
اسلام آباد: نورمقدم قتل کیس میں ملزم ظاہرجعفرکے ذہنی مریض ہونے کی درخواست دائرکردی گئی۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے دائر کی اور عدالت سے میڈیکل بورڈ تشکیل دیکر ملزم کے چیک اپ کی استدعا کی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ شکایت کنندہ بااثر شخص ہیں اس لیے پولیس نے جان بوجھ کر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کو چھپایا
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کیس کی سماعت کی۔
خیال رہے کہ ملزم ظاہرجعفر کے مختلف سماعتوں کے دوران روئیے سے یہ تاثر ابھرا تھا کہ ملزم خود کو ذہنی مریض ثابت کرنیکی کوشش کررہا ہے اور ظاہرجعفر کے وکلاء بھی اسکی معاونت کررہے ہیں۔
کچھ روز قبل عدالت نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران بولنے پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو کمرے سے نکال دیا تھا۔دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے بولنا شروع کر دیا۔ فاضل جج نے حکم دیا کہ ملزم کمرہ عدالت سے باہر چلا جائے۔ عدالتی حکم پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو کمرہ عدالت سے باہر بھیج دیا گیا۔
صرف یہی نہیں اس سے قبل ملزم ظاہر جعفر کو عدالت سے نازیبازبان استعمال کرنے پر نکال دیا گیا تھا۔جب پولیس ملزم ظاہر جعفر کو کمرہ عدالت میں آئی تو وہ حمزہ نامی شخص کو پکارتا رہا، ‘حمزہ تم کہاں ہو میرا سب کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے مجھے بات کرنے کا موقع دیا جائے
ملزم کا کہنا تھا کہ مجھے ایسے یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے اس طرح اگر میرے خلاف فیصلہ آتا ہے تو یہ یرغمال ریاست کی نشانی ہوگی۔ اس پر ج نے پولیس کو ملزم کو کمرہ عدالت سے باہر لے کر جانے کی ہدایت کی تو ملزم با آواز بلند انگریزی میں نازیبا الفاظ کا استعمال کرتا رہا۔
جج نے پولیس سے کہا کہ ملزم ڈرامہ کر رہا ہے اسے باہر لے جائیں۔ جس پر پولیس ملزم کو کمرہ عدالت سے باہر لے کر جانے لگی تو اس نے شدید مزاحمت کی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی رہائشی نور مقدم کو رواں سال 20 جولائی کو قتل کر دیا گیا تھا۔ نور مقدم کے قتل کی ایف آئی آر اُن کے والد اور سابق سفیر شوکت مقدم کی مدعیت میں درج کروائی گئی تھی جس میں مقتولہ کے دوست ظاہر جعفر کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/noor-zahir-jaffer-1211.jpg