
نور مقدم قتل کیس میں عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سماعت کے دوران رویہ درست کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے وارننگ دی کہ اگر ظاہر جعفر کمرہ عدالت میں قابل اعتراض رویہ اپنانے سے باز نہیں آئے توعدالت میں ان کی حاضری روک دی جائے گی،عدالت نے وارننگ دی کہ دیگر سماعت میں ویڈیو لنک کے ذریعے ملزم کی حاضری شروع کردی جائے گی،
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں جاری نور مقدم قتل کیس میں ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا،عدالت نے پیشی کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو رویہ درست کرنے کا حکم دےدیا،ملزم نے تین نومبر کی سماعت کے دوران نامناسب رویہ اپنایا اور سماعت میں مداخلت کی کوشش کی تھی۔
عدالتی مراسلے میں کہا گیا کہ ظاہر جعفر نے عدالت میں ہنگامہ آرائی کی، عدالتی کارروائی میں مداخلت کی کوشش کی، انہیں اپنا رویہ درست کرنے کی ضرورت ہے،بصورت دیگر انہیں عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے گا اور جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کا حصہ بنایا جائے گا۔
ظاہر جعفر نے دوران سماعت کہا تھا کہ یہ عدالت گندگی کے سوا کچھ نہیں ہے،یہ عدالت اُسے گھسیٹ رہی ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے، میں نے اس سے زیادہ جعلی چیز کبھی نہیں دیکھی،میں آپ لوگوں کو مجھے پھانسی دینے کا موقع دے رہا ہوں،لیکن پھر بھی آپ لوگ گھسیٹ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ یہ سب ایک کٹھ پتلی شو ہے، میں نے اپنی پوری زندگی میں اس سے زیادہ نااہل لوگوں کو ایک کمرے میں نہیں دیکھا،جس کے بعد جج نے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ وہ ظاہر جعفر کو کمرہ عدالت سے باہر لے جائیں۔
انسپکٹر مصطفیٰ کیانی نے عدالت کے احاطے میں سیکیورٹی کے لیے تعینات پولیس اہلکاروں کے ساتھ ظاہر جعفر کے رویے سے متعلق رپورٹ بھی جمع کرائی تھی، یہ حکم نور مقدم قتل کیس کی 3 نومبر کو ہونے والی سماعت کے حوالے سے جاری کیا گیا،دس نومبر کو مزید گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ کچھ ماہ قبل اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے مبینہ قاتل ظاہر جعفر کو موقع واردات سے گرفتار کرلیا تھا۔