مولانا فضل الرحمان نےکہا مجبوریاں ہیں،ترمیم کےحق میں ووٹ دوں گا:بیرسٹر گوہر

1740654597593.png


پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین، بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے آخری دن ہمیں بتایا گیا کہ کسی کے پاس کوئی ڈرافٹ نہیں ہے، اور مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں ووٹ دوں گا، کچھ مجبوریاں ہیں۔


اسلام آباد میں اپوزیشن گرینڈ الائنس کی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ بھی ہوا، یہ سب پی ٹی آئی نے گزشتہ دو سالوں سے دیکھنا شروع کیا تھا۔ آج ہمیں سب کچھ بھول کر مستقبل کے لیے لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا، کیونکہ پاکستان میں 175 سیاسی جماعتیں موجود ہیں۔


انہوں نے کہا کہ آئین میں یہ ضرور لکھا ہے کہ مدت پانچ سال ہوگی، مگر یہ بھی ذکر ہے کہ ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دوبارہ الیکشن کروائے جا سکتے ہیں۔ اسمبلی کے رولز میں حلف کے حوالے سے واضح لکھا ہے کہ ہم رولز کی پاسداری کریں گے، اور ہمیں یہ تعین کرنا ہوگا کہ ہمیں تاریخ کی کس سمت کھڑا ہونا ہے۔


بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پاور شیئرنگ پر یقین نہیں رکھتی، بانی پی ٹی آئی عوامی پاور پر یقین رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ جیل میں قید ہیں۔ انتخابات کے دوران ہمیں کنونشنز کرانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔


چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 175 سیاسی جماعتوں میں سے کسی نے بھی ہمارے حق میں بات نہیں کی تھی، جماعت اسلامی وہ واحد جماعت تھی جس نے کراچی میں ہماری سیٹ واپس کی، اور چھبیسویں آئینی ترمیم منظور ہو گئی۔


ان کا کہنا تھا کہ ایسا کچھ ہونا چاہیے جس میں سسٹم کی ہار نہ ہو، اور ہم مولانا فضل الرحمان کے کردار کو سراہتے ہیں۔ تاہم، چھبیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے ہماری کسی شق پر فضل الرحمان سے بات نہیں ہوئی تھی۔


انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے آخری دن ہمیں بتایا گیا کہ کسی کے پاس کوئی ڈرافٹ نہیں تھا، اور مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں ووٹ دوں گا، کچھ مجبوریاں ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے ہمیں کہا کہ آپ کہہ دیں کہ ہم طریقہ کار سے متفق نہیں ہیں، اس لیے ووٹ نہیں دے رہے۔


بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ ہم نے مولانا فضل الرحمان سے کہا کہ ہم ایک سیاسی جماعت ہیں، اور چھبیسویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کیا گیا تھا جو سینیٹ میں پیش کیے گئے ڈرافٹ سے مختلف تھا۔ ہمیں مختلف طریقہ کار کے تحت فیصلے کرنے ہوں گے۔


چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد مذاکرات کا اعلان کیا تھا، اور بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی کو تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے لیے اختیار دیا تھا۔


انہوں نے کہا کہ جب تاریخ لکھی جائے گی تو شہباز شریف کا نام بھی شامل ہوگا، لیکن تاریخ میں بانی پی ٹی آئی کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کو پہچاننا اور ہاتھ ملانا ہوگا۔


ان کا کہنا تھا کہ بطور سابق وزیر اعظم بانی پی ٹی آئی اپنی ذات کے علاوہ عوام کے لیے بھی خط لکھ سکتے ہیں، اور ہم بنگلہ دیش جیسے انجام نہیں چاہتے۔ چیف الیکشن کمیشن اور ایک ممبر کی ریٹائرمنٹ ہو چکی ہے، اور اس حوالے سے ہم نے خطوط لکھے ہیں۔


بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم اپنے لیے کچھ بھی نہیں مانگ رہے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی ہو۔
https://twitter.com/x/status/1895007056312311854
 
Last edited by a moderator:

Back
Top