
سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سےدائر نیب قوانین میں ترامیم کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے، فیصلہ ملکی سیاسی صورتحال پر بہت ہی گہرااثر ڈال سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان نے نیب قوانین میں ترامیم کو چیلنج کیا تھا، اس درخواست پر 53 سماعتوں کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے، سیاسی مبصرین کے مطابق سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ملکی سیاست پر دوررس اثرات مرتب کرے گا، کیونکہ نیب ترامیم سے مستفید ہونے والوں میں بڑے بڑے سیاسی نام شامل ہیں اور ترامیم کالعدم قرار دیئے جانے کی صورت میں ان تمام سیاستدانوں کے خلاف کیسز دوبارہ سے کھل سکتے ہیں اور عمران خان کےکرپشن کے خلاف بیانیے کی جیت ہوسکتی ہے۔
اس کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں بینچ نے کی، دیکھنا ہوگا کہ چیف جسٹس پارلیمنٹ کی قانون سازی کے اختیار کی توثیق کرتے ہیں یا ان طاقتور حلقوں کو مضبوط کرتے ہیں جنہوں نے نیب کو ہمیشہ سیاسی انجینئرنگ کے طور پر استعمال کیا۔
نیب قوانین میں ترامیم کے نتیجے میں سب سے زیادہ فائدہ اٹھانےو الے شخص سابق وزیراعظم میاں شہباز شریف ہیں، ان کے علاوہ میاں نواز شریف، آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان، مریم نواز شریف، اسحاق ڈار، فریال تالپور، موجودہ ونگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ، فریال تالپور، خواجہ آصف ، خواجہ سعد رفیق اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے درجنوں قائدین بھی ان ترامیم سےمستفید ہونے والوں میں شامل ہیں۔
نیب قوانین سے پی ٹی آئی مخالفین کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے اپنے بھی کچھ لوگوں کو فائدہ پہنچا جن میں سابق وزیر صحت عامر کیانی، سابق وفاقی وزیر خسرو بختیار، مخدوم ہاشم جواں بخت اس قانون سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن نے نیب قوانین میں ترامیم کے ذریعے جرم کی شکل میں تبدیلی، بے نامی کی نئی تعریف اور دیگر پہلوؤں پر تشویش کا اظہار بھی کیا اور ان پر اہم سوالات بھی اٹھائے، قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے سپریم کورٹ نیب قوانین میں کچھ ترامیم کو دوبارہ غور کیلئے معاملہ پارلیمنٹ کو بھجوادے، تاہم دیکھنا ہوگا کہ ان ترامیم کے ذریعے فائدہ حاصل کرنے والوں کا مستقبل کیا ہوتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/5nabatramememkakakr.jpg