نگراں حکومت کا پرچون، زراعت اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس کا فیصلہ

nagrh1h133.jpg


نگران حکومت نے ایف بی آر کا 92 کھرب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کےلیے پرچون، زراعت اور رئیل اسٹیٹ سیکٹرز پر ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا, ایک منصوبہ منقولہ اثاثوں پر دولت ٹیکس لگانے کا بھی ہے ۔

سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا حکومت آئندہ دو سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 15فیصدپر لائے گی۔غیر منقولہ املاک پر کیپیٹل گینز ٹیکس کو معقول بنانا بھی کارڈ ز پر ہے جس سے اشارے ملتے ہیں کہ اس میں مزید اضافہ کیاجائےگا,تاکہ پاکستان میں جی ڈی پی ریشوبڑھائی جاسکے۔

ایف بی آر معیشت کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں لانے کےلیے ’ ڈیجیٹائزیشن‘ کا منصوبہ بنارہی ہے ۔
چینی ، کھاد ، سیمنٹ اور دیگر سیکٹرز شامل ہیں۔


سرکاری عہدیدار نے مزید بتایا اب سے پوائنٹ آف سیلز ، سنگل ونڈو اور ڈیجیٹل انوائسنگ پوری طرح سے نافذ کی جائیں گی۔

ایف بی آر قانون کو دستاویزی شکل دینے پر کام کر رہا ہے تاکہ اسے آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے سے پہلے اس پر وسیع تر اتفاق رائے حاصل کیاجاسکے۔


ایف بی آر ٹیکس ریٹرن کے عمل کو سادہ بنانے کے منصوبے اور ود ہولڈنگ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات پر بھی کام کر رہا ہے۔

عدالت میں تاخیر کے شکار مقدمات حل ہوجائیں تو اضافی 3 کھرب روپے حاصل کیے جاسکتے ہیں,اپیل کے عمل کو ٹھیک کرنے کےلیے فوری درستی کی ضرورت ہے اور ایک ایسا متبادل نظام بنانے کی ضرورت ہے کہ تنازعات کو حل کیاجاسکے۔

حکومت کی داخلی ورکنگ کے مطابق ٹیکس کی جی ڈی پی کے لحاظ سے شرح 9.6 فیصد ہے جبکہ ایف بی آر کی ٹیکس ٹو ڈی جی پی ریشو 8.5 پر کھڑی ہے اور گزشتہ مالی سال میں صرف 74 کھرب روپے کا ٹیکس جمع کیاجا سکا تھا۔

ایف بی آر نے آئندہ دو سال کےلیے 130 کھرب کا ٹیکس ہدف تجویز کیا ہے جو کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 15 فیصد بنتا ہے,ایف بی آر نے تخمینہ لگایا ہے کہ 5.6 ٹریلین کا گیپ ٹیکس پر کمزور عملدرآمد کا شاخسانہ ہے ۔


ایف بی آر کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے مزید کہا کہ ٹیکس کو 30 کھرب روپے تک بڑھایا جاسکتا ہے اگر جنرل سیزل ٹیکس کے نظام میں بہتر ی پیدا کرلی جائے اسی طرح اگر انکم ٹیکس میں بہتری ہوجائے تو ٹیکس 18 کھرب روپے بڑھ سکتا ہے اور کسٹم ڈیوٹی و فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے 8 کھرب روپے بنائے جاسکتے ہیں۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان میں ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں ہوتا تب تک ملکی معیشت کی بہتری ممکن نہیں، سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ملک بھر بالخصوص سرحدی علاقوں میں آپریشن شروع کر دیا گیا ہے

انہوں نے کہا کاروباری برادری کے مسائل کا حل حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے،کاروباری برادری موجودہ ملکی معاشی حالات کے باوجود ملکی معیشت کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ کے حوالے سے مشاورت جاری ہے، سمگلنگ کی روک تھام کا ہمسایہ ممالک کے حکام نے خیرمقدم کیا ہے، تاجروں، صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرکے ملکی معیشت کو مزید مستحکم کریں گے، بجلی کے شعبے میں اصلاحات کا عمل تیزی سے جاری ہے۔


بجلی چوروں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے گی، ملکی مسائل کے حل کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت ضروری ہے، وزارت کامرس ملک بھر کے چیمبرز سے باقاعدگی سے تجاویز و مشاورت کو یقینی بنائے۔
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
Tax Ka return bhi Tu nazr aye, all tax goes to protocol, high wages of limited people, facilities of ashrafiaa and that's it .... No justice, No law and order, No education, No jobless allowance, No cleaning, No any other facility.......if govt is not able to give these facilities than why they are forcing for bloody Tax
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
nagrh1h133.jpg


نگران حکومت نے ایف بی آر کا 92 کھرب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کےلیے پرچون، زراعت اور رئیل اسٹیٹ سیکٹرز پر ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا, ایک منصوبہ منقولہ اثاثوں پر دولت ٹیکس لگانے کا بھی ہے ۔

سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا حکومت آئندہ دو سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 15فیصدپر لائے گی۔غیر منقولہ املاک پر کیپیٹل گینز ٹیکس کو معقول بنانا بھی کارڈ ز پر ہے جس سے اشارے ملتے ہیں کہ اس میں مزید اضافہ کیاجائےگا,تاکہ پاکستان میں جی ڈی پی ریشوبڑھائی جاسکے۔

ایف بی آر معیشت کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں لانے کےلیے ’ ڈیجیٹائزیشن‘ کا منصوبہ بنارہی ہے ۔
چینی ، کھاد ، سیمنٹ اور دیگر سیکٹرز شامل ہیں۔


سرکاری عہدیدار نے مزید بتایا اب سے پوائنٹ آف سیلز ، سنگل ونڈو اور ڈیجیٹل انوائسنگ پوری طرح سے نافذ کی جائیں گی۔

ایف بی آر قانون کو دستاویزی شکل دینے پر کام کر رہا ہے تاکہ اسے آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے سے پہلے اس پر وسیع تر اتفاق رائے حاصل کیاجاسکے۔


ایف بی آر ٹیکس ریٹرن کے عمل کو سادہ بنانے کے منصوبے اور ود ہولڈنگ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات پر بھی کام کر رہا ہے۔

عدالت میں تاخیر کے شکار مقدمات حل ہوجائیں تو اضافی 3 کھرب روپے حاصل کیے جاسکتے ہیں,اپیل کے عمل کو ٹھیک کرنے کےلیے فوری درستی کی ضرورت ہے اور ایک ایسا متبادل نظام بنانے کی ضرورت ہے کہ تنازعات کو حل کیاجاسکے۔

حکومت کی داخلی ورکنگ کے مطابق ٹیکس کی جی ڈی پی کے لحاظ سے شرح 9.6 فیصد ہے جبکہ ایف بی آر کی ٹیکس ٹو ڈی جی پی ریشو 8.5 پر کھڑی ہے اور گزشتہ مالی سال میں صرف 74 کھرب روپے کا ٹیکس جمع کیاجا سکا تھا۔

ایف بی آر نے آئندہ دو سال کےلیے 130 کھرب کا ٹیکس ہدف تجویز کیا ہے جو کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 15 فیصد بنتا ہے,ایف بی آر نے تخمینہ لگایا ہے کہ 5.6 ٹریلین کا گیپ ٹیکس پر کمزور عملدرآمد کا شاخسانہ ہے ۔


ایف بی آر کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے مزید کہا کہ ٹیکس کو 30 کھرب روپے تک بڑھایا جاسکتا ہے اگر جنرل سیزل ٹیکس کے نظام میں بہتر ی پیدا کرلی جائے اسی طرح اگر انکم ٹیکس میں بہتری ہوجائے تو ٹیکس 18 کھرب روپے بڑھ سکتا ہے اور کسٹم ڈیوٹی و فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے 8 کھرب روپے بنائے جاسکتے ہیں۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان میں ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں ہوتا تب تک ملکی معیشت کی بہتری ممکن نہیں، سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ملک بھر بالخصوص سرحدی علاقوں میں آپریشن شروع کر دیا گیا ہے

انہوں نے کہا کاروباری برادری کے مسائل کا حل حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے،کاروباری برادری موجودہ ملکی معاشی حالات کے باوجود ملکی معیشت کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ کے حوالے سے مشاورت جاری ہے، سمگلنگ کی روک تھام کا ہمسایہ ممالک کے حکام نے خیرمقدم کیا ہے، تاجروں، صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرکے ملکی معیشت کو مزید مستحکم کریں گے، بجلی کے شعبے میں اصلاحات کا عمل تیزی سے جاری ہے۔


بجلی چوروں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے گی، ملکی مسائل کے حل کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت ضروری ہے، وزارت کامرس ملک بھر کے چیمبرز سے باقاعدگی سے تجاویز و مشاورت کو یقینی بنائے۔
Ashlyn Anstee Running GIF by Billion Back Records
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

اس مبارک موقع پر گنجے اور نگرانو کُکّڑ پاکستانیوں کی نئے ماڈل کی فریش گالیاں اور بد دعائیں کھانے کے لیے خوشبو لگا کر تیار رہیں
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
nagrh1h133.jpg


نگران حکومت نے ایف بی آر کا 92 کھرب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کےلیے پرچون، زراعت اور رئیل اسٹیٹ سیکٹرز پر ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا, ایک منصوبہ منقولہ اثاثوں پر دولت ٹیکس لگانے کا بھی ہے ۔

سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا حکومت آئندہ دو سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 15فیصدپر لائے گی۔غیر منقولہ املاک پر کیپیٹل گینز ٹیکس کو معقول بنانا بھی کارڈ ز پر ہے جس سے اشارے ملتے ہیں کہ اس میں مزید اضافہ کیاجائےگا,تاکہ پاکستان میں جی ڈی پی ریشوبڑھائی جاسکے۔

