کراچی کے علاقے کورنگی میں مہران ٹاؤن میں غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی فیکٹری میں آگ لگنے کے واقعہ پر تحقیقات کی گئیں تو نیا انکشاف سامنے آیا ہے کہ اس علاقے میں 1401 پلاٹوں پر غیر قانونی طور پر کمرشل، گھریلو اور انڈسٹریل تعمیرات کی گئی ہیں۔
کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) نے ان تمام 1401 پلاٹوں کی لیز منسوخ کر دی ہے جب کہ ڈائریکٹر کے ڈی اے نے تمام الاٹیز کو طلبی کے نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔ کے ڈی اے کی جانب سے اخبار میں اشتہار بھی شائع کرایا گیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1442039913784954881
اخبار میں دیئے گئے اشتہار کے مطابق مہران ٹاؤن اسکیم کے الاٹیز کو ان کے پلاٹ نمبر، الاٹ اراضی کے مجموعی مربع گز رقبے، پلاٹ کی نوعیت اور اس کے غیر قانونی استعمال کی تفصیلات پر مشتمل معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے بذریعہ اخبار اشتہار رہائشی، کمرشل، انڈسٹریل پلاٹوں کو غلط طریقے سے استعمال کرنے والے تمام الاٹیز کو آگاہ کیا ہے کہ ان کے الاٹمنٹ لیٹر اور آرڈر منسوخ کر دیئے گئے ہیں لہٰذا اب ان کی کوئی وقعت نہیں ہے۔
تمام الاٹیز کو ذاتی طور پر ڈائریکٹر لینڈ مینجمنٹ کے رو برو اپنی دستاویزات کے ہمراہ پیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔ بصورتِ دیگر قانونی کارروائی کرنے اور تمام عمارتوں کو منہدم کرنے کے کام کا آغاز کرنے سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام الاٹیز کو فرداً فرداً خطوط بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔
ہمارے معزز عالموں کے بھولے بسرے فتوے جو وقت کی گردش میں مسلمان ہو گئے اور ہمیں پتہ بھی نہیں چلا!! یورپ میں جب چھاپہ خانہ ایجاد ہوا تو اسے حرام قرار دے دیا گیا۔ کیوں کہ اس سے پہلے مسلم علما جو خطاط بھی تھے ، باوضو ہو کر قرآن و حدیث کی کتابوں کو ہاتھوں سے تحریر کرتے تھے۔ چنانچہ کہا گیا کہ یہ بے وضو مشین ہے جس پر اللہ اور رسول کا کلام چھاپنا حرام ہے۔ • لاؤڈ اسپیکر آیا تو اس کی آواز کو گدھے کی آواز سے مشابہ قرار دے کر اسے شیطانی آلہ قرار دے دیا گیا۔ لیکن آج ہر مسجد اور عالم کے زور خطابت کا یہ لازمی جزو ہے۔ • ریل گاڑی آئی تو ہمارے علما نے فرمایا کہ رسول اللہ قرب قیامت کی ایک نشانی یہ بھی بتائی تھی کہ لوہا لوہے پر چلے گا، لیکن آج ماشا اللہ ہمارے علما اسی لوہے کی برتھ پر نمازیں ادا کرتے نظر آتے ہیں۔ • ہوائی جہاز کا جب چرچا عام ہوا تو علما نے کہا کہ جو اس لوہے میں اڑے گا، اس کا نکاح فاسق ہوجائے گا، لیکن ظاہر ہے کہ آج الحمداللہ اسی لوہے پر اڑ کر ہمارے مسلمان حج و عمرہ کی نیکیاں بٹور رہے ہیں۔ • انگریزوں نے جب اپنی ادویات رائج کی تو ٹیکے پر بھی فتویٰ لگا، ایسی لمبی لمبی بحثیں ہوئیں کہ اگر انھیں ایک جگہ جمع کرکے پڑھا جائے تو آدمی ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہوجائے۔ • مرغیو ں پر بھی فتوے لگے۔ ایسی گھریلو مرغی جو باہر سے دانہ چگ کر آئی ہو، اسے حلال نہیں کیا جا سکتا۔ پہلے اسے تیس دنوں تک ڈربے میں رکھا جائے ، پھر حلال کیا جائے۔ • ڈیری فارم کی مرغی آئی تو اس کے انڈوں پر فتویٰ لگا ، کیوں کہ ان انڈوں کا کوئی باپ نہیں تھا۔ • کسی دوسرے مریض کو خون دینا حرام قرار پایا لیکن آج مملکت خداداد کا کون سا ہسپتال ہے جہاں یہ سہولت موجود نہ ہو، حتیٰ کہ اب تو خون کا عطیہ کرنا نیکی کا کام ٹھہرا۔ • تصویر کشی حرام ہے لیکن آج کون سا ایسا مسلمان ہے جو اس سے انکاری ہو، سعودی عرب جیسا کٹر مسلم ملک بھی نہیں۔ • ٹی وی کو حرام ہی نہیں بلکہ اسے شیطانی ڈبہ کہا گیا۔ جماعتہ الدعوۃ کے ماہنامہ ‘‘مجلّہ’’ میں اس کے خلاف مسلسل مضامین شائع ہوتے رہے۔ لیکن آج اسی جماعتہ الدعوۃ کے حافظ محمد سعید اور دیوبندی مولوی طارق جمیل کے ساتھ ساتھ احمد رضابریلوی کے چیلے اسی شیطانی ڈبہ میں اپنی ایمان افروز تقریر سے امت کو نوازتے رہتے ہیں۔ الیاس قادری صاحب کے تو خیر کیا کہنے، وہ چوبیس گھنٹے اسی کے اندر قیام کرتے ہیں۔