الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور محمد دلشاد کہتے ہیں الیکشن کمیشن 1976 کے عوامی نمائندگی کے ایکٹ کی شق 108جو اب الیکشن ایکٹ مجریہ 2017 کی شق 58میں شامل ہے،اس کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان جو ایک آئینی اور خود مختار ادارہ ہے،الیکشن شیڈول کو تبدیل کرنے کا مجاز ہے۔
انہوں نے کہا ماضی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان ناگزیر وجوہ کی بنا پر الیکشن شیڈول میں ساٹھ دن کی بجائے کئی کئی مہینے اگلی تاریخوں میں ضمنی الیکشن اور جنرل الیکشن کرا چکا ہے،اس کو کبھی بھی کسی ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج نہیں کیا گیا۔
کنور محمد دلشاد نے ایک انٹرویو میں کہا اسکی کئی مثالیں دی ہیں جن کے مطابق الیکشن ایکٹ مجریہ 2017 کی دفعہ 58کے تحت الیکشن کمیشن ناگزیر حالات کی بنا پر الیکشن شیڈول میں ردوبدل کرنے کا مجاز ہے،حتیٰ کہ عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 108میں بھی یہ بات شامل رہی الیکشن کمیشن آف پاکستان ملکی صورتحال کی بناء پر الیکشن شیڈول میں ردوبدل کا اختیار رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا نہ صرف الیکشن شیڈول تبدیل کرنے کا مجاز ہے بلکہ عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بارہا عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 108کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے جنرل اور ضمنی انتخابات کی تاریخوں میں ردوبدل کیا۔
کنور دلشاد نے کہا یہ دفعہ 108آج بھی الیکشن ایکٹ 2017ء کی دفعہ 58میں شامل ہیں،1993ء میں ایم کیو ایم کے جب 14اراکین قومی اسمبلی اور 25اراکین صوبائی اسمبلی نے استعفے دیئے تو کراچی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 60دن کی بجائے ضمنی انتخاب 4سے 6مہینے بعد منعقد کرائے۔
انہوں نے کہا اسی طرح نومبر 1994ء میں جب صوبہ سرحد اسمبلی کے دو ارکان کا قتل ہوا تو الیکشن کمیشن نے 60دنوں کی بجائے امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے پر عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی شق 108کے تحت 4مہینوں بعد ضمنی الیکشن کرائے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح کرم ایجنسی میں دہشت گردی کے اندوہناک واقعے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے تو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضمنی الیکشن تین چار ماہ بعد کرائے۔ اسی طرح 27دسمبر 2007ء کو لیاقت باغ راولپنڈی میں سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد جنرل الیکشن 8جنوری 2008ء کی بجائے 18فروری 2008ء کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے منعقد کئے۔
کنور دلشاد نے کہا 2009ء میں لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 117جس میں نواز شریف بھی امیدوار تھے وہاں ضمنی الیکشن 60دن کی بجائے اس وقت کے چیف سیکرٹری پنجاب جاوید محمود کی طرف سے امن و امان کی خراب صورتحال اور دہشت گردی کے خطرے کی رپورٹ آنے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 108کے تحت ضمنی الیکشن 2ماہ کیلئے ملتوی کر دیئے۔
کنور محمد دلشاد نے بتایا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے امن و عامہ کی خراب صورتحال کی بناء پر جنرل الیکشن یا ضمنی الیکشن کا شیڈول آگے لے جانے کو کسی ہائیکورٹ یا عدالت عظمیٰ میں چیلنج نہیں کیا گیا کیونکہ عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء اور اسکی جگہ بننے والے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017ء کی دفعہ 58جس میں عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی شق 108مدغم کی گئی ہے، میں دوٹوک الفاظ میں درج ہے کہ امن و امان کی خراب صورتحال یا دوسری ناگزیر وجوہات کی بناء پر الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکشن کی تاریخوں کو آگے لے جانے کا مجاز ہے۔
اس پاکستان آکر جعلی بنے ہوئے کنور اس کنجر مثلی میراثی چوڑے اور بدصورت فراڈئے کنجر سے کوئی پوچھے ابے حرام کے نطفے کسی گشتی کے بچے چکلے کی پیداور پاکستان آکر خود ساختہ بنے ہوئے حرامی کنور تو میرے گھوڑے کا کنور ہے ؟
