
انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق نامعلوم وجوہات کی بنا پر اور 8 فروری کے انتخابات میں تحریک انصاف کے بڑے مینڈیٹ کے بعد نگراں حکومت 9مئی کے حملوں کے مختلف پہلوؤں کی تحقیقات کیلئے تشکیل دی گئی اعلیٰ سطحی کمیٹی کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے گریز کر رہی ہے۔
کابینہ کی ذیلی کمیٹی 6جنوری کو تشکیل دی گئی تھی تاکہ 9مئی کے حملوں کے ماسٹر مائنڈ، منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور منصوبے کے مطابق پرتشدد کارروائیوں اور فوجی تنصیبات پر حملوں میں حصہ لینے والوں کا تعین کیا جا سکے,کمیٹی کو 9 مئی کے واقعات کے فوری اور دور رس اثرات کا جائزہ لینے کا کام بھی سونپا گیا تھا، اور اسے ہدایت کی گئی تھی کہ وہ 14روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے۔
8فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے چند روز قبل اس ذیلی کمیٹی کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز کو بتایا تھا کہ کمیٹی نے اپنی مشاورت مکمل کرلی ہے اور اسے پتہ چلا ہے کہ 9مئی کے واقعات پاک فوج کے ادارے میں دراڑ ڈالنے کی منظم سازش تھے۔
رپورٹ کے مطابق 9 مئی کے حملوں کے ماسٹر مائنڈ، سازش کرنے والوں اور منصوبہ سازوں میں مقامی اور غیر ملکی عناصر شامل تھے۔ دی نیوز کو اس وقت بتایا گیا تھا کہ کمیٹی اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دے رہی ہے جسے منظوری اور ضروری کارروائی کیلئے کابینہ کے روبرو پیش کیا جائے گا۔
عام انتخابات کے بعد تمام متعلقہ حکام کسی بھی طرح کی معلومات فراہم کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ نگراں حکومت کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا گیا، بیشتر متعلقہ افراد سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ حتیٰ کہ وزیر اعظم آفس سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں ذیلی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی ہے یا نہیں۔
ذیلی کمیٹی کے سربراہ نگران وزیر قانون، سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ 8؍ فروری کے انتخابات سے چند روز قبل کمیٹی کے ایک رکن کی جانب سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دعویٰ کیا گیا تھا کہ کمیٹی کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 9 مئی کے حملے خود ساختہ نہیں بلکہ منظم منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے تھے۔
ان حملوں کا مقصد فوج میں دراڑ پیدا کرنا تھا، فوجی عمارتوں، تنصیبات اور علامتوں پر حملے بھی اسی سازش کا حصہ تھے, یہ بھی کہا گیا یہ سب منصوبے کا حصہ تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری پر تحریک انصاف کس طرح کا رد عمل ظاہر کرے گی۔ غلط معلومات کا پھیلاؤ، جعلی پروپیگنڈا اور جعلی خبریں بھی اس منصوبے کا حصہ بتائی گئیں۔
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی 2023 کے تناظر میں درج کیے جانے والے 12 مقدمات میں ہفتے کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت کی کوریج کرنے والے صحافی رضوان قاضی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جج ملک اعجاز آصف نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، جہاں پاکستان تحریک انصاف کے وکیل شیراز احمد رانجھا پیش ہوئے۔
عدالت نے پراسیکیوشن کی جانب سے مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے تمام 12 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کرنے کا حکم سنایا۔
عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکلا نے اڈیالہ جیل میں ان سے ملاقات کے لیے درخواست بھی جمع کروائی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو عمران خان سے وکلا کی ملاقات کروانے کی ہدایت کی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/13nanjshjksjs.png