
نوازشریف کی وطن واپسی ہوگئی ہے اور انہیں توشہ خانہ کیس اور العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں حفاظتی ضمانت مل چکی ہے جبکہ توشہ خانہ کیس میں ان کا اشتہاری کا سٹیٹس بھی ختم ہوگیا ہے، اسی طرح نگران پنجاب حکومت نے نوازشریف کی سزا بھی معطل کردی ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہورہا ہے؟ نوازشریف کو دھڑا دھڑ ریلیف کیوں مل رہے ہیں؟یہ بھی سوال پیدا ہورہا ہے کہ سی سی پی او اور سرکاری افسر نوازشریف کو سیلیوٹ کیوں کررہے ہیں؟ انہیں سرکاری پروٹوکول کیوں مل رہا ہے؟
نوازشریف کی وطن واپسی کے بعد انہیں دھڑا دھڑ ریلیف ملنا، سرکاری افسروں کو سیلیوٹ کرنا دراصل ایک پلان کے تحت ہے، پلان یہ ہے کہ تاثر یہ قائم کیا جائے کہ نوازشریف ہی اگلا وزیراعظم ہے اور ساری لیول پلینگ فیلڈ اسی کے لئے ہے۔
بہت سے تجزیہ کار بھی طنز کررہے ہیں کہ نوازشریف کو ہی بغیر الیکشن کے وزیراعظم بنادیں۔سب تجزیہ کار متفق ہیں کہ نوازشریف پاکستان صرف وزیراعظم بننے کیلئے آیا ہے۔
نوازشریف کے بارے میں میڈیا، اداروں کی طرف سے یہ تاثر کیوں دیا جارہا ہے؟ دراصل اسکے پیچھے گیم ہے۔
گیم یہ ہے کہ نوازشریف کا تاثر ایسا بنادیا جائے کہ مخالف جماعت کے ووٹرز اور سپورٹرز مایوس ہوجائیں، انکے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے کہ اگلا وزیراعظم نوازشریف بننے جارہا ہے، اسٹیبلشمنٹ اسی کو جتوائے گی اسلئے ہمارے ووٹ ڈالنے سے کچھ نہیں ہوگا۔
تاثر بنانیوالوں کا خیال ہے کہ اگر یہ تاثر گہرا ہوجائے کہ نوازشریف ہی اگلا وزیراعظم ہے تو مخالف جماعت کے ووٹر زالیکشن اور پولنگ ڈے تک اتنے مایوس ہوجائیں گے کہ ووٹ ڈالنے نہیں نکلیں گے۔
نگران حکومت، قانون اور دیگر اداروں کی جانب سے پہلا تاثر عمران خان کو جیل میں ڈال کر، نااہل کرکے اور تحریک انصاف کو توڑ کر تتر بتر کرکے پیدا کیا گیا کہ نوازشریف کی سب سے بڑی مخالف جماعت کا کوئی مستقبل نہیں۔
دوسرا تاثر نوازشریف کی ضمانتیں، سزا معطلی کرواکر، جلسہ کرواکر، وزیراعظم کے برابر کا وی آئی پی پروٹوکول دیکر پیدا کردیا گیا ہے۔
تیسرا تاثر جعلی سرویز اور دھڑا دھڑ سرویز کے ذریعے پیدا کرنیکی کوشش کی جائے گی جس کا ایک نمونہ کچھ روز پہلے آپ نے گیلپ کی صورت میں دیکھا ہے۔ جعلی سرویز میں مسلم لیگ ن کو تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی سے مقبول جماعت بناکر پیش کیا جائے گا، نوازشریف کی مقبولیت عمران خان سے زیادہ دکھائی جائے گی۔
اسی طرح ن لیگ کے حامی صحافیوں کے ذریعے ٹی وی سرویز کروائے جائیں گے اور ان سرویز میں ان لوگوں کو زیادہ دکھایا جائے گا جو ن لیگ کے حمایتی ہیں۔سب اچھا کی رپورٹ دی جائے گی، صحافی یہ تاثر دینے کی کوشش کرینگے کہ عمران خان کا مستقبل تاریک ہے اور نوازشریف کیلئے سب اچھا ہے۔
یادرہے کہ الیکشن 2013 سے قبل ہونیوالے سرویز میں عمران خان کو نوازشریف سے زیادہ مقبول لیڈر دکھایا گیا تھا لیکن پھر 2012 میں اچانک نوازشریف کے حق میں سرویز آنا شروع ہوگئے تھے۔
ان سرویز کا نتیجہ یہ نکلا کہ جو لوگ تحریک انصاف میں شامل ہوئے انہوں نے یہ نتیجہ اخذکرلیا تھا کہ مقتدر حلقے نوازشریف پر مہربان ہیں اسلئے نوازشریف ہی آئندہ وزیراعظم ہونگے اور اسکے یہ الیکٹیبلز ٹولیوں کی شکل میں ن لیگ میں شامل ہونا شروع ہوگئے تھے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عوام اس تاثر کا اثر لے گی؟ ن لیگ کیلئے عوام کے دل میں جو نفرت ہے وہ محبت میں تبدیل ہوگی؟ یہ تو آنیوالا وقت بتائے گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/syv111g1.jpg