حرام زادے کنور تو کسی ریاست یا جاگیر جے شہزادے ُاور وارث ہوتے ہیں ُاور وہ نواب یا راجہ اور جاگیر دار کے وارث اور جاگیردار اور ریاست کے آئندہ وارث ُاور مالک ہوتے ہیں ابے کالئے حرام زادے تو میرے گھوڑے کا کنور ہے گشتئ کے تو کوئی شہزادہ یا کنور صرف اپنے خاندانی چکلے کا ہوسکتا ہے گشتی سپلائر گشتی کا بچہ اور چکلے کا وارث اور چکلے کے کوٹھے کا وارث کنور ابے حرام کے نطفئے اگر تو گشتی کا بچہ ُاور چکلے کا کنور اور وارث نہیں کوئی حرام کی اولاد نہیں تو کالئے کنجر اپنی جاگیر یا ریاست کا نام تو بتا اسلئے تاکہ تئرے جھوٹ فراڈ کا خلاصہ ہوسکے کالئے کنجر اگر تونے اپنی جاگیر یا ریاست کا نام نا بتایا تو کنفرم ہوجایے گا شمشاد کالا کنجر میراثی مثلی اور چوڑا ہے اپنے خاندانی چکلے کا کنور جعلی خود ساختہ فراڈیا کنور
الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور محمد دلشاد کہتے ہیں الیکشن کمیشن 1976 کے عوامی نمائندگی کے ایکٹ کی شق 108جو اب الیکشن ایکٹ مجریہ 2017 کی شق 58میں شامل ہے،اس کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان جو ایک آئینی اور خود مختار ادارہ ہے،الیکشن شیڈول کو تبدیل کرنے کا مجاز ہے۔
انہوں نے کہا ماضی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان ناگزیر وجوہ کی بنا پر الیکشن شیڈول میں ساٹھ دن کی بجائے کئی کئی مہینے اگلی تاریخوں میں ضمنی الیکشن اور جنرل الیکشن کرا چکا ہے،اس کو کبھی بھی کسی ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج نہیں کیا گیا۔
کنور محمد دلشاد نے ایک انٹرویو میں کہا اسکی کئی مثالیں دی ہیں جن کے مطابق الیکشن ایکٹ مجریہ 2017 کی دفعہ 58کے تحت الیکشن کمیشن ناگزیر حالات کی بنا پر الیکشن شیڈول میں ردوبدل کرنے کا مجاز ہے،حتیٰ کہ عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 108میں بھی یہ بات شامل رہی الیکشن کمیشن آف پاکستان ملکی صورتحال کی بناء پر الیکشن شیڈول میں ردوبدل کا اختیار رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا نہ صرف الیکشن شیڈول تبدیل کرنے کا مجاز ہے بلکہ عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بارہا عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 108کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے جنرل اور ضمنی انتخابات کی تاریخوں میں ردوبدل کیا۔
کنور دلشاد نے کہا یہ دفعہ 108آج بھی الیکشن ایکٹ 2017ء کی دفعہ 58میں شامل ہیں،1993ء میں ایم کیو ایم کے جب 14اراکین قومی اسمبلی اور 25اراکین صوبائی اسمبلی نے استعفے دیئے تو کراچی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 60دن کی بجائے ضمنی انتخاب 4سے 6مہینے بعد منعقد کرائے۔
انہوں نے کہا اسی طرح نومبر 1994ء میں جب صوبہ سرحد اسمبلی کے دو ارکان کا قتل ہوا تو الیکشن کمیشن نے 60دنوں کی بجائے امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے پر عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی شق 108کے تحت 4مہینوں بعد ضمنی الیکشن کرائے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح کرم ایجنسی میں دہشت گردی کے اندوہناک واقعے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے تو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضمنی الیکشن تین چار ماہ بعد کرائے۔ اسی طرح 27دسمبر 2007ء کو لیاقت باغ راولپنڈی میں سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد جنرل الیکشن 8جنوری 2008ء کی بجائے 18فروری 2008ء کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے منعقد کئے۔
کنور دلشاد نے کہا 2009ء میں لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 117جس میں نواز شریف بھی امیدوار تھے وہاں ضمنی الیکشن 60دن کی بجائے اس وقت کے چیف سیکرٹری پنجاب جاوید محمود کی طرف سے امن و امان کی خراب صورتحال اور دہشت گردی کے خطرے کی رپورٹ آنے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 108کے تحت ضمنی الیکشن 2ماہ کیلئے ملتوی کر دیئے۔
کنور محمد دلشاد نے بتایا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے امن و عامہ کی خراب صورتحال کی بناء پر جنرل الیکشن یا ضمنی الیکشن کا شیڈول آگے لے جانے کو کسی ہائیکورٹ یا عدالت عظمیٰ میں چیلنج نہیں کیا گیا کیونکہ عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء اور اسکی جگہ بننے والے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017ء کی دفعہ 58جس میں عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی شق 108مدغم کی گئی ہے، میں دوٹوک الفاظ میں درج ہے کہ امن و امان کی خراب صورتحال یا دوسری ناگزیر وجوہات کی بناء پر الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکشن کی تاریخوں کو آگے لے جانے کا مجاز ہے۔
الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور محمد دلشاد کہتے ہیں الیکشن کمیشن 1976 کے عوامی نمائندگی کے ایکٹ کی شق 108جو اب الیکشن ایکٹ مجریہ 2017 کی شق 58میں شامل ہے،اس کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان جو ایک آئینی اور خود مختار ادارہ ہے،الیکشن شیڈول کو تبدیل کرنے کا مجاز ہے۔
انہوں نے کہا ماضی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان ناگزیر وجوہ کی بنا پر الیکشن شیڈول میں ساٹھ دن کی بجائے کئی کئی مہینے اگلی تاریخوں میں ضمنی الیکشن اور جنرل الیکشن کرا چکا ہے،اس کو کبھی بھی کسی ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج نہیں کیا گیا۔
کنور محمد دلشاد نے ایک انٹرویو میں کہا اسکی کئی مثالیں دی ہیں جن کے مطابق الیکشن ایکٹ مجریہ 2017 کی دفعہ 58کے تحت الیکشن کمیشن ناگزیر حالات کی بنا پر الیکشن شیڈول میں ردوبدل کرنے کا مجاز ہے،حتیٰ کہ عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 108میں بھی یہ بات شامل رہی الیکشن کمیشن آف پاکستان ملکی صورتحال کی بناء پر الیکشن شیڈول میں ردوبدل کا اختیار رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا نہ صرف الیکشن شیڈول تبدیل کرنے کا مجاز ہے بلکہ عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بارہا عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 108کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے جنرل اور ضمنی انتخابات کی تاریخوں میں ردوبدل کیا۔
کنور دلشاد نے کہا یہ دفعہ 108آج بھی الیکشن ایکٹ 2017ء کی دفعہ 58میں شامل ہیں،1993ء میں ایم کیو ایم کے جب 14اراکین قومی اسمبلی اور 25اراکین صوبائی اسمبلی نے استعفے دیئے تو کراچی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 60دن کی بجائے ضمنی انتخاب 4سے 6مہینے بعد منعقد کرائے۔
انہوں نے کہا اسی طرح نومبر 1994ء میں جب صوبہ سرحد اسمبلی کے دو ارکان کا قتل ہوا تو الیکشن کمیشن نے 60دنوں کی بجائے امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے پر عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی شق 108کے تحت 4مہینوں بعد ضمنی الیکشن کرائے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح کرم ایجنسی میں دہشت گردی کے اندوہناک واقعے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے تو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضمنی الیکشن تین چار ماہ بعد کرائے۔ اسی طرح 27دسمبر 2007ء کو لیاقت باغ راولپنڈی میں سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد جنرل الیکشن 8جنوری 2008ء کی بجائے 18فروری 2008ء کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے منعقد کئے۔
کنور دلشاد نے کہا 2009ء میں لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 117جس میں نواز شریف بھی امیدوار تھے وہاں ضمنی الیکشن 60دن کی بجائے اس وقت کے چیف سیکرٹری پنجاب جاوید محمود کی طرف سے امن و امان کی خراب صورتحال اور دہشت گردی کے خطرے کی رپورٹ آنے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 108کے تحت ضمنی الیکشن 2ماہ کیلئے ملتوی کر دیئے۔
کنور محمد دلشاد نے بتایا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے امن و عامہ کی خراب صورتحال کی بناء پر جنرل الیکشن یا ضمنی الیکشن کا شیڈول آگے لے جانے کو کسی ہائیکورٹ یا عدالت عظمیٰ میں چیلنج نہیں کیا گیا کیونکہ عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء اور اسکی جگہ بننے والے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017ء کی دفعہ 58جس میں عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی شق 108مدغم کی گئی ہے، میں دوٹوک الفاظ میں درج ہے کہ امن و امان کی خراب صورتحال یا دوسری ناگزیر وجوہات کی بناء پر الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکشن کی تاریخوں کو آگے لے جانے کا مجاز ہے۔
کالا کنجر میرے گھوڑے کا کنور یہ بدصورت حرامی گشتی کا بچہ حرام کا نطفہ مثلی میراثی اور کنجر انڈیا میں چکلے چلانے والا حرامی اور چوڑا پاکستان آکر کنور بن گیا کالئے کنجر گشتی کے بچے حرام کے نطفے کنور تو جاگیر کے وارث ُاور شہزادے کو کہا جاتا ہے گشتی کے بچے تو کسی چکلے کا وارث تو ہے مگر کسی ریاست یا جاگیر کا نہیں
کنجر مثلی مراثی چوڑے خود ساختہ کنور میرے گھوڑے کا کنور فراڈیا