میثاق معیشت ہونا چاہیے اور اس میں عمران خان کو بھی شامل کرنا چاہیے،وڑائچ

15suhailmisaaaqmaieshat.jpg

سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ جس طریقے سے عمران خان نے ملک پر حکمرانی کی اور اقتدار سے نکلنے کے بعد جیسے بیانات دیئے اسٹیبلشمنٹ کیلئے وہ قابل قبول نہیں ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق سہیل وڑائچ نے جی این این کے پروگرام فیس ٹو فیس میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایک پاپولر لیڈر تو ہیں مگر وہ اسٹیبلشمنٹ کیلئے قابل قبول نہیں ہیں، اصولی طور پر ایسا نہیں ہونا چاہیے، جو بھی لیڈر مقبول ہو اسے حکومت میں آنا چاہیے، کوئی تیسری قوت نہیں ہونا چاہیے۔


انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے ، ہم تیسری دنیا کے ایک ملک ہیں جہاں اسٹیبلشمنٹ بھی ایک حقیقت ہے، یہاں مقبول ہونا ہی کافی نہیں ہوتا، قبولیت بھی چاہیے ہوتی ہے،یہاں اگر ادارے کسی کو مسترد کرتے ہیں تو بڑا مسئلہ ہوجاتا ہے، 1988 میں محترمہ بینظیر بھٹو پوری اکثریت کے ساتھ آئیں تھیں مگر اسٹیبلشمنٹ نے ان کی کابینہ میں بھی اپنے بندے شامل کردیئے تھے۔

سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے پیچھے اور بھی وجوہات ہوں گی تاہم اگر ان کی معاشی پالیسیاں بہتر ہوتی یا اکنامک مینجمنٹ بہتر سمت میں جارہی ہوتی تو شائد حکومت تبدیل نا ہوتی۔

https://twitter.com/x/status/1612113485567086593
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سوال کےجواب میں ان کا کہنا تھا کہ توسیع ہونی ہی نہیں چاہیے، یہ جب بھی کسی کو توسیع دی گئی ہے تو اس کا غلط ہی اثر پڑتا ہے، اس وقت جس طرح بحرانوں میں شدت آگئی ہے کوئی میثاق ہونا چاہیے ، میثاق معیشت یا میثاق جمہوریت 2 ہونا چاہیے جس میں عمران خان کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