
لاہور: پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) ایک سنگین اسکینڈل کی زد میں آگیا ہے، جہاں زائد المیعاد اسٹنٹس مریضوں کو لگائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ نے اس تشویشناک صورت حال کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی 2021 سے دسمبر 2022 کے درمیان پی آئی سی میں 22 مریضوں کو زائدالمیعاد اسٹنٹ ڈالے گئے۔ اس عمل سے مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈالا گیا اور انسانی جانوں کے ساتھ سنگین کھلواڑ کیا گیا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زائدالمیعاد اسٹنٹس اور ادویات کی خریداری میں مجموعی طور پر 263 ملین روپے کی مالی بے ضابطگیاں بھی ہوئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپتال کے اسٹاک اور مریضوں کی فائلز کے معائنے کے بعد یہ حقائق سامنے آئے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جب آڈیٹر جنرل کی طرف سے اس معاملے پر وضاحت طلب کی گئی تو متعلقہ محکمہ خاموشی اختیار کر گیا اور کوئی جواب جمع نہیں کروایا گیا، جو کہ معاملے کو مزید مشکوک بناتا ہے۔
یہ انکشاف ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب پنجاب کے سرکاری اسپتال پہلے ہی بدانتظامی اور وسائل کی کمی کا شکار ہیں۔ حال ہی میں میو اسپتال لاہور میں ایڈز کے مریضوں کو جنرل وارڈ میں داخل کیے جانے کا انکشاف بھی سامنے آیا تھا، جس پر شدید عوامی ردعمل دیکھنے میں آیا۔