں کے برعکس نکلا اور اب انھیں اس کھیل سے ہی باہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1687053462389903360
’اسٹیبلشمنٹ سمجھتی تھی کہ پارٹی ختم ہو جائے گی اور عموما اقتدار سے نکالے جانے کے بعد ایسا ہوتا بھی ہے لیکن اس کے بالکل برعکس پارٹی کی مقبولیت پہلے سے بھی ذیادہ بڑھ گئی اور یہ پاکستان میں بہت غیر معمولی بات تھی۔۔۔۔تو جب یہ مجھے گیم سے نکالنے میں ناکام ہو گئے تو مجھ پر دو بار قاتلانہ حملے کیے گئے اور اس کے علاوہ اب تک میرے خلاف درج مقدمات کی تعداد 200 کے قریب ہو گئی ہے۔ یہ تمام کوششیں اس لیے ہیں کہ یہ مجھے جیل میں ڈال سکیں یا نااہل کروا سکیں یا دونوں کام کر سکیں‘۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے یہ سوال کیا گیا کہ کہا جاتا ہے کہ وہ 2018 میں فوج کی مدد سے برسرِ اقتدار آئے اور اپنی حکومت کے ابتدائی دور میں وہ فوج کے بہت قریب بھی رہے تاہم جب فوج نے ان کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لیا تو انھوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ سیاست میں فوجی مداخلت نہیں ہونی چاہیے اور کیا یہ کھلی منافقت نہیں۔
اس سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت وہ واحد سیاسی جماعت ہے جسے فوجی آمروں نے نہیں بنایا تاہم یہ درست ہے کہ 2018 میں فوج نے ان کی مخالفت نہیں کی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ 2013 میں فوج نے نواز شریف کی پشت پناہی بھی کی تھی۔
’اگر 2018 میں فوج نے ہمارا ساتھ دیا ہوتا تو پھر اسٹیبلشمنٹ کھلم کھلا ہمارے خلاف کیسی جاتی اور اب ہمیں ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔۔۔ہم فوج کی وجہ سے اقتدار میں نہیں آئے۔ جہاں آپ درست ہیں وہ یہ ہے کہ فوج نے 2018 میں میری مخالفت نہیں کی تھی لیکن 2013 میں فوجی اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کی پشت پناہی کی، انھیں اقتدار میں لائے۔ اسی لیے ہم نے 126 دن تک احتجاج کیا کیونکہ ہم جانتے تھے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔‘
www.bbc.com
https://twitter.com/x/status/1687232308548403201
بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں انٹرویو دیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد ہی انھیں سزا دلوانا ہے۔
رواں برس نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے نتیجے میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنوں کو کریک ڈاؤن کا سامنا ہے اور عمران خان کا دعویٰ ہے کہ خود ان پر دو سو کے قریب مقدمے درج کیے گئے ہیں۔
اس سوال پر کہ کیا انھیں لگتا ہے کہ ان کے گرد قانون کا شکنجہ تنگ ہو رہا ہے، عمران خان کا کہنا تھا کہ جب انھیں اقتدار سے ہٹایا گیا تو اسٹیبلشمنٹ کا خیال تھا کہ ان کی جماعت پارہ پارہ ہو جائے گی لیکن نتیجہ ان عمومی اندازوں کے برعکس نکلا اور اب انھیں اس کھیل سے ہی باہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1687053462389903360
’اسٹیبلشمنٹ سمجھتی تھی کہ پارٹی ختم ہو جائے گی اور عموما اقتدار سے نکالے جانے کے بعد ایسا ہوتا بھی ہے لیکن اس کے بالکل برعکس پارٹی کی مقبولیت پہلے سے بھی ذیادہ بڑھ گئی اور یہ پاکستان میں بہت غیر معمولی بات تھی۔۔۔۔تو جب یہ مجھے گیم سے نکالنے میں ناکام ہو گئے تو مجھ پر دو بار قاتلانہ حملے کیے گئے اور اس کے علاوہ اب تک میرے خلاف درج مقدمات کی تعداد 200 کے قریب ہو گئی ہے۔ یہ تمام کوششیں اس لیے ہیں کہ یہ مجھے جیل میں ڈال سکیں یا نااہل کروا سکیں یا دونوں کام کر سکیں‘۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے یہ سوال کیا گیا کہ کہا جاتا ہے کہ وہ 2018 میں فوج کی مدد سے برسرِ اقتدار آئے اور اپنی حکومت کے ابتدائی دور میں وہ فوج کے بہت قریب بھی رہے تاہم جب فوج نے ان کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لیا تو انھوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ سیاست میں فوجی مداخلت نہیں ہونی چاہیے اور کیا یہ کھلی منافقت نہیں۔
اس سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت وہ واحد سیاسی جماعت ہے جسے فوجی آمروں نے نہیں بنایا تاہم یہ درست ہے کہ 2018 میں فوج نے ان کی مخالفت نہیں کی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ 2013 میں فوج نے نواز شریف کی پشت پناہی بھی کی تھی۔
’اگر 2018 میں فوج نے ہمارا ساتھ دیا ہوتا تو پھر اسٹیبلشمنٹ کھلم کھلا ہمارے خلاف کیسی جاتی اور اب ہمیں ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔۔۔ہم فوج کی وجہ سے اقتدار میں نہیں آئے۔ جہاں آپ درست ہیں وہ یہ ہے کہ فوج نے 2018 میں میری مخالفت نہیں کی تھی لیکن 2013 میں فوجی اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کی پشت پناہی کی، انھیں اقتدار میں لائے۔ اسی لیے ہم نے 126 دن تک احتجاج کیا کیونکہ ہم جانتے تھے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔‘

عمران خان: ملک میں غیراعلانیہ مارشل لا لگا ہوا ہے، فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد ہی مجھے سزا دلوانا ہے - BBC News اردو
عمران خان کا کہا تھا کہ جب انھیں اقتدار سے ہٹایا گیا تو اسٹیبلشمنٹ کا خیال تھا کہ ان کی جماعت پارہ پارہ ہو جائے گی لیکن نتیجہ ان عمومی اندازوں کے برعکس نکلا اور اب انھیں اس کھیل سے ہی باہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1687232308548403201
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/pODuDMJ.jpg
Last edited by a moderator: