نیلم جہلم پروجیکٹ کی باقی ماندہ سرنگ کو بھی سنگین خطرات لاحق

nelam-jahlam-power-pjj.jpg


نیلم جہلم پروجیکٹ کی باقی ماندہ سرنگ کو بھی سنگین خطرات لاحق ہوگیے، چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی کہتے ہیں کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی زیرزمین سرنگ کے جزوی انہدام سے باقی ماندہ سرنگ کو بھی سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی نے سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے بجلی کے اجلاس میں شرکا کو بریفنگ کے دوران مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ اگر سرنگ کا باقی ماندہ حصہ بھی بیٹھ گیا تو کیا ہوگا۔

سرنگ کے کریک ہوجانے کے باعث پاورپلانٹ رواں برس جولائی سے بند پڑا ہے،جس کی وجہ سے صارفین بجلی پر ہر ماہ دس ارب روپے کا اضافی بوجھ اٹھارہے ہیں۔

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی ساڑھے تین کلومیٹر طویل سرنگ میں پانی کی بلاکیج کے باعث فنی خرابی پیدا ہوجانے کے نتیجے میں پاور پلانٹ کو بند کردیا گیا تھا،جس کے باعث نیشنل گرڈ 950 میگاواٹ بجلی سے محروم ہوگیا اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ کرنا پڑا۔

چیئرمین نیپرا نے مجلس قائمہ کو بتایا کہ اگر یہ سرنگ ایک سال تک بند رہتی ہے تو صارفین بجلی کو ایک ارب20کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا،سرنگ کی مرمت کا کام جاری ہے، تاہم اس کی کوئی ضمانت نہیں کہ آگے چل کر یہ سرنگ منہدم نہیں ہوگی۔

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے سی ای او محمد عرفان نے بتایا کہ سرنگ کی مرمت کا کام جون 2023ء تک مکمل کرلیا جائے گا،بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے سرنگ کا معائنہ کرنے کے بعد دو ابتدائی رپورٹیں پیش کردی،رپورٹ میں سرنگ کے انہدام کی 8 وجوہات بیان کی ہیں، تاہم حتمی رپورٹ ابھی پیش نہیں کی گئی،زیرزمین سرنگ پر پڑنے والا پہاڑی دباؤ حادثے کی بنیادی وجہ بنا۔

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اور کئی لحاظ سے بالکل مختلف منصوبہ ہے۔ایسی کونسی چیزیں ہیں جو اس کی انفرادیت کا باعث ہیں،وزارت آبی وسائل کے ذرائع کے مطابق 7 جولائی کو نیلم جہلم ہائیڈروپاورپروجیکٹ کی سرنگ کریک ہوگئی تھی جس کی درستگی نہ ہونے سے اب تک اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے، وزیراعظم شہبازشریف نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ میں فنی خرابی کا نوٹس لیا تھا۔