صحافی صالح ظافر کے مطابق جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اسرائیلی جارحیت کے خلاف میدان میں آگئے, مولانا فضل الرحمان فلسطینیوں کی مدد کے لیے غزہ روانہ ہو گئے,مولانا فضل الرحمان کسی بھی مسلم ملک کے پہلے مذہبی سیاسی رہنما ہیں جو جنگی علاقے کے سفر پر گئے ہیں۔
صالح ظافر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کی نقل و حرکت کو خفیہ رکھا گیا کیونکہ وہ تباہ حال لوگوں تک خاموشی سے پہنچ کر ان کی مدد کرنا چاہتے تھے، وہ اپنے ساتھ خوراک اور ادویات لے کر جا رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کے قریبی ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ کراچی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک بڑی ریلی سے خطاب کے بعد جسے طوفان الاقصیٰ مارچ اور سندھ امن کانفرنس کا نام دیا گیا تھا، مولانا اس منزل کی جانب روانہ ہوگئے جہاں سے وہ مظلوم لوگوں تک پہنچیں گے۔
جے یو آئی ف کے ترجمان اسلم غوری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ مولانا فضل الرحمان غزہ کی طرف سفر کر رہے ہیں لیکن انہوں نے تفصیلات دینے سے گریز کیا۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلسل بمباری جاری ہے، قابض فوج نے غزہ پر رات کوالمغازی کیمپ پر بڑا فضائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں 30 فلسطینی شہید ہوگئے۔
غزہ پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے پانچویں ہفتے میں داخل ہوگئے ہیں، ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کا مسکن بننے والے اقوام متحدہ کے الفخورا سکول پر بھی بمباری کی گئی۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ وسطی غزہ میں پناہ گزینوں کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں 30 سے زائد افراد شہید ہو گئے، ترجمان وزارت صحت اشرف القدریٰ نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی کے وسطی علاقے المغازی کیمپ میں اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والے 30 افراد کی لاشیں دیر البلاح کے الاقصیٰ شہدا ہسپتال پہنچائی گئیں۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ حماس نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل نے عام شہریوں کے گھروں پر براہ راست بمباری کی ہے، شہید ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