پی ڈی ایم حکومت نے پی ٹی آئی کی جانب سے دونوں صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے سے پہلے کہا تھا کہ اگر یہ اسمبلیاں تحلیل کر دیں تو عام انتخابات ہو سکتے ہیں مگر جب اسمبلیاں تحلیل ہوئی تو حکومت حیلے بہانے تلاش کرنے لگی، وفاق نے اداروں سے تعاون سے منع کر دیا جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سیکیورٹی دینےسے منع کر دیا۔
مسلم لیگ ن کی قیادت مریم نواز ہوں یا رانا ثنااللہ، احسن اقبال ہوں یا اعظم نذیر تارڑ سب نے یہی بیانیہ دیا کہ اگر قبل از وقت انتخابات کرانے ہیں تو اس کا سیدھا حل موجودہ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل ہے۔
مگر اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد حکومت کیا کرنا چاہتی تھی یا یہ دعوے کسی سیاسی حکمت عملی کا حصہ تھے؟ یہ بات احسن اقبال نے کھول کر رکھ دی ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ کیا جس میں کہا کہ "ن لیگ عمران نیازی کو حماقت کرنے کے لئے جال پھینک رہی تھی اور عمران نیازی ٹھیک بیچ میں اپنا سر پٹخ کے آ گرا۔ ویلڈن کپتان!"
دوسری جانب میڈیا میں بھی سوال اٹھایا جا رہا کہ آئینی ذمہ داری کے باوجود دونوں صوبوں کے گورنرز انتخابات کی نہ صرف تاریخ نییں دے رہے بلکہ صدر مملکت نے اگر اس کیلئے قدم اٹھایا ہے تو حکومت ان کے خلاف آرٹیکل 6 لگانے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔
قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر نوٹس لیکر صحیح کیا ہے کیونکہ یہ ایک اہم معاملہ ہے اور اہم معاملات پر عدالت عظمیٰ کا نوٹس احسن اقدام ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اگر آج تک کوئی اصل سوموٹو بنا ہے تو وہ یہ ہے اگر سپریم کورٹ اس بات کا کوئی نوٹس نہیں لے تو کیا کریں، کیونکہ اس سے کروڑوں لوگو لں کے حق رائے دہی کا مفاد جڑا ہے یہ وقت کی ضرورت تھی۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیف جسٹس نے اپنے نکات میں لکھا ہے کہ تنازع کی صورتحال پیدا ہونے جا رہی ہے اور آئین پاکستان کی خلاف ورزی کا خدشہ ہے۔ اگر کوئی معاملہ کسی ہائیکورٹ میں زیر التوا ہو تو سپریٹ کورٹ کو حق حاصل ہے اور یہ اس کا اختیار ہے کہ وہ اس پر (3) 184 کت تحت کارروائی کرے۔
جبکہ سوشل میڈیا صارفین اور صحافی بھی حکومت کی اس روش پر شدید ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ رفیع اللہ خان نے کہا اس موصوف کو یہ نہیں پتا ہے آپ آئین پاکستان کا مذاق بنا رہے ہو آئین میں لکھا ہے کہ نوے (90) دن میں الیکشن کروانا نگران حکومت کا کام ہے لیکن نگران حکومت تو کٹھ پتلیاں ہیں۔
مہ رخ نے لکھا خود تسلیم کررہے ہو کہ تم لوگ مکار، دھوکے باز اور خود غرض ہو۔ عمران خان کا کیا نقصان ہورہا ہے؟ تم لوگ پاکستان اور پاکستانیوں کو تباہ کر رہے ہو۔ جس عمل کو تم اپنی ہوشیاری بتا رہے ہو، وہ بے غیرتی، کمینگی اور منافقت ہے۔ خود ثابت کر رہے ہو کہ جھوٹے اور مفاد پرست ہو۔
علی نامی صارف نے کہا ووٹ کا حق چھیننا آیئن شکنی ہے ۔ آیئن شکنی کو یہ لوگ جال پھینکنا کہتے ہیں۔ ایسے نوسرباز اگر کسی مہذب معاشرے میں ہوتے تو لوگ ان کو انڈے اور ٹماٹر مارتے۔
ظفر گوندل نے کہا کہ یہ حماقتوں کا پتہ تم لوگوں کو تب چلے گا جب تم ووٹ لینے دوبارہ عوام میں جاؤ گے۔ کیا عمران خان کی اس حماقت کی وجہ سے تم لوگوں کی حکومت پانچ سال کے لیے قائم ہو گئی ہے؟
سب سے بڑی حماقت نون لیگ نے اس حکومت کو لے کر کی ہے۔وہ وقت آیا ہی چاہتا ہے جب نون لیگ کے سروں پر جوتے پڑیں گے۔
ایک صارف نے کہا کہ اس کا مطلب ہے یہ آئین توڑنے کی منصوبہ بندی پچھلے سال سے کر رہے تھے۔ اس اعتراف پہ تو آرٹیکل چھ لگتا ہے۔
ایک اور صارف نے کہا یہ کوئی فخر کی بات نہیں یہ بزدلی ہے، میدان سے بھاگنے والو مکاریاں صرف بزدل لوگ دکھاتے ہیں۔ لیکن ن لیگی سیاستدان جب سے سیاست میں آئے ہیں انہوں نے بزدلی ہی دکھانی ہے، اپنی طاقت اپنی جدوجہد سے کب بھلا سیاست میں آئے تھے۔
ارم نے کہا یہ آدمی خود کو پلانگ کا وزیر کہتا ہے؟ بدقسمتی ہے پاکستان کی ایک خاکروب سے بھی کم سطح کی سوچ رکھنے والا آدمی بزدلی، آئین توڑنا اور عوام سے بھاگنے کو کہ رہا کہ ہم نے جال پھینکا تھا نا کوئی جال تھا نا کوئی چال عمران خان نے تم لوگوں کی سیاسی قبر کھودی اور تم لوگ اُس میں گر گئے۔