ایف بی آر معیشت کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں لانے کےلیے ’ ڈیجیٹائزیشن‘ کا منصوبہ بنارہی ہے ۔
چینی ، کھاد ، سیمنٹ اور دیگر سیکٹرز شامل ہیں۔


سرکاری عہدیدار نے مزید بتایا اب سے پوائنٹ آف سیلز ، سنگل ونڈو اور ڈیجیٹل انوائسنگ پوری طرح سے نافذ کی جائیں گی۔

ایف بی آر قانون کو دستاویزی شکل دینے پر کام کر رہا ہے تاکہ اسے آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے سے پہلے اس پر وسیع تر اتفاق رائے حاصل کیاجاسکے۔


ایف بی آر ٹیکس ریٹرن کے عمل کو سادہ بنانے کے منصوبے اور ود ہولڈنگ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات پر بھی کام کر رہا ہے۔

عدالت میں تاخیر کے شکار مقدمات حل ہوجائیں تو اضافی 3 کھرب روپے حاصل کیے جاسکتے ہیں,اپیل کے عمل کو ٹھیک کرنے کےلیے فوری درستی کی ضرورت ہے اور ایک ایسا متبادل نظام بنانے کی ضرورت ہے کہ تنازعات کو حل کیاجاسکے۔

حکومت کی داخلی ورکنگ کے مطابق ٹیکس کی جی ڈی پی کے لحاظ سے شرح 9.6 فیصد ہے جبکہ ایف بی آر کی ٹیکس ٹو ڈی جی پی ریشو 8.5 پر کھڑی ہے اور گزشتہ مالی سال میں صرف 74 کھرب روپے کا ٹیکس جمع کیاجا سکا تھا۔

ایف بی آر نے آئندہ دو سال کےلیے 130 کھرب کا ٹیکس ہدف تجویز کیا ہے جو کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 15 فیصد بنتا ہے,ایف بی آر نے تخمینہ لگایا ہے کہ 5.6 ٹریلین کا گیپ ٹیکس پر کمزور عملدرآمد کا شاخسانہ ہے ۔


ایف بی آر کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے مزید کہا کہ ٹیکس کو 30 کھرب روپے تک بڑھایا جاسکتا ہے اگر جنرل سیزل ٹیکس کے نظام میں بہتر ی پیدا کرلی جائے اسی طرح اگر انکم ٹیکس میں بہتری ہوجائے تو ٹیکس 18 کھرب روپے بڑھ سکتا ہے اور کسٹم ڈیوٹی و فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے 8 کھرب روپے بنائے جاسکتے ہیں۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان میں ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں ہوتا تب تک ملکی معیشت کی بہتری ممکن نہیں، سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ملک بھر بالخصوص سرحدی علاقوں میں آپریشن شروع کر دیا گیا ہے

انہوں نے کہا کاروباری برادری کے مسائل کا حل حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے،کاروباری برادری موجودہ ملکی معاشی حالات کے باوجود ملکی معیشت کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ کے حوالے سے مشاورت جاری ہے، سمگلنگ کی روک تھام کا ہمسایہ ممالک کے حکام نے خیرمقدم کیا ہے، تاجروں، صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرکے ملکی معیشت کو مزید مستحکم کریں گے، بجلی کے شعبے میں اصلاحات کا عمل تیزی سے جاری ہے۔


بجلی چوروں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے گی، ملکی مسائل کے حل کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت ضروری ہے، وزارت کامرس ملک بھر کے چیمبرز سے باقاعدگی سے تجاویز و مشاورت کو یقینی بنائے۔
یہ بھڑوے صرف الیکشن کروانے آئے ہیں اسکے علاوہ ان کا ہر فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے اسے کوئی نہ مانے
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
جو چورن تم بیچتے ہو اور جو بکتا نہیں اس پر اور ٹیکس نا لگانا ورنہ چورن اور پھکی دونوں جہاں عوام ڈالے گی تو پھر نا کہنا پائلز بہت تکلیف دے رہی ہے
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
Tax Ka return bhi Tu nazr aye, all tax goes to protocol, high wages of limited people, facilities of ashrafiaa and that's it .... No justice, No law and order, No education, No jobless allowance, No cleaning, No any other facility.......if govt is not able to give these facilities than why they are forcing for bloody Tax
لندن کی بلجیئم کی امریکہ کی آسٹریلیا دوبئی اور فرانس وغیرہ کی پراپڑٹیز میں اور امریکہ میں ککڑ کی شاپنگ اور مہنگے ریسٹورینٹ کے کھانوں میں ٹیکس کا پیسہ اور ریٹرن نظرآ تا ہے پاکستان جیسے ملکوں میں یہی کچھ ریٹرن ہوتا ہے اور تو اور نانی چار سو بیس کے ہاتھوں میں پکڑے ہوئے گوچی اور لوئی وتاں کے ہینڈ بیگز بھی ٹیکس کے پیسوں کا ہی کمال ہوتے ہیں