لاہور کینٹ میں احتجاج کرنے پر پی ٹی آئی قیادت کے خلاف تھانہ سرور روڈ میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
نجی چینل کے مطابق مقدمہ ڈی ایس پی رانا اشفاق کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سمیت 20 دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مقدمے میں عمران خان سمیت تحریک انصاف کی قیادت کو نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ اسلم اقبال، محمود الرشید، مسلح ہوکر مشتعل ہجوم کی قیادت کررہے تھے، عمران خان، شاہ محمود قریشی، فرخ حبیب کی ایما پر شرانگیز کارروائی کی گئی۔
متن کے مطابق جلاؤ گھیراؤ کی ترغیب دینے میں حماد اظہر، مسرت چیمہ، جمشید اقبال بھی شامل ہیں جبکہ زبیر نیازی، اسد زمان، مراد سعید اور علی امین گنڈا پور کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔مقدمے کے متن کے مطابق میاں محمود الرشید نے دستی اسلحے سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں عبدالقدیر نامی نوجوان جاں بحق ہوا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مشتعل مظاہرین 15 کروڑ سے زائد کا سامان اٹھا کر لے گئے، پولیس نے 50 مظاہرین کو حراست میں لیا ہے اور ان کے قبضے سے ڈنڈے، پیٹرول بم برآمد کیے گئے ہیں۔
مقدمے میں میاں اسلم کو نامزد کیا گیا جس کے بارےمیں صحافی شاکر محموداعوان کا کہنا ہے کہ میری اطلاعات کے مطابق میاں اسلم اقبال جب یہ واقعہ ہوا اس وقت اس شہر تو کیا اس ملک میں ہی موجود نہین تھے، وہ 4 روز قبل سیالکوٹ ائیرپورٹ سے بیرون ملک روانہ ہوئے تھے
چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے جو کورکمانڈر ہاؤس کے گھیراؤ کے وقت نیب کی حراست میں تھے اور کسی قسم کی ہدایات نہیں دے سکتے تھے جبکہ علی امین گنڈاپور کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ اس وقت لاہور میں موجود نہیں تھے۔