جب سے عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمتیں اور ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا ہے پاکستان میں بھی مہنگائی بڑھ گئی ہے، سوشل میڈیا پر پاکستانیوں کی اکثریت مہنگائی کا رونا روہی ہے جس پر کچھ اوورسیز پاکستانیز نے کہا کہ جس ملک میں ہم ہیں یہاں بھی بہت مہنگائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی عالمی ایشو بن گیا ہے، مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں بلکہ برطانیہ،کینیڈا، جرمنی، فرانس، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں بھی بڑھ گئی ہے۔
ان اوورسیز پاکستانیز نے یورپی اور دیگرممالک کی خبریں شئیر کرکے حوالہ دیا تو سوشل میڈیا پر انکے خلاف محاذ کھڑا ہوگیا، لوگوں نے انہیں طعنے دینا شروع کردئیے کہ وہ بیرون ملک ڈالرز اور پاؤنڈز کمارہے ہیں اور ہمیں لیکچر دے رہے ہیں، ان لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں مہنگائی کا تب پتہ چلے گا جب پاکستان آئیں گے، باہر بیٹھ کر باتیں کرنا آسان ہے۔
ان افراد کا مزید کہنا تھا کہ اگر انہیں اپنی عوام کا اتنا درد ہے تو پاکستان آجائیں، یہاں پاکستانی کرنسی کمائیں اور جی کر دکھائیں، یہ لوگ غریب عوام کا مذاق اڑارہے ہیں۔
اس پر گزشتہ روز ن لیگی کے سپورٹرز کی طرف سے ایک ٹریند "شیم آن یو اوورسیز یوتھیاز" بھی چلا لیکن نیوزی لینڈ ، افغانستان میچ کی وجہ سے یہ ٹرینڈ غائب ہوگیا، اس ٹرینڈ میں حصہ لینے والوں میں ن لیگی کارکن پیش پیش تھے ۔
اوورسیز پاکستانیوں کو آڑے ہاتھوں لینے میں عظمیٰ بخاری بھی پیش پیش رہیں، انہون نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قابل احترام بیرون ملک پاکستانیوں سے گزارش ہے،ہمیں باہر بیٹھ کہ بھاشن نا دیں،پاکستانی کرنسی کمائیں، یہاں جی کے دکھائیں۔
عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ یہاں کے دو وقت روٹی سے محتاج لوگوں کا مذاق مت بنائیں،آپ کے متوسط لوگ بھی ہمارے یہاں کہ امیروں سے بہتر ہیں،آپ کا شوق ابھی بھی اگر پورا نہیں ہوا، تو ہمیں بخش دیں
ملالہ یوسفزئی کے والد ضیاء الدین یوسفزئی نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مہنگائی پر صبر کے بھاشن انتہائی مضحکہ خیز ہیں۔اِنہوں نے پاؤنڈز/ ڈالر میں کما کر روپوں میں خرچ کرنے کا مزہ تو دیکھا ہے مگر روپوں میں کما کر ڈالر کی قیمتوں سے اشیاء خریدنے کا دکھ نہیں جانتے۔ مہنگائی سے گھائل، افلاس زدہ پاکستانیوں کے زخموں پر نمک پاشی نہ کریں۔
جیو کے صحافی عمرچیمہ کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی جو مہنگائی بارے ویڈیوز پی ٹی آئی والے چلا رہے ہیں وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں زمینی حقائق سے آگاہی نہیں لہذا انہیں پاکستانی سیاست میں ملوث نہیں کرنا چاہئیے اگر درد حد سے بڑھے تو پاکستان آ جائیں
ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ثناء بچہ کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی باہر سے ویڈیو مت بنائیں پاکستان آکر مہنگائی کا سامنا کریں۔
سماء ٹی وی کی صحافی فرح یوسف نے تبصرہ کیا کہ ویسے بھی بیرون ملک بیٹھ کے پاکستان کے حالات پر تبصرے کرنا بڑا آسان ہے، یہاں سکونت اختیار کریں ، سب کے درمیان رہیں ، جس سب سے ہم گذر رہیں ہیں گزریں پھر بات کرنی سمجھ میں آتی ہے۔۔
فرح یوسف کا مزید کہنا تھا کہ چیزوں کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں مہنگائی ہےیہ حقیقت ہے،مگر اس کے تذکرے پر اتنا واویلا کیوں؟سمندر پار پاکستانی یہاں اور وہاں کا موازنہ کریں تو پوری طرح کریں ،وہاں عام شہری کی زندگی بہت مختلف ہے،جو سہولیات، ریلیف اور فنڈز ہیں یہاں تصور بھی نہیں،اور قوت خرید کا بھی کوئی موازنہ نہیں بنتا۔
اس پر اوورسیز پاکستانیز بھی پیچھے نہ رہے اور کہا کہ پاکستان ہویا یورپ ہر جگہ کم آمدنی والے ہی متاثر ہیں، یہ پاکستانی بیرون ملک خوشی سے نہیں گئے، انہیں مجبوری کے تحت اپنے خاندان کی کفالت کیلئے باہر جانا پڑا اور ان میں بڑی تعداد وہ ہے جن کی انتہائی کم آمدن ہے، یہ لوگ بھی مہنگائی سے متاثر ہیں۔
