ممبر پنجاب بار کونسل ایڈوکیٹ عرفان حیات عاصمہ جہانگیر گروپ سے مستعفی

9ahskhsjhdjhdjhhd.png

ملکی سطح پر پیدا آئینی وقانونی معاملات سمیت بار وبنچ میں اختلافات پر اپنا مثبت موقف پیش کرتا رہا: معروف قانون دان

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے گزشتہ روز ایک خط لکھ کر سپریم جوڈیشل کونسل سے جوڈیشل کنونشن بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔خط میں لکھا ہے کہ شوکت عزیز صدیقی کو انٹیلی جنس ادارے کی مدالت کے حوالے سے جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی کے عائد کیے گئے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے جس سے ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ دوسری طرف معروف قانون
دان اور پنجاب بارکونسل کے ممبر عرفان حیات باجوہ ایڈووکیٹ نے وکلاء کمیونٹی کے انڈیپنڈنٹ گروپ آف لائرز پاکستان (عاصمہ جہانگیر گروپ) سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

عرفان حیات نے چیئرمین انڈیپنڈنٹ گروپ آف لائرز پاکستان کو اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ: ہم نے الیکشن 2020ء میں ممبر پنجاب بار کونسل بطور آزادامیدوار جیت کر جوائن کیا تاکہ بار وبینچ کی بہتری کوآرڈینیشن کے ساتھ نظام انصاف اور وکلاء کی خدمت کر سکیں۔ تحفظات کے باوجود کوآرڈی نیشن جاری رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے ملکی سطح پر پیدا آئینی وقانونی معاملات سمیت بار وبنچ میں اختلافات پر اپنا مثبت موقف پیش کرتا رہا۔

عرفان حیات نے لکھا کہ: ساڑھے تین سال تک موجودہ حالات میں گروپ لیڈرز وذمہ داروں کی مصلحت کشی کی بنا پر میں انڈیپنڈنٹ گروپ آف لائرز پاکستان کا قلاوہ اپنی گردن سے اتارنے کا اعلان کرتا ہوں۔انڈیپنڈنٹ گروپ آف لائرز پاکستان سے استعفیٰ دیتا ہوں اور اس کی قیادت وممبران کے کسی بھی قول وفعل کا ذمہ دار نہیں ہوں گا۔

معروف قانون دان بیرسٹر خدیجہ صدیق نے چودھری احسن بھون کا استعفیٰ شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا: یہ خبر خبر ہے، پنجاب بار کونسل کے ممبر عرفان حیات باجوہ نے انڈیپنڈنٹ گروپ آف لائرز (عاصمہ جہانگیر گروپ) نے استعفیٰ دے دیا ہے اور اپنے استعفیٰ میں مزاحمتی اشعار کا استعمال کیا ہے۔ ایسے دستور کو صبح بے نور کو، میں نہیں مانتا میں نہیں مانتا!

https://twitter.com/x/status/1772979455004225606
علاوہ ازیں پنجاب بار کونسل نے بھی گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط بارے پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں وائس چیئرمین کامران بشیر مغل و چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پنجاب بار کونسل پیر عمران اکرم بودلہ نے کہا کہ اداروں کی طرف سے عدالتوں میں مبینہ مداخلت کے معاملہ پر تحفظات اور تشویش ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی طرف سے خط آزاد وخودمختار عدلیہ کے وجود پر سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ خط کے مطابق خفیہ اداروں کی عدالتی امور میں مداخلت قابل مذمت ہے، سپریم کورٹ آف پاکستان فوری معاملے کا نوٹس لے۔ تمام ججز صاحبان کو چاہیے کہ وہ اپنے فرائض منصبی آئینی وقانونی طور پر سرانجام دیں اور عدالتی امور میں مداخلت پر قانونی اقدامات اٹھائیں۔

GJsArFxWAAAXUxo


انہوں نے لکھا: دونوں معتبر اداروں کی محاذ آرائی ملک کیلئے ٹھیک نہیں، معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں ، پنجاب بار کونسل آئینی اداروں کے تحفظ کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی۔ چیف جسٹس پاکستان کو اس خط پر انکوائری کروانی چاہیے، اینٹی سٹیبلشمنٹ بات کرنے والا راتوں رات مشہور ہو جاتا ہے اس پر بھی تحقیقات کرنا چاہئیں۔
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
چولو،استعفے دینے سے ل ہونا ہے۔۔۔۔اندر رہ کر وردی والے کنجروں کی ٹھوکو