میرا کام بند پڑا ہے، محلے داروں نےقطع تعلق کرلیا ہے، ساجد حسن پریشان

screenshot_1740330761922.png


مصطفیٰ عامر قتل کیس نے ایک نئی کروٹ لی ہے، جس میں معروف اداکار ساجد حسن کے فرزند ساحر حسن کا نام بھی سامنے آیا ہے۔ ساحر حسن کو عدالتی تحویل میں جیل بھیج دیا گیا ہے، جبکہ ان کے خلاف منشیات کی فراہمی سے متعلق تفتیشی افسران کے دعوے بھی سامنے آئے ہیں۔ تاہم، ساحر حسن نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

ساجد حسن کے وکلاء کی ٹیم کی کوشش ہے کہ ساحر حسن کی ضمانت کرائی جائے اور ان کا نام مصطفیٰ عامر قتل کیس سے الگ کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس اور منشیات کی فراہمی کا معاملہ دو الگ پہلو ہیں، اور انہیں آپس میں جوڑنا اصل کیس سے توجہ ہٹانے کے مترادف ہے۔

اداکار ساجد حسن نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مصطفیٰ عامر کے قتل کی خبر سن کر ان کا دل رنجیدہ ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ بھی ان کے بیٹے جیسا تھا، اور جب انہوں نے مصطفیٰ کی والدہ کا ویڈیو کلپ سنا تو رات بھر سو نہیں سکے۔ ساجد حسن نے کہا کہ وہ ایک اداکار ہیں، اور اگر چاہیں تو میڈیا کو اپنے لیے استعمال کر سکتے ہیں، لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے، کیونکہ ان کے بیٹے کا معاملہ عدالت میں ہے، اور انہیں عدالت پر پورا بھروسہ ہے۔

ساجد حسن نے اپنی موجودہ صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک اداکار ہیں، کرایے کے گھر میں رہتے ہیں، اور ان کا کام بند پڑا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ محلے والوں نے ان سے قطع تعلق کر لیا ہے، اور معاشرے نے انہیں الگ تھلگ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے پر صرف الزامات ہیں، اور کچھ ثابت نہیں ہوا ہے، لیکن معاشرے نے انہیں اور ان کے بیٹے کو پہلے ہی مجرم سمجھ لیا ہے۔

ساجد حسن نے اپنے بیٹے ساحر حسن کے بارے میں کہا کہ ان کی شادی ابھی ہوئی ہے، اور ہو سکتا ہے کہ ان سے کچھ غلطیاں ہوئی ہوں، لیکن انہیں مصطفیٰ عامر قتل کیس سے جوڑنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ان کی توجہ اس وقت صرف اپنے بیٹے کے کیس پر ہے، اور وہ نہیں چاہتے کہ میڈیا پر آ کر ایسی باتیں کریں جن سے وقت ضائع ہو۔

ساجد حسن نے کہا کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس ایک بہت بڑا کیس ہے، اور وہ چاہتے ہیں کہ اس کا منصفانہ ٹرائل ہو، تاکہ اصل مجرموں کو سامنے لایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عدالت انصاف کرے گی، اور دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو جائے گا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ ساحر حسن کے خلاف الزامات کس حد تک ثابت ہوتے ہیں، اور کیا ان کا نام مصطفیٰ عامر قتل کیس سے الگ کیا جا سکتا ہے۔ ساجد حسن اور ان کے وکلاء کی ٹیم کی کوششوں کے باوجود، کیس کی تفتیش اور عدالتی کارروائی کے نتائج ہی سب کچھ طے کریں گے۔
 

Back
Top