ن لیگی رہنماؤں کو بلاول بھٹو کی تنقید کا نوٹس نا لینے کی ہدایات جاری

12nawazbilwalkjhgds.png

مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی جانب سے پارٹی رہنماؤں کو بلاول بھٹو کی تنقید کا نوٹس نا لینے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یہ دعویٰ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹالک میں خصوصی گفتگو کے دوران کیا اور کہا کہ میاں نواز شریف نے ہدایات جاری کی ہیں کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول کی تنقید کا نوٹس نا لیا جائے، پیپلزپارٹی کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے، نامہ اعمال میں کچھ نا ہو تو جلسوں کا پیٹ بھرنے کیلئے الزامات عائد کرکے ہی سامعین کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم بلاول بھٹو کے بیان کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے، ان کا حق ہے کہ وہ تنقید کریں ، جلسہ گاہ میں کی گئی گفتگو کو منشور کا نام دیا جانا ہے تو ن لیگ کا منشور پہلے ہی آگیا تھا، جب عوامی مقبولیت نا ملنے کا احساس ہو تو کچھ بھی کہا جاسکتا ہے، جس جماعت کو عوامی تائید کا یقین ہو تو سوچ سمجھ کر وعدے کرنے پڑتے ہیں۔


سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ن لیگ27 جنوری کو اپنے منشور کا اعلان کرے گی، یہ جامع منشور ہوگا کھوکھلے وعدوں پر مبنی نہیں ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پیپلزپارٹی نے چنیوٹ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میاں نواز شریف کی سیاست تشدد کی سیاست ہے، وہ چوتھی بار وزیراعظم بنے تو ایسا انتقام لیں گے جس کا اندازہ ہی نہیں ہے۔
 

Pak1stani

Prime Minister (20k+ posts)
Nora kushti. Bilawal task is to get PTI voters sympathy and break pti voter's bank. Nawaz shareef order to his worker not to talk about bilawal is to help him achieving bilawal task. But it's not going to work. 🤣
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
12nawazbilwalkjhgds.png

مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی جانب سے پارٹی رہنماؤں کو بلاول بھٹو کی تنقید کا نوٹس نا لینے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یہ دعویٰ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹالک میں خصوصی گفتگو کے دوران کیا اور کہا کہ میاں نواز شریف نے ہدایات جاری کی ہیں کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول کی تنقید کا نوٹس نا لیا جائے، پیپلزپارٹی کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے، نامہ اعمال میں کچھ نا ہو تو جلسوں کا پیٹ بھرنے کیلئے الزامات عائد کرکے ہی سامعین کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم بلاول بھٹو کے بیان کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے، ان کا حق ہے کہ وہ تنقید کریں ، جلسہ گاہ میں کی گئی گفتگو کو منشور کا نام دیا جانا ہے تو ن لیگ کا منشور پہلے ہی آگیا تھا، جب عوامی مقبولیت نا ملنے کا احساس ہو تو کچھ بھی کہا جاسکتا ہے، جس جماعت کو عوامی تائید کا یقین ہو تو سوچ سمجھ کر وعدے کرنے پڑتے ہیں۔


سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ن لیگ27 جنوری کو اپنے منشور کا اعلان کرے گی، یہ جامع منشور ہوگا کھوکھلے وعدوں پر مبنی نہیں ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پیپلزپارٹی نے چنیوٹ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میاں نواز شریف کی سیاست تشدد کی سیاست ہے، وہ چوتھی بار وزیراعظم بنے تو ایسا انتقام لیں گے جس کا اندازہ ہی نہیں ہے۔
کیونکہ کل ان کے ساتھ ہی مل کے حکومت بنانی ہے۔ اکیلے ان میں سے کسی پارٹی میں تپڑ نہیں ہے