
کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تفتیش کے دوران منشیات کے مقدمات میں گرفتار ملزم ساحر حسین نے اسپیشلائزڈ یونٹ کے سامنے ہوشربا انکشافات کر دیے ہیں۔ ساحر حسین نے بڑے بزنس مین، سیاستدانوں اور دیگر اہم شخصیات کے نام بتا کر منشیات کے گندے دھندے کو بے نقاب کر دیا ہے۔
ملزم ساحر حسین نے تفتیشی افسران کو بتایا کہ منشیات کی ترسیل کا طریقہ کار بہت منظم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ وہ خود تعلیمی اداروں میں جا کر منشیات فروخت کرتے ہیں۔ درحقیقت، کالج اور یونیورسٹی کے طلبا آن لائن موبائل ایپ کے ذریعے منشیات کا آرڈر کرتے ہیں، جس کے بعد مخصوص مقامات پر ڈیلیوری دی جاتی ہے۔
ساحر حسین نے بتایا کہ وہ طلبا سے دوستی کرتے ہیں اور پھر انہیں ویڈ (weed) استعمال کی عادت میں مبتلا کرتے ہیں۔ ابتدا میں ایک یونیورسٹی یا کالج میں چند خریدار ہوتے ہیں، لیکن چند ماہ میں ہی منشیات کے خریداروں کا سرکل بڑھ جاتا ہے۔
ایس ایس پی شعیب میمن نے بتایا کہ شہر میں ویڈ فروخت کے دو بڑے گروپس کام کر رہے ہیں۔ ایک گروپ کیلیفورنیا سے غیر قانونی طریقے سے ویڈ منگواتا ہے، جبکہ دوسرا گروپ ایرانی ویڈ فروخت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ عامر اور ساحر حسین کے گٹھ جوڑ کے ٹوٹنے سے ویڈ کی 50 فیصد فروخت رک گئی تھی، اور اب منشیات استعمال کرنے والوں کو یہ آسانی سے دستیاب نہیں ہے۔
ایس ایس پی شعیب میمن نے مزید کہا کہ ویڈ فروخت کرنے والے 20 اہم کردار منظر عام سے غائب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس ایرانی ویڈ گروپ کے خلاف گھیرا تنگ کر رہی ہے اور کوئی بھی ملزم ملک سے باہر نہیں گیا ہے۔
ساحر حسین، جو اداکار ساجد حسن کے بیٹے ہیں، کو منشیات کی برآمدگی کے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے تفتیش کے دوران بتایا کہ وہ 2 سال سے ویڈ فروخت کر رہے تھے اور بازل اور یحییٰ جیسے افراد سے منشیات لے کر فروخت کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کوریئر کمپنیوں کے ذریعے کروڑوں کی منشیات منگواتے تھے اور ہر ہفتے 4 سے 5 لاکھ روپے ادا کرتے تھے۔
ساحر حسین نے یہ بھی بتایا کہ منشیات کی آن لائن رقم ان کے والد کے منیجر کے اکاؤنٹ میں جمع کروائی جاتی تھی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ 5 سال سے ماڈلنگ اور 13 سال سے ویڈ کا نشہ کر رہے ہیں۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ ساحر حسین اور مصطفیٰ عامر کراچی کے بڑے منشیات ڈیلرز میں شامل تھے۔ انہوں نے ڈارک ویب کے ذریعے منشیات کی سپلائی کا بھی اعتراف کیا ہے۔
ساحر حسین کے انکشافات نے منشیات کے گندے دھندے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ پولیس اب ان بڑے ناموں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے جو اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہیں۔ شہر میں منشیات کی فروخت کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کی تیاری کی جا رہی ہے۔