
سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد عظمیٰ بخاری نے وضاحتی کلپ شئیر کردیا مگر وضاحتی کلپ بھی کام نہ آیا
عظمی بخاری نے صحافیوں کو وارننگ دی کہ اگر کسی رپورٹر نے اونچی آواز میں بات کی یا بدتمیزی کرنے کی کوشش کی تو سن لو بات ان کی نوکریوں تک جائے گی۔اس پر سوشل میڈیا پر عظمیٰ بخاری پر خوب تنقید ہوئی تو وضاحتیں دینے پر آگئیں
عظمیٰ بخاری نے کلپ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہے آج کا پورا کلپ،میں پریس کانفرنس کے بعد جرنلسٹ ہاوسنگ سوسائٹی کی میٹینگ میں چلی گئی،بعد میں دیکھا تو پتا چلا میں نے کوئی دھمکیاں اور گستاخی کی ہے،”بڑے بڑے “صحافی بھی ایڈیٹیڈ کلپ کا شکار ہوئے،ہاتھ جوڑ کر ڈسپلن اور خاموشی کی ریکویسٹ کررہی تھی،عہدوں کی بجائے ہمیشہ عزت کمانے کی کوشش کی ہے
https://twitter.com/x/status/1846576807874805963
عظمیٰ بخاری کا یہ وضاحتی کلپ بھی کام نہ آیا اور تنقید کانشانہ بن گئیں، اس وضاحتی کلپ میں عظمیٰ بخاری صحافیوں کو کہہ رہی ہیں کہ چوں چاؤں چاؤں نہ کرنا، میں برداشت کرلوں گی میڈم چیف منسٹر برداشت نہیں کریں گی۔
اس کلپ میں بھی عظمیٰ بخاری صحافیوں کو نوکری جانے کی دھمکیاں دیتی نظر آتی ہیں۔
اس پر صحافیوں نے کہا کہ ایسی وضاحتیں دینے سے بہتر ہے کہ وضاحت نہ ہی دی جاتی، کسی کو نوکری کی دھمکی لگانا کوئی مذاق نہیں ہے بلکہ یہ ایک سنگین مذاق ہے۔
صحافی زبیر علی خان نے اس پر کہا کہ کسی کو نوکری کی دھمکی لگانا مذاق نہیں ہوتا میڈم جی !!! اپنا حس مزاح بہتر کریں
https://twitter.com/x/status/1846625424647798893
صحافی عمرچیمہ نے کہا کہ نوکری سے فراغت کی دھمکی اگر ہنستے ہوئے بھی دی جائے تو یہ ایک سنگین مذاق تصور ہو گا اور پھر یہ کہ کہنے والی شخصیت اگر وزیر اطلاعات ہو تو مزید تشویش کی بات ہوتی ہے
https://twitter.com/x/status/1846759930101223835
شبیر ڈار نے ردعمل دیا کہ وائرل وڈیو کلپ اور اب وضاحتی وڈیو کلپ میں فرق صرف اتنا ہے کہ منسٹر صاحبہ نے صحافیوں کو پہلے ہنستے بولتے سمجھایا پھر نوکری کی دھمکی دی، ایسی وضاحت سے وضاحت نہ دینا ہی مناسب تھا۔
https://twitter.com/x/status/1846596351498637666
ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ صحافیوں سے ہاتھ باندھ کر درخواست تک تو ٹھیک ہے اس کے بعد شکایت اور نوکری کی وارننگ کی بات کرنے کی کیا ضرورت تھی، کسی بھی حکومت کے کسی بھی عہدےدار خصوصی طور پر وزیر اطلاعات کو ناپ تول کر گفتگو کرنی چاہیے
https://twitter.com/x/status/1846580449382121793
صحافی رہنما شکیل قرار نے ردعمل دیا کہ رازق اللہ کی ذات ہے کوئی منسٹر یا وزیراعلی نہیں
https://twitter.com/x/status/1846626080532124104
صحافی وسیم عباسی نے تبصرہ کیا کہ ویسے پورے کلپ سے واضح ہے کہ عظمی بخاری اپنی نوکری کے لیے ہاتھ جوڑ بھی رہی ہیں۔۔تاہم بہتر ہوتا صحافیوں کی نوکری کی بھی بات ہی نہ کی جاتی۔۔سوال کتنا بھی سخت ہو اگر تمیز کے دائرے میں ہو تو اس کا جواب دینا چاہیے۔
https://twitter.com/x/status/1846589259970457998
ایک صارف نے لکھا کہ اسکو کہتے ہے ہاتھ جوڑ کر صحافیوں کو دھمکی دینا
https://twitter.com/x/status/1846602631566782543
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/eplaam1h112.jpg