نگراں وزیر خزانہ کو عہدہ قبول کرنے پرپچھتاوا؟قائمہ کمیٹی اجلاس میں پھٹ پڑیں

dr-shamshah11.jpg

نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کو موجودہ حکومت میں عہدہ قبول کرنے پر پچھتاوا ہونے لگا ہے، ڈاکٹر شمشاد اختر ایک کمیٹی اجلاس میں پھٹ پڑی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے شرکت کی، اس موقع پر انہوں نے ملکی معیشت پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میں تو سوچتی ہوں میں نے یہ عہدہ ہی کیوں قبول کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی عدم استحکام سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہے، سیاسی عدم استحکام دور کرنے کیلئے معزز لوگ سیاسی فیصلے کریں گے، ہم ایک ہفتے بعد کمیٹی کو دوبارہ بریفنگ دیں گے جس میں ہم بتائیں گے کہ ہمارے لیے کیا کرنا ممکن ہے اور کیا کرناناممکن ہے۔

نگراں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام اور معاہدہ پچھلی حکومت کرکے جاچکی ہے، ہم اس پر دوبارہ بات چیت نہیں کرسکتے، بدقسمتی سے ہم نے معیشت کو کمزور کرنے کیلئے تمام کام کیے ہیں، آئی ایم ایف معاہدہ کے ساتھ دوسرے دوطرفہ قرضوں کے پروگرام جڑے ہوئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ گزشتہ حکومتوں نے یوٹیلیٹی شعبوں میں کچھ چیزوں کا تعین کیا ہے جس سے واپسی ممکن نہیں ہے، ہم تیل کے حوالے سے دنیا پر انحصار کرتے ہیں اور ہمیں یہ بوجھ ہر قیمت پر عوام پر منتقل کرنا پڑتا ہے، مالی گنجائش نا ہونے کی وجہ سے ہم عوام کو سبسڈی بھی نہیں دے سکتے۔

کمیٹی اجلاس میں بجلی کے زائد بلوں، ایل سیز کھولنے سے متعلق امور بھی زیر غور آئے،چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایل سیز کے حوالےسے اسٹیٹ بینک میں ایک خصوصی ڈیسک قائم کیا گیا ہے۔

بعدازاں نگران وزیرخزانہ نے اپنے بیان کی وضاحت کی اور کہا کہ میرے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا، مجھ سے سوال کیا تھا کہ آپکے اتنےمشکل حالات میں عہدہ کیوں قبول کیا ؟
https://twitter.com/x/status/1696956651243450860
انہوں نے مزید کہا کہ میرے لئے یہ بہت بڑے اعزاز کی بات ہے کہ مجھے اپنے ملک کی خدمت کرنیکا موقع مل رہا ہے اور میں پورے دل وجان سے ملک کی خدمت کروں گی۔