اوورسیز پاکستانیوں کی حمایت کرنیوالوں کا کہنا تھا کہ یہ اوورسیز پاکستانیز ہی ہیں جن کی وجہ سے ملک چل رہا ہے۔ ہر سال 27 ارب ڈالر پاکستان بھیجتے ہیں، سوچیں اگر یہ نہ بھیجیں تو کیا ہوگا۔
ن لیگ کے حامی صحافیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کو ایسے اوورسیز پاکستانیز پسند ہیں جو ملک کو لوٹ کر فرار ہوگئے ،عدالتوں سے اشتہاری ہیں اور وہاں ملک دشمنوں سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔
ملالہ کے والد کو جواب دیتے ہوئے صحافی اطہر کاظمی نے لکھا کہ برطانیہ جہاں آپ مقیم ہیں،وہاں پاکستانیوں کی بڑی تعداد کی آمدنی انتہائی کم ہےمہنگائی سے لوگ متاثر ہیں۔آپ کی کمپنی SALARZAI LIMITED کو جتنا منافع ایک برس میں ہوتاہےاتنابرطانوی شہریوں کی اکثریت عمر بھر نہیں جمع کرسکتی۔ہر ملک میں کم آمدن والے زیادہ متاثر ہیں۔
نورآفریدی نے ضیاء الدین یوسفزئی کو جواب دیا کہ پاکستان میں رہ کرکوئی ڈالرز میں خریداری کیوں کر کرینگے۔؟ یہی توہم کہتےہیں کہ امپورٹڈچیزوں کی بجائےاپنےملک کی چیزیں استعمال کرو۔ روپے کی قدر مضبوط ہوگی،ملک کی GDPبڑے گی، سرمائےکی انٹرنل سرکولیشن ہوگی،کاروبار بڑھےگاروزگارکےمواقع بڑھیں گے۔فارن انوسٹمنٹ آئیگی۔ اورکیا کتنےفائدے بتاوں؟
صحافی عمر انعام کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے خلاف مہم صرف اس لیے چلائی جا رہی ہے کیونکہ انکی اکثریت عمران خان کی سپورٹر ہے۔ کاش اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے بھی ہمارے صحافیوں کی طرف سے اسی زور و شور سے مہم چلائی جاتی۔
اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ آپ کا پورا ملک مل کر جتنی ایکسپورٹس کر کے ڈالر کماتا ہے اتنے ہی اوورسیز پاکستانی بھیجتے ہیں تب جا کر یہ ملک چل پاتا ہے یہاں کچھ ایسےلوگ ہیں، جن کے لیڈرز پاکستان سے پیسہ چوری کر کے باہر لےگئے، انہیں ان ڈاکوؤں کے بھاشن تو پسند ہیں لیکن کسی اوورسیز پاکستانی کا opinion پسند نہیں آتا۔
اظہر مشوانی کا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا کہ رہی ہے، ڈیٹا دستیاب ہے، تمام ممالک کا میڈیا بھی بتا رہا ہے کہ کورونا کے بعد قیمتیں دوگنی ہو چکی ہیں اور دنیا بھر میں مہنگائی کا سیلاب آیا ہوا ہے، انرجی کرائسس آیا ہوا ہے، خوراک کی کمی کا سامنا ہے لیکن یہاں بیٹھے بھانڈ صرف اوورسیز پاکستانیوں کی باتوں پر جگتیں لگاتےہیں
معروف شاعرہ نوشی گیلانی کا کہنا تھا کہ زمینی حقائق یہی ہیں کہ مہنگائی دُنیا بھر میں انتہائ بلند سطح کو چُھو رہی ہے۔۔اوورسیز پاکستانیوں کو کوسنے سے حقائق بدل تو نہیں جائیں گے ۔۔ کیونکہ نہ تو زمین صرف پاکستان محدود ہے اور نہ ہی حقائق !!
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ دانش گرد بھی اوورسیز پاکستانیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جن کے ”آقا” پاکستان میں بھاری کرپشن کرنے کے بعد اوورسیز بیٹھے ہیں ۔۔ اللہ اللہ !!
ناشناس نامی سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی بےشک پیسہ "اپنے گھر" بھیجتے، لیکن ان کے بھیجے 28 ارب ڈالر پاکستان کا "آدھا خسارہ" کور کرتے۔ بدلے میں جو پاکستانی روپے ان کے گھر والوں کو ملتے ہیں، وہ پاکستانی معیشت میں ہی خرچ ہوتے، سیلز ٹیکس وغیرہ بھی نکلتا ہے۔ اسلئے اوورسیز پاکستانیوں کا "ڈبل حق" ہے بولنے کا
انکا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ کو "اوورسیز پاکستانیوں" کے بھاشن سے مسلہ ہے، لیکن "اوورسیز لیڈران" کے بھاشن سے کوئی مسلہ نہیں جو پاکستان سے چوری کرکے لندن بیٹھ کر "عوام کی ہمدردی" کے ڈھونگ کرتے ہیں، تو آپ ایک نمبر کے منافق اور دوغلے ہیں۔
احمد ندیم نے تبصرہ کیا کہ جب یہ ہم جیسے اوورسیز پاکستانیوں کے خلاف ٹرینڈ کرنے تک مجبور ہو چکے ہیں، تو اس کا مطلب ہے ہمارا یہ بیانیہ کہ "مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں ہے" پھیل رہا ہے اور اس کی انھیں تکلیف ہے-
سعد سعید نے طنز کیا کہ ن لیگ کے صحافی ونگ کو صرف وہ اوورسیز پاکستانی پسند ہیں جو پاکستان سے پیسہ لوُٹ کر لندن میں جائیدادیں خریدیں، پاکستانی عدالت سے بیماری کا بہانہ کرکے لندن جائیں، وہاں بیٹھ کر حمداللہ محب اور دیگر پاکستان دشمن لوگوں سے ملاقاتیں کریں اور ریاست کو گالیاں دیں۔