سابق وزیراعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں نوازشریف نے آج پارٹی کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی لیک آڈیو میرے پاس محفوظ ہے۔
ثاقب نثار اس آڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف اور مریم نوازشریف کو جیل میں رکھنا ہے اور بانی پی ٹی آئی کو اقتدار میں لانا ہے، کیا ان کی آڈیو لیک کا احتساب نہیں ہونا چاہیے۔ ایک ایسے شخص کو اقتدار میں لایا گیا جس نے ملک میں تباہی مچا دی۔
سینئر کورٹ رپورٹر حسین احمد چودھری نے نوازشریف کی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیولیک پر گفتگو بارے کہا کہ نواز شریف نے جس آڈیو کا آج ذکر کیا ہے اس آڈیو کا پوسٹ مارٹم ہمارے سینئر کورٹ رپورٹر دوست سہیل راشد نومبر 2021ء میں ہی کر چکے ہیں کہ وہ آڈیو 22 فروری 2018ء میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے لی گئی ہے۔
سینئر صحافی وتجزیہ کار رائے ثاقب کھرل نے بھی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو لیک شیئر کرتے ہوئے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا: میاں نواز شریف صاحب کہیں اس آڈیو کی بات تو نہیں کر رہے؟ ویسے اس کا پوسٹ مارٹم بہت دیر پہلے کا ہو چکا ہے۔
سینئر صحافی ارسلان بلوچ نے مبینہ آڈیو لیک میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بولے گئے الفاظ جو انہوں نے تقریب سے سے خطاب کے دوران بولے تھے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: نواز شریف اس آڈیو کی بات کر رہا ہے جس کو ٹوٹے جوڑ کر بنایا گیا تھا! یہ رہی وہ آڈیو، جہاں سے الفاظ لیے گئے تھے وہ اس وڈیو کے پہلے حصے میں ہیں۔ مکمل سنیں سب!
واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ ہمارے پاس ادارے فیصلے دیتے ہیں کہ اس میں میاں صاحب کو سزا دینی ہے اور کہا گیا کہ ہم نے خان صاحب کو لانا ہے۔ میں نے اپنے دوستوں سے کہا کہ اس پر کچھ کیا جائے تو انہوں نے اتفاق نہیں کیا، عدلیہ بھی آزاد نہیں رہے گی!
سابق چیف جسٹس سابق ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک کے بعد نجی ٹی وی چینل سماء نیوز کے کورٹ رپورٹ سہیل راشد نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ یہ تمام جملے 22 فروری 2018ء کو ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے خطاب میں بولے تھے۔ سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو لیک کا بیشتر حصہ ان کی 2 مختلف مواقع پر کی گئی تقاریر کو کاٹ کر تیار کیا گیا ہے۔