
حکومت نے اپنے ماہرینِ قانون کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور سپریم کورٹ کے تین دیگر ججوں کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے امکانات کا جائزہ لے گی،باخبر ذرائع کے مطابق اتحادی شراکت داروں کے ساتھ بحث و مباحثے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ماہرین قانون کی ٹیم کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ جسٹس بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر غور کریں۔
ان ذرائع کے مطابق ماہرین قانون کی کمیٹی سے کہا جاچکا ہے وہ اپنا کام چوبیس گھنٹوں میں مکمل کریں،کمیٹی اُن بنیادوں پر کام کر رہی ہے جن کے تحت یہ ریفرنس دائر کیا جائے گا،کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا اور وہ یہ رائے پیش کرے گی کہ آیا سپریم کورٹ کے ان چار ججوں کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کیلیئے مناسب وجوہات موجود ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیر قانون، اٹارنی جنرل، سابق وزیر زاہد حامد اور عرفان قادر وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سے ملاقات کریں گے اور اس بات پر غور کریں گے ان ججوں کیخلاف ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ جیسے ہی کمیٹی اپنی سفارشات تیار کر لے گی،ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دیدی جائے گی لیکن باخبر وزاتی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز کو بتایا ہے سیاسی سطح پر فیصلہ ہو چکا ہے،ماہرین قانون کی کمیٹی بتائے گی کہ یہ کام ہو سکتا ہے یا نہیں۔
چیف جسسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین ر کنی بینچ کے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کے فیصلے کے تناظر میں حکومت نے تین ججوں کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے سخت آپشن پر غور کیا،ذرائع کے مطابق نہ صرف نون لیگ کے قائد میاں نواز شریف نے ریفرنس دائر کرنے پر اصرار کیا ہے بلکہ وزیر داخلہ رانا ثنا بھی مبینہ طور پر کچھ دن قبل کہہ چکے ہیں کہ ججوں کیخلاف ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے۔
ایک ذرائع نے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے خلاف حکومت کے جارحانہ رویے اور پارلیمنٹ کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف قرارداد کے تناظر میں معاملات بہتر ہونے کی طرف جا سکتے ہیں،ذرائع نے ایک پیغام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا پنجاب اور کے پی میں الیکشن کے معاملات کا فیصلہ کرانے کیلئے اگر چیف جسٹس فل کورٹ تشکیل دے دیں تو حکومت شاید ریفرنس دائر کرنے سے رُک جائے۔
آزاد ذرائع سے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کے بار کونسل کے اعلان کے حوالے سے بھی حکام صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے کے فوراً بعد وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا فیصلہ مسترد کر دیا اور اسے اقلیتی فیصلہ قرار دیا۔ آج پارلیمنٹ نے ایک قرارداد منظور کی جس میں عدالتی فیصلے کو مسترد کیا گیا۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن خالد مگسی کی جانب سے پیش کردہ کو اکثریتی ارکان پارلیمنٹ نے منظور کیا، قرارداد میں وزیراعظم اور ان کی کابینہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ’’غیر آئینی‘‘ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہو سکے قومی اسمبلی نے 28مارچ کی قرارداد میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سیاسی معاملات میں مداخلت بند کرے،معاشرے کے کئی حلقوں نے متعدد مرتبہ سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ فل کورٹ بینچ تشکیل دے لیکن یہ مطالبات نظر انداز کر دیے گئے اور کیس مین صرف ایک سیاسی جماعت کا موقف سنا گیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/referahahsaa.jpg