نادرا نے "زندہ سلامت "صحافی وحید مراد کو "مردہ" قرار دیدیا

NADRA2111.jpg

اسلام آباد: "زندہ ہوتے ہوئے بھی مردہ قرار" — صحافی وحید مراد کی دہائی

پاکستان میں صحافتی حلقوں سے تعلق رکھنے والے وحید مراد گزشتہ کئی ماہ سے ایک عجیب و غریب مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں—نادرا کے ریکارڈ میں وہ "متوفی" قرار دیے جا چکے ہیں۔

وحید مراد کا کہنا ہے کہ یونین کونسل کے ریکارڈ میں ان کی "وفات" کا اندراج کیے ہوئے دس برس گزر چکے تھے، حالانکہ وہ صحیح سلامت زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب گذشتہ سال نادرا کو اس تضاد کا علم ہوا اور انہوں نے وحید مراد سے رابطہ کیا۔

تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ان کے والد کے ڈیتھ سرٹیفیکیٹ پر غلطی سے ان کا شناختی کارڈ نمبر درج کر دیا گیا تھا، جس کے باعث نظام میں وحید مراد کو مردہ قرار دے دیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1911278084210434172
وحید مراد کے مطابق، گذشتہ ماہ اس غلطی کی اصلاح کر دی گئی اور ان کے والد کا نیا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ بھی جاری ہو چکا ہے، تاہم نادرا اب بھی ان کے شناختی کارڈ کو بحال کرنے میں ناکام ہے۔

"میں اسلام آباد کے بلیو ایریا میگا سینٹر پر چار بار گیا، ہر بار دو دو گھنٹے انتظار کیا، مگر افسوس کے ساتھ واپس لوٹنا پڑا۔ افسران کو بھی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ معاملہ کیسے حل کریں،" وحید مراد نے شکایت کرتے ہوئے کہا۔

انہوں نے مزید کہا: "کیا مجھے یونین کونسل سے یہ سرٹیفیکیٹ لینا پڑے گا کہ میں زندہ ہوں؟ حالانکہ میں ان کے سامنے کھڑا ہوں، میرے فنگر پرنٹس ان کے سسٹم میں موجود ہیں، پھر بھی وہ تصدیق کرنے سے قاصر ہیں۔"

وحید مراد نے ادارہ جاتی رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "کہا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں حکومتوں کے نظام شہریوں کی سہولت کے لیے ہوتے ہیں، لیکن لگتا ہے پاکستان اس دنیا کا حصہ نہیں۔"

نادرا کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی باضابطہ مؤقف سامنے نہیں آیا۔
 

Back
Top