لاہور کے نجی کالج میں طالبہ کو مبینہ طوور پر زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے معاملے پر مذکورہ کالج کے ڈائریکٹر آغا طاہر اعجاز کی جانب سے ردعمل سامنے آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نجی کالج کے ڈائریکٹر آغا طاہر اعجاز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ہم پولیس کے پاس گئے مگر کیس رپورٹ نہیں ہوسکا، ہم نے چھٹی کرنے والی تمام طالبات کے گھر پر فون کیے جس پر معلوم ہوا کہ کسی طالبہ نے بیماری کی وجہ سے چھٹی لی ہے، سوشل میڈیا پر جس اسپتال کا نام لیا گیا ہم نے اس اسپتال کو بھی چیک کیا مگر کچھ نہیں ملا۔
https://twitter.com/x/status/1846154676690985291
انہوں نے کہا کہ ہم نے خود ساری سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کی مگر کچھ نہیں ملا، پھر پولیس سی سی ٹی وی ریکارڈ اپنے ساتھ لے گئی، طالبات نے کیمروں کی ریکارڈنگ مانگی مگر ریکارڈنگ کو پولیس کے پاس ہے، طالبات نے موقف اپنایا کہ تہہ خانے میں جہاں زیادتی کا واقعہ پیش آیا وہاں کا دروازہ بند ہے، حالانکہ اس کیمپس کے تہہ خانے کا کوئی دروازہ ہی نہیں ہے، وہاں تو گاڑیاں کھڑی کی جاتی ہیں۔
آغاطاہر اعجاز نے کہا کہ پولیس نے صرف سوشل میڈیا پر ذکر ہونے کی وجہ سے چھٹی پر گئے ایک گارڈ کو پوچھ گچھ کیلئے بلایا اور اسے گرفتار کرلیا ہے، ہم نے کسی کو احتجاج سے نہیں روکا بلکہ دنگا فساد کرنےوالوں کو روکا ہے، سوشل میڈیا پر تو ابھی تک کسی لڑکی یا اس کے خاندان کی نشاندہی بھی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو ویڈیوز وائرل ہیں اس میں سوئٹر پہنے طالبات اور اساتذہ احتجاج کررہی ہیں، بلڈ کیمپ کی ویڈیوز وائرل کی گئی ہیں، لاہور میں ایسا موسم ہے کہ لوگ سوئیٹر پہن رہے ہوں؟
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/PUNJAB COL.JPG
Last edited by a moderator: