Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1704400187307991320
اگرچہ یہ نواز شریف کی عین خوش قسمتی ہے کہ اس دفعہ ان کے استقبال کی تیاریاں مریم نواز کی رہنمائی میں ہو رہی ہیں۔ اگر یہ فریضہ شہباز شریف کو سونپ دیا جاتا تو خدشہ تھا کہ ایک دفعہ پھر وہ ہجوم کو لے کر گلیوں میں پھرتے رہتے اور کسی ایسے مقام پر لاوارث چھوڑ دیتے جہاں سے نہ آگے جانے کا کوئی رستہ ہوتا نہ واپسی کی کوئی سبیل دریافت ہوتی۔
لوگ نہ ایئرپورٹ پہنچ پاتے نہ مینار پاکستان تک کا رستہ ان کی دسترس میں ہوتا۔ ہجوم وہیں پہنچتا جہاں اپنی تمام تر سیاست کے بعد شہباز شریف پہنچے ہیں یعنی وزیر اعظم تو بن گئے مگر کوئی تسلیم ہی نہیں کر رہا تھا۔ کسی کو کیا کہیں شاید خود شہباز شریف کو بھی اب تک یقین نہیں آیا ہوگا۔
اگرچہ مسلم لیگ ن نے ہمیشہ یہ بیانیہ اپنایا کہ ’قائد محترم‘ کی سزا اور نااہلی کے بعد پارٹی کا ایک بھی کارکن نہیں ٹوٹا۔ سب ثابت قدمی سے قائد کے بیانیے پر ڈٹے رہے۔ سب جانتےہیں کہ یہ پورا سچ نہیں ہے۔ بہت سے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر چلنے کو فوقیت دینے لگے۔ وہ مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔
اب پاکستان بہت بدل چکا ہے۔ اب عمران خان اور ان کے بیشتر ساتھی قید میں ہیں۔ اب اینٹی اسٹیبلشمنٹ جماعت ن لیگ نہیں پی ٹی آئی کہلاتی ہے۔ اب جنرل باجوہ جا چکے ہیں، اب فیض حمید کی مدت ملازمت ختم ہو چکی ہے۔ اب لوگوں کو سیاست کا ہوش نہیں۔ اب لوگوں کو دو وقت کی روٹی فکر ڈس رہی ہے۔ اب بجلی کے بل عوام کا سینہ چاک کر رہے ہیں۔ اب اشیائے صرف کی قیمتیں لوگوں کو خود کشیوں پر مجبور کر رہی ہیں۔ اب بے روزگار نوجوان دن دیہاڑے لوٹ مار کر رہے ہیں۔ اب بھارت چاند پر پہنچ چکا ہے۔ اب افغانستان دوست ملک سے ایک فتنہ پرداز ملک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اب پاکستان بہت بدل چکا ہے۔
میاں صاحب! 4 سال پہلے جس پاکستان کو چھوڑ کر آپ دیار غیر گئے تھے، اب یہ وہ پاکستان نہیں رہا۔ اب یہ وہ ملک نہیں جہاں نظریے کی سیاست ہو سکتی ہے۔ اب یہ ملک بدل چکا ہے۔ اب یہاں بھوک ننگ اور افلاس کا راج ہے۔ اب یہاں دو وقت کی روٹی سب سے بڑا نظریہ ہے۔ یہاں موٹر سائیکل میں پٹرول ڈلوانا سب سے بڑی عیاشی ہے، یہاں بجلی کا بل ادا کرنا سب سے بڑا کارنامہ ہے۔ یہاں بچوں کے سکول کی فیس دینا ایک اہم واقعہ ہے۔ یہاں مفت آٹے کی قطار میں لوگ مر جاتے ہیں اور اگلے دن اس سے بھی لمبی قطار موجود ہوتی ہے۔
میاں صاحب! یہ ملک آپ کا ہے، آپ شوق سے واپس آئیں۔ بس! یاد رہے کہ یہ وہ ملک نہیں جس کو آپ چھوڑ کر گئے تھے۔ اب یہ ملک بہت بدل چکا ہے۔
wenews.pk
اگرچہ یہ نواز شریف کی عین خوش قسمتی ہے کہ اس دفعہ ان کے استقبال کی تیاریاں مریم نواز کی رہنمائی میں ہو رہی ہیں۔ اگر یہ فریضہ شہباز شریف کو سونپ دیا جاتا تو خدشہ تھا کہ ایک دفعہ پھر وہ ہجوم کو لے کر گلیوں میں پھرتے رہتے اور کسی ایسے مقام پر لاوارث چھوڑ دیتے جہاں سے نہ آگے جانے کا کوئی رستہ ہوتا نہ واپسی کی کوئی سبیل دریافت ہوتی۔
لوگ نہ ایئرپورٹ پہنچ پاتے نہ مینار پاکستان تک کا رستہ ان کی دسترس میں ہوتا۔ ہجوم وہیں پہنچتا جہاں اپنی تمام تر سیاست کے بعد شہباز شریف پہنچے ہیں یعنی وزیر اعظم تو بن گئے مگر کوئی تسلیم ہی نہیں کر رہا تھا۔ کسی کو کیا کہیں شاید خود شہباز شریف کو بھی اب تک یقین نہیں آیا ہوگا۔
اگرچہ مسلم لیگ ن نے ہمیشہ یہ بیانیہ اپنایا کہ ’قائد محترم‘ کی سزا اور نااہلی کے بعد پارٹی کا ایک بھی کارکن نہیں ٹوٹا۔ سب ثابت قدمی سے قائد کے بیانیے پر ڈٹے رہے۔ سب جانتےہیں کہ یہ پورا سچ نہیں ہے۔ بہت سے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر چلنے کو فوقیت دینے لگے۔ وہ مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔
اب پاکستان بہت بدل چکا ہے۔ اب عمران خان اور ان کے بیشتر ساتھی قید میں ہیں۔ اب اینٹی اسٹیبلشمنٹ جماعت ن لیگ نہیں پی ٹی آئی کہلاتی ہے۔ اب جنرل باجوہ جا چکے ہیں، اب فیض حمید کی مدت ملازمت ختم ہو چکی ہے۔ اب لوگوں کو سیاست کا ہوش نہیں۔ اب لوگوں کو دو وقت کی روٹی فکر ڈس رہی ہے۔ اب بجلی کے بل عوام کا سینہ چاک کر رہے ہیں۔ اب اشیائے صرف کی قیمتیں لوگوں کو خود کشیوں پر مجبور کر رہی ہیں۔ اب بے روزگار نوجوان دن دیہاڑے لوٹ مار کر رہے ہیں۔ اب بھارت چاند پر پہنچ چکا ہے۔ اب افغانستان دوست ملک سے ایک فتنہ پرداز ملک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اب پاکستان بہت بدل چکا ہے۔
میاں صاحب! 4 سال پہلے جس پاکستان کو چھوڑ کر آپ دیار غیر گئے تھے، اب یہ وہ پاکستان نہیں رہا۔ اب یہ وہ ملک نہیں جہاں نظریے کی سیاست ہو سکتی ہے۔ اب یہ ملک بدل چکا ہے۔ اب یہاں بھوک ننگ اور افلاس کا راج ہے۔ اب یہاں دو وقت کی روٹی سب سے بڑا نظریہ ہے۔ یہاں موٹر سائیکل میں پٹرول ڈلوانا سب سے بڑی عیاشی ہے، یہاں بجلی کا بل ادا کرنا سب سے بڑا کارنامہ ہے۔ یہاں بچوں کے سکول کی فیس دینا ایک اہم واقعہ ہے۔ یہاں مفت آٹے کی قطار میں لوگ مر جاتے ہیں اور اگلے دن اس سے بھی لمبی قطار موجود ہوتی ہے۔
میاں صاحب! یہ ملک آپ کا ہے، آپ شوق سے واپس آئیں۔ بس! یاد رہے کہ یہ وہ ملک نہیں جس کو آپ چھوڑ کر گئے تھے۔ اب یہ ملک بہت بدل چکا ہے۔

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے - WE News
جس دن سے شہباز شریف نے ایون فیلڈ کے فلیٹ کی سیڑھیوں میں کھڑے ہو کر یہ اعلان کیا ہے کہ میاں صاحب 21 اکتوبر کو واپس آ رہے ہیں، اس دن سے ملکی سیاست میں ایک ہلچل سی مچ گئی ہے۔ شہباز شریف حکومت کے صدمے سے نڈھال، مسلم لیگ ن کے تن مردہ

- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/M1XGXjK/ammarh1i1h21.jpg