
کیا وزارت داخلہ آگاہ کرے گی کہ 25 اور 26 نومبر 2024 کو اسلام آباد میں نہتے اور پرامن مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم کس نے دیا تھا؟ زرتاج گُل نے سوالات کا جواب مانگ لیا، جن پر کمیٹی نے وزیر داخلہ سے تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔
زرتاج گل نے براہ راست پوچھا کہ 25 اور 26 نومبر کو شہریوں پر سیدھی فائرنگ کے احکامات کس نے دیے؟ انہوں نے وزیر قانون سے جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی تعداد بتانے کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے مطیع اللہ جان کی گرفتاری کا معاملہ اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ انہیں پمز اسپتال کے باہر اپنی صحافتی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے کیوں گرفتار کیا گیا؟
اسلام آباد سے 1100 پشتونوں کی گرفتاری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت طلب کی کہ یہ گرفتاریاں کس بنیاد پر کی گئیں؟
صحافی قمر میکن کی ہراسانی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو ان کی ذمہ داریاں ادا کرنے پر دھمکانا ناقابل قبول ہے۔
زرتاج گل نے کہا کہ ان کے حلقے سے شفیق لنڈ شہید ہوئے، مگر ان کی لاش بھی نہیں دی جا رہی تھی۔ انہوں نے کمیٹی سے درخواست کی کہ وزیر داخلہ کو ان تمام سوالات کا تفصیلی جواب دینے کا پابند بنایا جائے۔
https://twitter.com/x/status/1866096366616781164
کمیٹی کے چیئرمین خرم نواز نے اجلاس کے آخر میں ہدایت دی کہ آئندہ اجلاس میں وزیر داخلہ ان تمام سوالات کے تحریری جوابات پیش کریں۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وہ بھی اپنے گرفتار کارکنوں کی رہائی کی کوشش کر رہے ہیں۔ خرم نواز نے "پشتونوں کی گرفتاری" کے پراپیگنڈے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ حلفیہ کہتے ہیں کہ اسلام آباد کے مقامی لوگ بھی گرفتار ہوئے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1zartaj ksawalaaat.png